قطر میں تاریخ لکھ دی گئی، امریکہ افغان طالبان کے درمیان معاہدہ طے
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان میں امن کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی دستخطی تقریب جاری ہے جس سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے خطاب کے بعد افغان طالبان کے رہنماء ملا عبدالغنی برادر بھی خطاب کر چکے ہیں اور اس وقت فریقین اس تاریخی امن معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں۔
درایں اثناء عالمی ذرائع ابلاغ پر امن معاہدے کے چیدہ چیدہ نکات سامنے آنے کا دعوی کیا جا رہا ہے جس کے مطابق القاعدہ اور داعش پر پابندی ہوگی۔
امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دستخط ہو چکے ہیں۔ طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر جبکہ امریکہ کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔
BREAKING: The US and Taliban have signed a historic peace deal, in which the US has agreed to withdraw all troops from Afghanistan within 14 months.
For more on this breaking story, head here: https://t.co/b5RzwRuX8l pic.twitter.com/v6pPxsJwk2
— Sky News (@SkyNews) February 29, 2020
واضح رہے کہ طالبان کے مطالبے پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے دوحہ پہنچ گئے ہیں اور تقریب میں شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
امن معاہدہ، جامعہ پشاور کے طلبہ کیا کہتے ہیں؟
امن معاہدے کے حوالے سے افغان خواتین کے تاثرات
امریکا طالبان معاہدے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں جس کے مطابق افغانستان میں القاعدہ اور داعش سمیت دیگر تنظیموں کے نیٹ ورک پر پابندی ہوگی، دہشت گرد تنظیموں کے لیے بھرتیاں کرنے اور فنڈز اکٹھا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
معاہدے کے مطابق امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے انخلاء مکمل کرے گی اور فریقین جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔
https://twitter.com/soner_toros/status/1233708536561008640
طالبان کا وفد روایتی لباس شلوار قمیص میں ملبوس ہوکر اپنے پرچم لیے معاہدے کی دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچا اور دعا کی۔ تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 50 ملکوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔
افغان امن معاہدے کے بعد دوسرا مرحلہ مارچ کے اوائل میں شروع ہوگا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔