کیا Remdesivir نامی اینٹی وائرل دوا سے کورونا کا علاج ممکن ہے؟ آزمائش شروع
چین نے ووہان سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل جانے والے 2019 ناول کورونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے ایک دوا کی آزمائش شروع کردی ہے۔
امریکی ٹی وی کے مطابق Remdesivir نامی یہ اینٹی وائرل دوا گیلاڈ سائنسز انکارپوریشن نے تیار کی ہے جس کا مقصد وبائی امراض جیسے ایبولا اور سارس پر قابو پانا ہے اور اب اس کی آزمائش ایک طبی ٹیم بیجنگ میں چائنا جاپان فرینڈ شپ ہسپتال میں کورونا وائرس کی نئی قسم پر کررہی ہے۔
اس دوا کی آزمائش ووہان میں بھی کی جائے گی جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا اور اب تک صرف چین میں ہی 360 سے زائد افراد ہلاک اور 17 ہزار سے زائد بیمار ہوچکے ہیں جبکہ یہ دیگر 24 ممالک تک بھی پہنچ چکا ہے۔
ادویات بنانے والی کمپنیاں جیسے گلیکسو اسمتھ کلن کے ساتھ ساتھ چینی حکام کی جانب سے اس نئے وائرس کی روک تھام کے لیے بہت تیزی سے ویکسینز اور تھراپیز کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے، اور Remdesivir کے انسانوں پر اثرات اس وائرس کے خلاف اب تک حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں جس کے لیے ابھی کوئی مخصوص طریقہ علاج یا ویکسین دستیاب نہیں۔
یہ بھی پرھیں:
کورونا وائرس، چین میں پھنسے پاکستانی اور ہماری تیاریاں
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہینوم گبرائسس نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ سرچ انجن گوگل کے ساتھ مل کر کورونا وائرس سے متعلق افواہیں اور غلط معلومات روکنے پر کام کر رہا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے یہ بات ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کہی جس میں چین میں کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے سوشل میڈیا کے کردار پر غور کیا گیا۔
گبرائسس کے مطابق ٹویٹر، فیس بک، ٹین سینٹ اور ٹک ٹوک نے اس وبا کے حوالے سے غلط اطلاعات کے پھیلاؤ کو محدود کرنا شروع کر دیا ہے۔