لوئردیر، بااثر خاندان نے کم سن گھریلو ملازمہ کا سر منڈوا دیا
لوئر دیر میں تاحال خان ازم اور نواب ازم عروج پر ہے، بااثر نواب کے خاندان نے گھر میں کام کرنے والی 12 سالہ یتیم بچی کے سر کے بال منڈوا دیئے، خوف کے باعث دادا نے اپنی پوتی کو یتیم خانے میں داخل کروا دیا اور ساتھ میں اپنا بیان بھی ریکارڈ کروا دیا تاہم بعد ازاں بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انہوں نے اپنا بیان تبدیل کر دیا اور بچی کو ذہنی معذور قرار دے دیا۔
لوئر دیر جندول میں قائم یتیم خانہ "دارِ عمر” (رضی اللہ تعالی عنہ) میں ایک معمر شخص نے ایک 12 سالہ لڑکی کو داخل کروایا۔
یتیم خانہ دارعمر کے نگران اور بانی مولانا ضیاء الحق حیدری کے مطابق لڑکی کے ساتھ اس کا دادا، ایک خاتون اور تین مزید لڑکیاں بھی تھیں اور لڑکی کے بال منڈوائے گئے تھے۔
لڑکی کے دادا نے مولانا ضیاء الحق کو انٹرویو بھی دیا جس کے مطابق لڑکی کا باپ انتقال کر چکا ہے اور لڑکی گھر کا پیٹ پالنے کی خاطر ایک خان کے گھر میں کام کاج کرتی تھی جہاں پر ناگزیر وجوہات کی بنا پر اس کے بال منڈوائے گئے جبکہ اس کی جان کو بھی خطرہ محسوس ہو رہا تھا جس پر انہوں نے اسے دارعمر (رضی اللہ تعالی عنہ) یتیم خانہ میں داخل کرانے کا فیصلہ کیا۔
مولانا ضیاء الحق حیدری کے مطابق جب ان کے دادا ان کو لے آئے تو انہوں نے روتے ہوئے مجھے اپنا بیان دیا اور لڑکی ہمارے حوالے کی جبکہ بعد ازاں جب اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور لوگوں نے انصاف کا مطالبہ کیا تو ناگزیر وجوہات پر لڑکی کے دادا نے اپنا موقف بدل دیا کہ اس کا دماغی توازن ٹھیک نہیں تھا جبکہ لڑکی کی ماں نے بھی سرکاری دفتر میں ویڈیو بیان ریکارڈ کیا کہ بال گندے ہونے کی وجہ سے ہم نے خود ہی کٹوائے۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین کے مطابق غریب خاندان کا بیان بزور طاقت بدلا جا رہا ہے، لڑکی کو فوری انصاف دیا جائے جبکہ لڑکی کے دادا نے تاحال یتیم خانہ دار عمر کو متعلقہ دستاویزات بھی فراہم نہیں کروائی ہیں۔