افغانستانلائف سٹائل

ٹی ٹی پی القاعدہ سے الحاق کی کوشش کر سکتی ہے، رپورٹ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ایک مانیٹرنگ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی القاعدہ کے ساتھ الحاق کی کوشش کرسکتی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی جنوبی ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے القاعدہ سے الحاق کرسکتی ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی غیر ملکی عسکریت پسند گروہوں کو متحدکرنے کا پلیٹ فارم فراہم کرسکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے برسر اقتدار ہونے کے بعد سے افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے، ایک رکن ریاست نے القاعدہ اور کالعدم ٹی ٹی پی کے انضمام کے امکان کی نشاندہی کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اندر بڑھتے ہوئے حملوں کے حوالے سے کالعدم ٹی ٹی پی کو القاعدہ رہنمائی فراہم کر رہی ہے، افغان صوبے کنڑ میں مختلف دہشتگرد گروہوں کے تربیتی کیمپوں کو ٹی ٹی پی بھی استعمال کر رہی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں واقع علاقوں پر دوبارہ کنٹرول قائم کرنے کی خواہشمند ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی کی توجہ سرحدی علاقوں میں اہم اہداف پر مرکوز رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دباؤ پر جون میں کالعدم ٹی ٹی پی کے بعض عناصر کو سرحدی علاقے سے دور منتقل کر دیا گیا تھا، ٹی ٹی پی افغانستان میں آزادانہ طور پر فعال رہی تو علاقائی خطرہ بن سکتی ہے، طالبان اور القاعدہ کے درمیان اب بھی قریبی اور نمایاں تعلقات ہیں، القاعدہ ارکان قانون نافذ کرنے والے افغان اداروں اور انتظامی اداروں میں دراندازی کرتے ہیں۔

رپورٹ میں تخمینہ ظاہر کیا گیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کی مرکزی باڈی 30 سے 60 ارکان پر مبنی ہے جبکہ ملک میں القاعدہ کے تمام جنگجوؤں کی تعداد 400 بتائی گئی ہے جو ان کے خاندانوں میں شامل افراد کے ساتھ 2 ہزار تک پہنچ گئی ہے، واضح رہے کہ برصغیر پاک و ہند میں القاعدہ کے تقریباً 200 جنگجو تھے۔

دوسری جانب افغان طالبان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ درست نہیں ہے، القاعدہ کی افغانستان میں کوئی موجودگی نہیں ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button