"کرم تنگی ڈیم کیلئے 12 ہزار روپے فی کنال اراضی کی قیمت نامنظور”
سٹیزن جرنلسٹ سکین اللہ داوڑ
تحصیل سپین وام کے عمائدین پر مبنی گرینڈ جرگہ نے کرم تنگی ڈیم کیلئے 12 ہزار روپے فی کنال اراضی کی قیمت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
بنوں پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شمالی وزیرستان کی تحصیل سپین وام کے 12 رکنی گرینڈ جرگہ کے سربراہ ملک لیاقت علی خان وزیر، ملک شیر خان، ملک کرامت خان، شاکر اللہ، عبدالرحمن، ملک اکبر خان وزیر اور دیگر ممبران نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے ساتھ سپین وام علاقہ مزید مسائل کا شکار ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جدید دور میں بھی 70 ہزار آبادی رکھنے والی تحصیل میں ابھی تک کالج، سکول اور ٹائپ ڈی ہسپتال موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے مریضوں خصوصاً خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے اور اکثر زچگی کیلئے لے جانے والی خواتین راستے میں ہی دم توڑ دیتی ہیں لہٰذا فوری طور پر تحصیل سپین کے کالج، ہسپتال اور سکولوں کی عمارتیں بحال کر کے یہ بنیادی مسائل حل کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کرم تنگی ڈیم کیلئے شمیری قبیلے کے ساتھ آپریشن ضرب عضب کے دوران 12 ہزار فی کنال زمین کا معاہدہ کرایا گیا جو کہ ناکافی ہے اور یہ ہم کسی صورت تسلیم نہیں کرتے، موجودہ قیمتیں اس سے زیادہ ہیں، ہمیں مناسب معاوضہ دیا جائے اور کرم تنگی ڈیم منصوبے میں غیر مقامی افراد کی بجائے ہمارے نوجوانوں کو روزگار دیا جائے۔
گرینڈ جرکہ کے ممبران نے کہا کہ علاقے میں آبادی کے تناسب سے نادرا اور پاسپورٹ دفاتر کی عمارتیں بھی تیار ہو چکی ہیں لہذا فوری طور پر یہ دفاتر بحال کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر میر علی سب ڈویژن وزیر عباس آفریدی نے باقاعدہ طور پر ہمارے اس گرینڈ جرگہ کمیٹی کو تصدیق شدہ قرار دیا ہے اور وہ بھی ان تمام مسائل سے آگاہ ہیں لہٰذا فوری طور پر ہمارے یہ مطالبات پورے اور مسائل کو حل کیا جائے بصورت دیگر ہم راست اقدام اُ ٹھانے پر مجبور ہوں گے۔