‘بھنگ کا استمال کورونا کے خلاف مفید، لیکن کھیتوں میں اگنے والی بھنگ کا نہیں’
کینیڈا میں محقیقین نے کہا ہے کہ بھنگ کا طبی استمال انسانی جسم میں وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرتا ہے۔
کینیڈین ریسرچ کے مطابق لیبارٹری بھنگ یا کینیبیز کے استعمال سے کورونا وائرس کے حملے کی قوت میں واضح کمی دیکھی گئی ہے اور طبی طور پر تیار کی گئی دوا کے بدن میں موجودگی کے دوران کورونا وائرس انسانی جسم میں داخل ہونے میں ناکامی کا سامنا کرتا ہے۔
میڈیا ادارے ڈوئچے ویلے کی ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی لیتھ برگ یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیاتی سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر ایگور نے واضح کیا کہ بھنگ کے کووڈ انیس کی بیماری کے بارے میں مدافعتی پہلُو کی تفصیلات جوڑوں کے درد کی بیماری ارتھرائٹس، نظام انہضام کی مہلک بیماری کروہن اور کینسر یا سرطان کے ساتھ چند دوسری بیماریوں پر جاری رہیسرچ کے دوران ہوا۔ ڈاکٹر کووالچُک کے مطابق کینیبیز کا استعمال معالج کی ہدایت میں کیا جانا ضروری ہے اور یہ اسی صورت میں مفید ہو سکتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ کھیتوں اور باغات میں اگنے والی بھنگ کلینیکل بھنگ یا کینیبیز سے مختلف ہوتی ہے۔ تفریح یا لُطف کے لیے استعمال ہونے والی بھنگ کسی صورت میں کوئی دوا قرار نہیں دی جا سکتی۔
خیال رہے کہ اس وقت جرمنی، امریکا، سوئٹزرلینڈ، فرانس، برطانیہ، اسرئیل اور چند دوسرے ممالک میں کورونا وائرس کی نئی جان لیوا قسم کے خاتمے کے لیے مدافعتی ویکسن یا دوا کی کوششیں جاری ہیں۔ امریکا میں محکمہٴ صحت کے حکام فارماسوٹیکل کمپنی جیلیڈ سائنسز کی تیار کردہ ایک دوا ریمڈیسوِر کی مہلک وبا کے خلاف ہنگامی استعمال کی منظوری دے چکے ہیں۔ اسی طرح جرمنی میں بھی تیار کی گئی دوا کا انسانوں پر آزمائشی ٹیسٹ شروع کیا جا چکا ہے