شمالی وزیرستان کے متاثرین امدادی رقوم ، راشن کی فراہمی کے موجودہ پالیسی سے ناخوش
آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ شمالی وزیرستان کے مداخیل قبیلے نے امدادی رقوم اور راشن کی فراہمی کے لئے مجوزہ پالیسی کو مسترد کردیا اور کہا ہے کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں نے شمالی وزیرستان متاثرین کو بھکاری بننے پر مجبور کردیا ہے۔
بنوں ٹاؤن شپ چڑیا گھر کے پارک میں شمالی وزیرستان مداخیل قبیلے کا ایک احتجاجی جرگہ زیرصدارت رحمت اللہ خان منعقد ہوا۔
احتجاجی جرگہ سے شمالی وزیرستان سیاسی اتحاد کے چیئرمین ملک غلام خان وزیرمرحوم کے فرزند ملک رحمت اللہ وزیر,ملک نور خان وزیر, ملک اصل میر, ملک شروف خان, ملک معسود و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھ سال مکمل ہونے کو ہیں مگر بدقسمتی سے شمالی وزیرستان کے عوام آج بھی دربد کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ہم نے ملک کی خاطر قربانیاں دی ہیں ہماری قربانیوں کا صلہ محرومیوں میں دیا جارہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ جو علاقے کلیئر ہیں ان کو عوام کی واپسی یقینی بنائی جائے اور اپریشن ضرب عضب کے دوران جو متاثرین افغانستان چلے گئے ہیں ان کی بھی باعزت طریقے سے اپنے علاقوں کو واپسی کا بندوبست کیا جائے کیونکہ وہ لوگ افغانستان میں مشکل زندگی بسر کررہے ہیں اب وہ مزید فاقوں پر مجبور ہیں۔
شرکاء نے مطالبہ کیا کہ راشن اور امدادی رقوم کی فراہمی کو پرانے طریقوں پر بحال کیا جائے۔ متاثرین نے جرگہ میں حکومت کو راشن اور امدادی رقوم کی بحالی کیلئے جمعہ تک ڈیڈلائن دے دی اور مطالبہ پورا نہ ہونے احتجاج سمیت ہر ممکن اقدام کی دھمکی بھی دے دی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شمالی وزیرستان کو زیادہ تر متاثرین کی واپسی مکمل ہوگئی ہیں جبکہ بنو کے بکا خیل کیمپ میں مدا خیل اور دتہ خیل قبائل کے ساڑھے 15 ہزار تک خاندان اب بھی مقیم ہیں۔