‘خیبرپاس اکنامک کوریڈور میں دہشت گردی سے متاثرہ باڑہ کو حصہ دیا جائے’
خیبر پاس اکنامک کوریڈور میں دہشت گردی سے متاثرہ باڑہ کو آبادی اور رقبے کے تناسب سے حصہ دیا جائے، بصورت دیگر باڑہ میں صرف سڑک گزارنے کی بجائے مزکورہ سڑک پشاور منتقل کیا جائے۔ یہ مطالبہ انجمن تاجران باڑہ نے باڑہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پچھلے 20 سال سے خراب حالات اور دہشت گردی کی وجہ سے یہاں کاروبار اور تعلیم سمیت ہسپتال، بجلی، سڑکیں، پانی کے منصوبے اور لوگوں کے مکانات تباہ ہوچکے ہیں جبکہ ورلڈ بینک کی مالی تعاون سے اس منصوبے میں انڈسٹری زون، سپورٹس کمپلیکس، مارکیٹیں اور نوکریوں میں باڑہ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں 70 سالہ پرانا باڑہ بازار مکمل طور تباہ ہوا ہے اور اب اس منصوبے سے صرف سڑک شامل کرنے سے مزید آبادی اور کاروبار متاثر ہورہا ہے اسلئے ہم وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلٰی خیبر پختونخواہ محمود خان، وفاقی وزیر مواصلات اور کور کمانڈر پشاور سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مجوزہ نقشے پر نظر ثانی کر کے سڑک کیساتھ دیگر ترقیاتی منصوبے بھی متاثرہ باڑہ کو دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ باڑہ کے سینیٹرز، ایم این اے اور ایم پی اے بھی اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دیا جا سکے۔ باڑہ پریس کلب کے پریس کانفرنس کے شرکاء میں انجمن تاجران باڑہ کے عہدیداران سید آیاز وزیر، عبدالروف، حاجی گل مین، زاہداللہ اور دیگر شامل تھے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 11 جولائی کو پشاور سے طورخم سرحد تک خیبرپاس اکنامک کوریڈور کے قیام کی منظوری دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پشاور سے طورخم سرحد تک خیبرپاس اکنامک کوریڈور کے قیام کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سروے کا عمل مکمل کرلیا ہے جس کے بعد اس کی تعمیر میں 65 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے۔
یہ منصوبہ 48 کلو میٹر طویل 4 رویہ ایکسپریس وے اورانڈسٹریل زون پر مشتمل ہوگا۔ اس حوالے سے سینیٹر تاج محمد آفریدی نے بتایا کہ منصوبہ ورلڈبینک اور پاکستان کے اشتراک سے 2024 میں مکمل ہوگا جس سے ایک لاکھ شہریوں کوروزگار کے مواقع ملیں گے۔