شدید گرمی کی لہر میں کونسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیئے؟

پاکستان کے مختلف علاقوں میں ان دنوں شدید گرمی کی لہر جاری ہے۔ اس دوران درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ رہنے کا امکان ہے اور شہریوں کو شدید گرمی اور لو کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ لوگ احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ خود کو اور اپنے پیاروں کو ہیٹ اسٹروک، پانی کی کمی اور دیگر ممکنہ مسائل سے محفوظ رکھا جا سکے۔
پانی کا استعمال
شدید گرمی کے دوران جسم کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھتا ہے اور پسینہ آنے سے پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ:
- دن بھر وافر مقدار میں پانی پیا جائے، چاہے پیاس نہ بھی لگے۔
- کیفین والے مشروبات (چائے، کافی) اور زیادہ میٹھے کولڈ ڈرنکس سے پرہیز کیا جائے۔
- گھر میں دستیاب قدرتی مشروبات جیسے لسی، ستو اور تازہ پھلوں کے جوس کا استعمال زیادہ کیا جائے تاکہ جسمانی توازن برقرار رہے۔
سورج سے فاصلہ
گرمی کے دنوں میں سورج کی براہ راست شعاعیں جلد اور جسم پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ خاص طور پر دن کے سب سے گرم اوقات، یعنی صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک، گھر سے باہر جانے سے گریز کریں۔ اگر جانا ناگزیر ہو تو:
- سر کو کپڑے یا ٹوپی سے ڈھانپیں۔
- دھوپ کے چشمے پہنیں اور دھوپ سے بچاؤ کے لیے سن سکرین استعمال کریں۔
- پانی کی بوتل ساتھ رکھنا نہ بھولیں۔
آرام دہ اور حفاظتی لباس
گرمی کے دنوں میں سوتی اور ہلکے رنگوں کے کپڑے پہننے کو ترجیح دیں۔ ڈھیلے ڈھالے کپڑے نہ صرف جسم کو ٹھنڈا رکھتے ہیں بلکہ پسینے کے بخارات بھی جلدی خارج ہونے دیتے ہیں۔ سر، گردن اور جسم کو دھوپ سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
گھر کو پناہ گاہ کیسے بنائیں ؟
- دن کے گرم اوقات میں کھڑکیاں اور پردے بند رکھیں تاکہ سورج کی شعاعیں اندر نہ آئیں۔
- پنکھوں یا ایئر کنڈیشنرز کا استعمال کریں۔ اگر یہ میسر نہ ہوں تو گیلا تولیہ یا پانی کا سپرے استعمال کر کے کمرے کو ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے۔
- گھر کے اندر زیادہ سے زیادہ سایہ دار اور ہوا دار جگہوں پر وقت گزاریں۔
خوراک میں تبدیلی ضروری
- گرمی کے دنوں میں ایسی غذائیں کھائیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو، جیسے تربوز، خربوزہ، کھیرا، ٹماٹر وغیرہ۔
- بھاری، تلی ہوئی اور مرغن غذا سے پرہیز کریں کیونکہ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتی ہیں۔
- کھانے کے وقفوں میں اعتدال رکھیں اور ہلکی خوراک کو ترجیح دیں۔
سرگرمیوں میں توازن
شدید گرمی کے دوران جسمانی مشقت سے پرہیز کریں۔ ورزش، کھیتی باڑی، یا تعمیراتی کام اگر ضروری ہوں تو انہیں صبح سویرے یا شام کے وقت انجام دیں۔
بچوں، بزرگوں اور بیماروں کا خاص خیال رکھیں۔
یہ طبقات گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہیں ٹھنڈی اور ہوادار جگہوں پر رکھیں، وقتاً فوقتاً پانی پلائیں اور ان کی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ اگر کسی کو تھکن، متلی، چکر یا بخار محسوس ہو تو فوری طبی امداد حاصل کریں۔
بند گاڑی، جان لیوا خطرہ بھی ہو سکتی ہیں؟
کبھی بھی کسی بچے، بزرگ یا جانور کو بند گاڑی میں نہ چھوڑیں۔ گاڑی کا درجہ حرارت باہر کے درجہ حرارت سے کئی گنا زیادہ ہو سکتا ہے جو چند منٹوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
آنکھوں کا تحفظ بھی ضروری
دھوپ کے چشمے صرف فیشن نہیں بلکہ ضرورت ہیں۔ سورج کی تیز روشنی سے آنکھوں کو بچانے کے لیے چشمے پہنیں اور آنکھوں کو وقتاً فوقتاً ٹھنڈے پانی سے دھوئیں۔
ہیٹ ویو کو سنجیدہ لیں
گرمی کی شدت کو معمولی نہ سمجھیں۔ ہیٹ اسٹروک اور جسم میں پانی کی کمی ایسی علامات ہیں جو وقت پر توجہ نہ دی جائے تو بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ تو خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔