افغانستان کے نئے سربراہ ملا محمد حسن اخوند کون ہیں؟
کابل: افغان طالبان نے افغانستان میں نئی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کر دیا جس کے تحت اسلامی حکومت کے قائم مقام سربراہ محمد حسن اخوند جب کہ نائب صدر ملا عبدالغنی برادر ہوں گے۔
اس بات کا اعلان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی اسلامی حکومت کے قائم مقام سربراہ محمد حسن اخوند جبکہ ملا عبدالغنی برادر نائب صدر ہوں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی، وزیر داخلہ سراج الدین حقانی، وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب، وزیر اطلاعات ملا خیراللہ، وزیر خزانہ قاری دین محمد حنیف، وزیر ماحولیات ملا ہدایت اللہ کو مقرر کیا جا رہا ہے، عدالتی امور مولوی عبدالحکیم دیکھیں گے جب کہ ملا عبدالحق افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کے سربراہ ہوں گے۔
ملا محمد حسن اخوند کون ہیں؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں حکومت کے نئے سربراہ کے طور پر ملا حسن اخوند کا نام ان کے نائب عبدالغنی برادر نے تجویز کیا۔
طویل عرصے تک طالبان کی رہبری شوری کے سربراہ اور طالبان کے پہلے دور حکومت میں وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہنے والے ملا محمد حسن اخوند کا تعلق قندھار سے ہے۔ ان کا خاندانی سلسلہ جدید افغانستان کے بانی احمد شاہ درانی سے ملتا ہے۔ وہ طالبان کے پہلے وزیر خارجہ اور بعدازاں طالبان کے آخری دور حکومت ( 1996ء تا 2001ء) کے دوران ڈپٹی وزیر اعظم رہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جن افراد پر پابندیاں عائد کی گئیں اس فہرست میں ملا حسن اخوند کا نام بھی شامل تھا، جس میں انہیں ملا عمر کے قریبی ساتھی اور سیاسی مشیر کے طور پر ظاہر کیا گیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس تحریک میں طالبان کی اعلی قیادت خصوصاً موجودہ سربراہ ہبت اللہ، ملا اخوند ان کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں، ان کا شمار مذہبی سے زیادہ سیاسی راہنما کی حیثیت سے کیا جاتا ہے اور انہیں لیڈر شپ کونسل کے ساتھ فوجی معاملات پر بھی کنٹرول ہے۔
ملا اخوند نے رہبری شوریٰ کونسل میں اہم لیڈرشپ اور راہنمائی کا کردار ادا کیا ہے۔ اس شوریٰ کو عموماً کوئٹہ شوری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جسے 2001ء میں امریکا کی جانب سے افغانستان پر ہونے والی فوجی چڑھائی کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔ ملا حسن اخوند نے اسلام پر کئی کتابیں بھی لکھی ہیں۔