افغانستانبین الاقوامی

غیرملکی افواج کا انخلاء، نیٹو سپلائی سے منسلک ٹرانسپورٹرز پریشان

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول اور امریکہ سمیت اتحادی افواج کی واپسی کے بعد نیٹو سپلائی سے منسلک آئل ٹینکرز مالکان اور ٹرانسپورٹرز شدید پریشانی کا شکار ہو گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اظہار خیال کرتے ہوئے ان لوگوں کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹرز نے تو اتنی دولت کمالی ہے کہ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، ان لوگوں نے کئی اور کاروبار بنا لئے ہیں، کئی ایسے چھوٹے ٹرانسپورٹرز ہیں جن کی ایک یا دو گاڑیاں تھیں اور اب ان کی گاڑیوں کی تعداد 10 سے 12 تک پہنچ گئی ہے، انہوں نے پیسہ تو کمایا لیکن اس وقت وہ بھی پریشان ہیں کیونکہ انہیں سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اپنی گاڑیوں کا کیا کریں؟

یہ بھی پڑھیں؟

پاک افغان تجارت اب پاکستانی کرنسی میں!

افغانستان کے نئے سربراہ ملا اخوند کون ہیں؟

کابل کے نئے حکمرانوں کا افغان خواتین کرکٹ ٹیم پر پابندی کا فیصلہ

ان ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ آئل ٹینکر کے نصف قیمت میں بھی خریدار مشکل سے مل رہے ہیں، کئی لوگ گاڑیوں سے ٹینکر ہٹا کر کوئلے میں اور پانی ترسیل میں گاڑیاں لگا رہے ہیں لیکن ان گاڑیوں کا خرچہ زیادہ ہونے کی وجہ سے بچت کم ہے، سب سے برا حال ان لوگوں کا ہے جن کی ایک یا دو گاڑیاں تھیں اور وہ ابھی گاڑیوں کی قسطیں ادا کر رہے تھے کہ نیٹو سپلائی بند ہونے کے بعد وہ بری طرح پھنس گئے ہیں، قسط کی ادائیگی نہ کرنے کے باعث ان کی گاڑیاں بھی پکڑی جا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل چھوڑنا ان کی زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا۔

 یہ بھی خیال رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد اس وقت منصب صدارت پر فائز اشرف غنی نے ملک چھوڑ دیا تھا، ان کی روانگی اور ان کی کسی اور ملک میں موجودگی سے متعلق غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آتی رہیں، تاہم بعد میں غیر ملکی میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی کہ اشرف غنی کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے انسانی بنیادوں پر سیاسی پناہ دی تھی۔

اشرف غنی افغانستان سے جانے کے بعد پہلے بھی اپنی جانب سے بیان جاری کر چکے ہیں، تاہم اب انہوں نے حالیہ بیان میں اپنی قوم سے معافی مانگی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button