بین الاقوامی

کورونا وائرس سے خبردار کرنے والا ڈاکٹر خود بھی جان کی بازی ہارگیا

 

چین میں سب سے پہلے کورونا وائرس کے خطرات سے آگاہ کرنے کی کوشش کرنے والا ڈاکٹر خود بھی جان کی بازی ہار گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈاکٹر لی وینلیانگ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے چینی شہر ووہان کے مرکزی ہسپتال میں کام کرتے تھے۔

ڈاکٹر لی وینلیانگ نے 30 دسمبر 2019 کو اپنے ساتھی طبی اہلکاروں کو کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرات اور مضمرات سے آگاہ کیا جس کے بعد پولیس نے انہیں اس حوالے سے خاموش رہنے کی ہدایت کی کیونکہ چینی حکام اس خبر کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے۔

ساتھی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو خبردار کرنے کے ایک ماہ بعد 34 سالہ ڈاکٹر لی وینلیانگ خود بھی کورونا وائس کا شکار ہوکر ہسپتال میں داخل ہوگئے۔

ڈاکٹر لی وینلیانگ نے ہسپتال کے بستر سے ہی چینی سوشل میڈیا سائٹ پراپنی کہانی سب کو بتائی۔ لی وینلیانگ نے بتایا کہ انہوں نے ہسپتال میں 7 ایسے کیسز دیکھے جو کہ 2003 میں پھیلنے والی وبا ’سارس‘  سے ملتے جلتے تھے اس لیے انہوں نے30 دسمبر 2019 کو اپنے ساتھی طبی عملے کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور حفاظتی لباس پہننے کو کہا۔

اس واقعے کے 4 روز بعد بعد پولیس نے ڈاکٹر لی وینلیانگ کو طلب کرلیا اور انہیں اس حوالے سے خاموش رہنے کی ہدایت کی۔ پولیس نے ان سے ایک پرچے پر دستخط بھی کروائے جس میں ان پر جھوٹی اور من گھڑت باتیں پھیلا کر سماجی نظام کو متاثر کرنے کا الزام لگایا گیا۔

ڈاکٹر لی کے علاوہ 7 افراد اور بھی تھے جن پر پولیس کی جانب سے یہی الزام لگایا گیا تھا۔ بعد ازاں مقامی حکام کی جانب سے ڈاکٹر لی وینلیانگ سے اس واقعے پر معافی بھی مانگی گئی۔

چینی سوشل میڈیا سائٹس پر ڈاکٹر لی کے معاملے پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے ، چین کے سرکاری اخبار کے مطابق ڈاکٹر لی کی موت نے پوری قوم کو غم میں مبتلا کردیا ہے۔

واضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور  ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 563 ہو گئی ہے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button