مینگورہ، نجی سکول کے پرنسپل چنے بیچنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے!
سلمان یوسفزے
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر بیٹھے پرائیویٹ سکول پرنسپل حید حیات نے مینگورہ کی گلیوں میں چنے بیچنا شروع کر دیا ہے۔
مینگورہ شہر کے حاجی بابا باراما علاقے سے تعلق رکھنے والے حیدر حیات پچھلے بارہ سال سے پرائیوٹ سکولز میں بچوں کو پڑھاتے ہیں اور حال ہی میں انہیں سکول پرنسپل کی ذمہ داری سونپی گئی جس کے عوض انہیں ماہانہ 20 ہزار روپے تنخواہ دی جاتی تھی، لیکن کورونا وائرس وباء پھوٹنے اور اس کے نتیجے میں نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں پوری دنیا مفلوج ہوئی وہاں حیدر حیات بھی گھر بیٹھنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے 36 سالہ پرائیویٹ سکول ٹیچر حیدر حیات نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جب تمام پرائیوٹ سکولوں کو بند کر دیا گیا تو ان کی تنخواہ بھی بند کر دی گئی جس کے باعث وہ مالی پریشانی کا شکار ہو گئے۔
ملاکنڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والے حیدر حیات کے مطابق لاک ڈاؤن کے پہلے مہینے میں جب ان کی ایک ماہ کی تنخواہ روک دی گئی تو انہوں نے قریبی دکان سے ادھار پر کھانے پینے کا سامان لیا لیکن جب دکاندار کو معلوم ہوا کہ پرائیویٹ سکولز نامعلوم مدت کے لئے بند ہیں تو اس نے اگلے مہینے سے انہیں ادھار دینا بند کر دیا۔
پانچ بچوں کے والد حیدر حیات نے بتایا کہ جب دکاندار نے انہیں ادھار چیزیں دینا بند کر دیا تو وہ بہت پریشانی کا شکار ہوئے اور جب ایک دن وہ گھر پر پکانے کے لئے چنے لے آیا تو انہیں خیال آیا کہ کیوں نا وہ چنے بیچ کر اپنا خود کا کاروبار شروع کریں۔
وہ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے پہلی بار چنے چھابڑی میں لے کر گلیوں میں بیچی تو انہیں 125 روپے کا منافع ہوا جس سے انہوں نے اپنے کاروبار کا آغاز کیا اور وہ اسے مزید آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
حیات کے مطابق وہ صبح سے شام تک مینگورہ شہر کی گلیوں میں چنے بیچنے سے ایک دن میں 300 سے 400 روپے باآسانی کماتے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے لئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔
حیدر حیات نے کہا کہ جب ان کے طلباء نے سڑکوں پر ان سے چنے کی خریدنا شروع کیے تو یہ ان کے لئے قدرے عجیب بات تھی۔ "وہ بچے جن کو میں نے تعلیم کی اہمیت سکھائی تھی وہ مجھے سڑکوں پر چنے بیچتے ہوئے دیکھتے ہیں یہ ان کو عجیب معلوم ہوتا ہے لیکن میں چنے بیچنے میں شرم محسوس نہیں کرتا ہوں کیونکہ میں کوئی غیرقانونی کام نہیں کر رہا بلکہ اپنے اہل خانہ کے لئے دو وقت کی روٹی کما رہا ہوں۔
حیدر حیات کے مطابق ضلع سوات کے پرائیویٹ سکولز میں میں 12000 مرد اور خواتین بطور استاد ملازمت کرتے ہیں لیکن ان میں سے بیشتر کو احساس پروگرام کے تحت 12000 روپے کی امدادی رقم نہیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم حکومت کو تمام نجی اساتذہ کو احساس پروگرام میں شامل کرنے کے ساتھ ان کے لئے امدادی پیکج کا اعلان کرنا چاہئے۔