سانحہ اے پی ایس: انکوائری کمیشن رپورٹ پر حکومت سے جواب طلب
سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس کے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر حکومت سے 4 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سانحہ آرمی پبلک سکول کیس کی سماعت کی۔
عدالت انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر وفاقی حکومت سے4 ہفتےمیں جواب طلب کرلیا اور سانحہ آرمی سکول کمیشن کی رپورٹ اٹارنی جنرل کو فراہم کرنےکا حکم دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آئندہ سماعت پر ہدایات لےکر عدالت کو آگاہ کریں۔
سماعت کے موقع پر آرمی پبلک کے شہدا کے والدین عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدالت سے درخواست ہے ہمیں انصاف چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ کے ساتھ جو ہوا بہت غلط ہوا، ایساکسی صورت بھی نہیں ہوناچاہیےتھا، مجھے آپ سے بےانتہا ہمدردی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ آپ کی محافظ ہے اور جو حقائق رپورٹ میں آئے ہیں ان پر فیصلہ عدالت کو ہی کرنا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے شہدا کے والدین سے سوال کیا کہ آپ کو انصاف میں کیا چاہیے؟ اس پر والدین نےکہا کہ ہمیں رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ خفیہ رپورٹ ہے جو ابھی ہم اٹارنی جنرل کو فراہم کررہے ہیں، اللہ خیرکرے، سپریم کورٹ آئین اور قانون کے مطابق بات کرے گی، کمیشن ہم نے بنایا اسے منطقی انجام تک پہچائیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ 2018 میں اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے دورہ پشاور کے دوران اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات کے دوران واقعے کا نوٹس لیا تھا اور 5 اکتوبر 2018 کو کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے سینیئر جج کی سربراہی میں کیس کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا، جسے 6 ہفتوں میں اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرانی تھی۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے 150 سے زائد افراد کو شہید کردیا تھا جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔