طالبان نے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کردیا
طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کے ماہ صیام کے احترام میں جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے رمضان کے مہینے میں سیز فائر کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز معقول نہیں ہے۔
ترجمان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ معاہدے پر عمل نہ کر کے افغان حکومت امن کے قیام میں رخنہ ڈال رہی ہے۔ طالبان اسیروں کی رہائی میں مجرمانہ تاخیر کی جارہی ہے اور مسلسل وعدہ خلافی کی جارہی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اگر افغان صدر قیام امن کے لیے مخلص ہیں تو فی الفور قیدیوں کو رہا کریں اور امن معاہدے کی پاسداری کریں، اس طرح سیز فائر کا اعلان کیے بغیر ہی امن قائم ہوجائے گا۔
قبل ازیں افغان صدر اشرف غنی نے طالبان جنگجوؤں اور شدت پسند تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ ماہ رمضان میں ہتھیار ڈال کر امن کی راہ ہموار کریں اور ویسے بھی ملک اس وقت کورونا کے عالمی وبا کا مقابلہ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ فروری میں 18 سال جنگ کے بعد رواں برس قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے ہوا تھا۔ اس معاہدے کے مطابق افغانستان میں القاعدہ اور داعش سمیت دیگر تنظیموں کے نیٹ ورک پر پابندی ہوگی، دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھرتیاں کرنے اور فنڈز اکٹھا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی جب کہ معاہدے کے تحت افغان حکومت نے 5 ہزار گرفتار طالبان کو رہا بھی کرنا ہے۔
معاہدے کے بعد افغانستان حکومت نے اب تک کئی طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے جبکہ طالبان نے بھی 20 افغان حکومت کے 20 اہلکاروں کو رہا کیا ہے۔