گلے شکوے دور، اے این پی نے لطیف لالہ کی بنیادی رکنیت بحال کر دی
عوامی نیشنل پارٹی نے دس مہینوں سے بھی زائد عرصہ کے بعد نامور قانون دان اور قوم پرست رہنماء عبدالطیف آفریدی کی بنیادی پارٹی رکنیت بحال کر دی۔
ٹی این این ذرائع کے مطابق اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان سے باچا خان مرکز پشاور میں سینئر قانون دان عبدالطیف آفریدی نے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے تمام شکوے شکایتوں کو پس پشت ڈالنے اور مل کر پختون قومی تحریک کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اے این پی کے سینئر رہنماء حاجی غلام احمد بلور، صوبائی سینئر نائب صدر خوشدل خان ایڈوکیٹ، صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک، این وائی او کے صوبائی صدر طارق افغان اور سینئر ایڈوکیٹ رضاء اللہ خان بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پارٹی کے تین رہنماؤں ایڈوکیٹ عبد اللطیف آفریدی، عمران آفریدی اور آیاز وزیر کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیئے تھے۔
عبد اللطیف آفریدی کو جاری کیے گئے شوکار نوٹس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں پارٹی کی ضلعی تنظیم اور صوبائی تنظیم کے ذرائع کے مطابق آپ کے بیٹے نے آزاد حیثیت سے صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا، آپ (عبداللطیف آفریدی) پارٹی کے مرکزی رہنماء ہیں اور پارٹی نے ہمیشہ آپ کو اور آپ کے خاندان کو عزت دینے کی خاطر خواہ کوشش کی ہے لیکن بدقسمتی سے پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کی جانب سے درخواستیں طلب کرنے کے باوجود آپ اور آپ کے بیٹے نے درخواست جمع کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
بعدازاں ایک اور شوکاز نوٹس میں لطیف لالا سے کہا گیا کہ آپ نے پارٹی کے امیدوار کی بجائے انتخابی مہم میں اپنے بیٹے کو سپورٹ کیا جس پر آپ کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا لیکن مقررہ وقت میں آپ نے جواب نہیں دیا لہٰذا پارٹی آئین کے باب سوئم شق 27 کے تحت آپ کی بنیادی رکنیت ختم کی جاتی ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں سینئر قانون دان اور پشاور ہائیکورٹ بار کے موجودہ صدر نے کہا تھا کہ پارٹی کے اس فیصلے پر وہ بہت خوش ہیں کیونکہ ان کے کاندھوں سے بہت بڑا بوجھ اتر گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس پشاور ہائی کورٹ بار کی صدارت سمیت پارٹی کے جانب سے جتنے عہدے ہیں ان سب سے وہ استعفیٰ دیں گے۔