نبی جان اورکزئی
افغانستان کے 102 ویں یوم آزادی کے موقع پر نئے قابض ہونے والی طاقت طالبان نے اپنے طرز حکومت کا اعلان کر دیا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے ” انگریزی سامراج سے آزادی کے 102 ویں سالگرہ کے موقع پر افغان امارت اسلامیہ کا اعلامیہ”۔ ترجمان نے اعلامیہ کا لنک بھی شئیر کیا ہے۔
ٹویٹ میں ایک سفید جھنڈے اور ایک نشان کی تصویر بھی دی گئی ہے جو کہ مبینہ طور پر امارات اسلامی کا جھنڈا اور سرکاری نشان ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان پر برطانیہ کے متنازعہ تسلط کے 102 سال بعد وہاں امارتِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 19 اگست کا دن ہر سال ’’نوآبادیاتی سپر طاقتوں سے آزادی کے دن‘‘ کی حیثیت سے منایا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی روئٹر کے مطابق طالبان کی جانب سے افغانستان میں اسلامی حکومت یعنی امارات اسلامی قائم کرنے کا باقاعدہ فیصلہ ہو چکا ہے جس کے شورا کا سربراہ مولوی ہیب اللہ ہوں گے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اسلامی امارت تمام ملکوں کے ساتھ اچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات کی خواہاں ہے اور ہم نے کسی ملک کے ساتھ تجارت نہ کرنے کی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ کسی ملک کے ساتھ تجارت نہ کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے یہ بات انڈیا کے اس دعوے کے جواب میں کی ہے کہ طالبان نے ان کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں۔
خیال رہے کہ أفغانستان پر طالبان کے قبضے کے چار دن ہوگئے ہیں تاہم حکومت ختم ہونے سے ملک میں اس وقت بھی افراتفری کا عالم ہے اور زیادہ تر محکمے بند پڑے ہیں۔
طالبان کی جانب سے سرکاری ملازمین کو بار ہا کہا گیا ہے کہ اپنے دفاتر آجائیں اور کام کا آغاز کریں۔