بلی کالی ہو یا گوری، افریقی ہو یا ایشیائی چوہوں کے لیے وہ صرف بلی ہی ہے
رانی عندلیب
زمانہ دراز سے یہ مشہور ہے کہ بلی کالی ہو یا گوری، افریقی ہو یا ایشیائی چوہوں کے لیے وہ صرف اور صرف بلی ہے جسے دیکھتے ہی چوہے خوف سے کانپنے لگتے ہیں۔
نوشہرہ سے تعلق رکھنے والی سیما کا کہنا ہے کہ اسے بلی پالنے کا شوق تھا، اس نے بلی پال رکھی تھی جو اتنی عادی ہو چکی تھی کہ کبھی وہ گندے برتن میں منہ نہیں ڈالتی تھی، اس کو میں ہفتے میں ایک دفعہ نہلاتی تھی، ایک دفعہ وہ کچن میں جا کر دودھ کے برتن سے ڈھکن ہٹا رہی تھی تو امی نے ڈانٹا کہ شرارت کیوں کر رہی ہو اس پر بلی خفا ہو کر ایسی چلی گئی کہ اسے ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک گئی۔
سیما کا مزید کہنا ہے کہ جب وہ بلی مل گئی تو اسے بخار ہو گیا تھا جس کے بعد اسے قہوہ کے ساتھ ڈسپرین دی تو پھر بلی کا بخار ٹھیک ہوگیا۔
سرکی سے تعلق رکھنے والی عقیلہ کا کہنا ہے کہ بلی ممالیہ جانور ہے، اس کے مختلف رنگ ہیں، اس کی خصوصیت یہ ہے کہ رات کو بھی اسے نظر آتا ہے اس لیے یہ ساری رات گھومتی ہے، خوراک بھی حاصل کرتی ہے، لوگوں کے گھروں سے دودھ بھی پی جاتی ہے، چوہے اس کی مرغوب غذا ہیں، درخت پر چڑھنا جانتی ہے اس لیے اس کو شیر کی خالہ بھی کہا جاتا ہے۔
عالمہ شاہینہ جس کا تعلق رامداس سے ہے کا کہنا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی تعالیٰ عنہ بلی سے بہت محبت کرتے تھےاور حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بھی بلی بہت پسند تھی تو جب حضرت محمدؐ مسجد نبوی میں نماز پڑھتے تھے تو ان کے کپڑوں پر بلی سو جاتی تھی تو حضرت محمدؐ اس کپڑوں کو کاٹ کر خود نماز پڑھتے تھے بلی کو نہیں اٹھاتے تھے اس کا بہت خیال رکھتے تھے، ہرات بلی کو کہا جاتا ہے عربی میں، ابوہریرہ کو اس لیے ابو ہریرہ کہا جاتا ہے کیو نکہ انہیں بلی سے بہت محبت تھی۔ ابو ہریرہ یعنی بلی کا باپ۔
اگر اپ لوگوں نے دیکھا اور غور کیا ہو تو ایک بھی جانور مساجد میں نہیں جاتا لیکن بلی جاتی ہے اور اسے کوئی روک ٹوک نہیں ہے، خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں بھی بلیاں ہوتی ہیں، لوگ ان کو فروٹ بھی دیتے ہیں۔
حدیث میں آیا ہے کہ بلی پر غصہ بھی آ جائے تو اسے روئی سے مارا جائے۔ اس سے اندازہ لگتا ہے کہ بلی باقی جانوروں سے ہر لحاظ سے مختلف ہے۔
رعب ڈالنا اور رعب جمائے رکھنا مردوں کی فطرت میں شامل ہے چاہے پھر وہ انسان ہو یا جانور اللہ نے مردوں کی فطرت ہی ایسی بنائی ہے کہ عورت پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے۔
چند دن پہلے رات کے وقت بلا اور بلی کے درمیان کسی بات پر لڑائی ہوئی تو بلے نے بلی کو بہت مارا اور بلی کے سارے بال نوچ لیے۔