دوسری شادی کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا
دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت ضروری نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل

اسلامی نظریاتی کونسل (CII) نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر شوہر پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرے تو بیوی نکاح ختم کر سکتی ہے۔ کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "یہ غیر اسلامی ہے کہ پہلی بیوی کو یہ حق دیا جائے کہ وہ شوہر کی دوسری شادی کی وجہ سے نکاح ختم کر سکے۔”
یہ فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے 25 اور 26 مارچ کو کی۔ 23 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ نے ایک کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔ اس کیس میں ایک شوہر نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کی تھی، جو 1961 کے مسلم فیملی قانون کے خلاف تھی۔ اس پر پہلی بیوی نے عدالت سے نکاح ختم کرنے (فسخِ نکاح) کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ نے بیوی کے حق میں فیصلہ دیا اور کہا کہ اگر کوئی شخص بغیر اجازت دوسری شادی کرے تو بیوی کو نکاح ختم کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ اسلام میں نکاح ختم کرنے کے صرف دو طریقے ہیں: خلع (جب عورت خود علیحدگی چاہے) اور طلاق (جب شوہر نکاح ختم کرے)۔ کونسل کے مطابق، شریعت میں مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے اور اس کے لیے پہلی بیوی یا کسی اور کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ کونسل نے کہا کہ 1961 کا قانون اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
سی آئی آئی کے ممبروں نے کونسل کے کچھ سابقہ فیصلوں کو بھی دہرایا کہ مردوں کو شریعت کے اصولوں کے مطابق اگلی شادیوں کے لیے موجودہ بیوی/بیویوں کی اجازت کی ضرورت نہیں، کونسل نے یہ بھی نوٹ کیا کہ 1961 کا قانون شریعت کے منافی تھا اور مرد ایک وقت میں چار شادیاں کر سکتے ہیں، بغیر پچھلی بیویوں یا کسی شخص کے سامنے جوابدہ ہوئے۔
اجلاس میں ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کے ساتھ ظفر اقبال، عبدالغفور راشد، صاحب زادہ پیر خالد سلطان، محمد جلال الدین، فریدہ رحیم، جسٹس ریٹائیرڈ الطاف ابراہیم عزیر محمود، پیر شمس الرحمان، علامہ یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر، سید افتخار حسین نقوی، مفتی انتخاب احمد، حسن حسیب الرحمان، شفیق پسروری، صاحبزادہ حافظ محمد امجد، سعید الحسن اور عتیق الرحمان شامل تھے۔
مزید برآں سی آئی آئی کے اجلاس میں شادی سے قبل تھیلیسیمیا یا دیگر متعدی بیماریوں کے طبی ٹیسٹ کی حمایت کی گئی، کونسل نے کہا کہ یہ نکاح نامہ کا اختیاری حصہ ہوسکتا ہے۔ لیکن متعلقہ جوڑہ ایک دوسرے کو یہ ٹیسٹ کروانے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا البتہ جوڑے اپنی مرضی سے یہ ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔
یہ فیصلہ حکومت کی طرف سے آنے والی ایک درخواست کے جواب میں کیا گیا، جس میں نکاح سے پہلے میڈیکل ٹیسٹ کو لازمی کرنے کی تجویز دی گئی تھی، جیسے کچھ دیگر مسلم ممالک میں ہوتا ہے۔
کونسل نے اعضا کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹ) کے بارے میں بھی فیصلہ دیا اور کہا کہ اگر کسی شخص کا گردہ، جگر یا کوئی اور عضو دوسرے شخص کو لگایا جائے، تو یہ جائز ہے، لیکن عطیہ دینے والے کی جان کو خطرہ نہیں ہونا چاہیئے۔