عوام کی آواز

”آواز کلین اینڈ گرین” علاقے کی خوبصورتی کا زریعہ بھی، روزگار کا وسیلہ بھی!

ملاکنڈ کے علاقے الہ ڈھنڈ کے مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت "آواز کلین اینڈ گرین" کے نام سے صفائی ستھرائی کا ایک کمیونٹی بیسڈ پروگرام شروع کیا ہے جس میں علاقے کی چار یونین کونسلوں میں خدمات انجام دی جا رہی ہیں۔

ملاکنڈ کے علاقے الہ ڈھنڈ کے مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت "آواز کلین اینڈ گرین” کے نام سے صفائی ستھرائی کا ایک کمیونٹی بیسڈ پروگرام شروع کیا ہے جس میں علاقے کی چار یونین کونسلوں میں خدمات انجام دی جا رہی ہیں۔ یہ پروگرام سے نا صرف علاقے کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے بلکہ بے روزگار افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کر رہا ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو کے دوران پروگرام کے ایڈیشنل کوآرڈینیٹر و فائنانس سیکرٹری صادق خان نے کہا کہ "آواز کلین اینڈ گرین” کا مقصد نہ صرف علاقے کو صاف ستھرا بنانا ہے بلکہ ان غریب گھرانوں کی مدد کرنا بھی ہے جو بے روزگاری کے باعث مشکلات کا شکار ہیں: "ہمارے اس پروگرام کے تحت ایسے 15 افراد کو ملازمت فراہم کی گئی جن کا تعلق انتہائی غریب گھرانوں سے ہے۔ ہم انہیں معقول تنخواہیں دیتے ہیں جس سے ان کے گھروں کے چولہے جل رہے ہیں اور وہ اپنے خاندانوں کی بنیادی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔”

پروگرام کے تحت 150 گھروں سے روزانہ کی بنیاد پر کچرا جمع کیا جاتا ہے۔ ہر گھرانہ اس خدمت کے بدلے ماہانہ 150 سے 300 روپے ادا کرتا ہے۔ یہ رقم نہ صرف پروگرام کے جاری رہنے میں معاون ثابت ہو رہی ہے بلکہ اس سے ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات بھی پورے کیے جا رہے ہیں۔”

پروگرام کے کوآرڈینیٹر ملک یاسین خان نے کہا: آواز کلین اینڈ گرین پروگرام کا آغاز ہم نے 2019 میں اس نیت سے کیا تھا کہ نہ صرف علاقے کو صاف ستھرا رکھا جا سکے بلکہ بے روزگار افراد کو باعزت روزگار بھی فراہم کیا جا سکے۔ ہمارے اہلکار روزانہ گھروں کے باہر آ کر سیٹی بجاتے ہیں جسے سن کر گھر والے کچرا بالٹی میں ڈال کر انہیں دے دیتے ہیں۔ یہ کچرا پھر گاربیج کلیکشن پوائنٹ تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے ٹی ایم اے کے اہلکار اسے ڈمپنگ ایریا منتقل کر دیتے ہیں۔

ہم اپنی گلیوں، محلوں اور عوامی مقامات کی صفائی کا بھی باقاعدگی سے اہتمام کرتے ہیں۔ یہ پروگرام پہلے دن سے کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ ماڈل دیگر علاقوں میں بھی اپنایا جائے۔ اس کے فوائد صرف صفائی تک محدود نہیں بلکہ یہ سماجی اور معاشی بہتری کا بھی ذریعہ ہے۔”

یہ بھی پڑھیں: ریسکیو 1122: ہم سب کا مسیحا جو انسانیت کی خدمت میں لگا ہوا ہے!

پروگرام کے ٹیم انسپکٹر ظاہر خان نے بتایا: "میں اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ ہماری ٹیمیں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں۔ میں ان کے اوزاروں اور کام کی نگرانی کرتا ہوں تاکہ صفائی کے عمل میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم شجرکاری مہمات بھی چلاتے ہیں تاکہ علاقے کو سرسبز بنایا جا سکے۔ یہ پروگرام واقعی ایک کامیاب ماڈل بن چکا ہے جسے دیگر علاقوں میں بھی اپنانا چاہیے۔”

الہ ڈھنڈ ڈھیری کے محلہ ملی خیل سید آباد کے رہائشی طاہر حسین نے اس پروگرام کو انتہائی قابل تحسین اقدام قرار دیا اور کہا: "یہ نہ صرف ہمارے علاقے کی حالت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوا ہے بلکہ ہماری شناخت کو بھی نمایاں کر رہا ہے۔ صفائی ستھرائی کے اس منظم نظام کی وجہ سے اب جب بھی ہمارے علاقے میں کوئی مہمان آتے ہیں تو وہ یہاں کی صفائی سے بے حد متاثر ہوتے ہیں۔ پہلے لوگ گندگی اور کچرے کی وجہ سے شکایت کرتے تھے لیکن اب ہر جگہ صاف ستھری گلیاں اور سڑکیں دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس اقدام نے ہمارے علاقے کی خوبصورتی کو بڑھایا۔ یہ پروگرام ہمارے علاقے کے لیے ایک نعمت ہے۔”

اس پروگرام کے ایک ورکر وقار خان نے بتای: "ہمیں اس پروگرام کے ذریعے نہ صرف روزگار فراہم کیا گیا ہے بلکہ ہماری زندگیوں میں استحکام بھی آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام سے قبل ہم بے روزگاری کے باعث دربدر گھومتے تھے، کبھی کبھار چھوٹے موٹے کام مل جاتے لیکن اکثراوقات کوئی روزگار میسر نہیں ہوتا تھا۔ ایسے حالات میں ہمارے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جاتے تھے اور ہمیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔” وقار نے مزید کہا کہ آج کل وہ کلین اینڈ گرین پروگرام کے تحت کام کرتے ہیں اور یہ ان کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے: "ہمیں نہ صرف معقول تنخواہیں مل رہی ہیں بلکہ ہمارے کام کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس پروگرام سے ہماری زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی آئی ہے اور ہم پوری دلجمعی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں تاکہ ہمارے علاقے کو صاف اور سرسبز بنایا جا سکے۔”

الہ ڈھنڈ ڈھیری کے ایک رہائشی ناصر خان نے بتایا: "اگرچہ یہ پروگرام علاقے کے لیے انتہائی بہترین ہے تاہم علاقہ مکینوں کے کئی مسائل بھی ہیں۔ آواز کلین اینڈ گرین پروگرام کے اہلکار اپنی ذمہ داری بخوبی نبھاتے ہیں اور گاربیج کلیکشن پوائنٹس تک کچرا پہنچاتے ہیں مگر جب وہ کچرا ٹی ایم اے کے اہلکار ڈمپنگ ایریا تک پہنچاتے ہیں تو وہاں کے مسائل مکینوں کے لیے باعث تشویش بن گئے ہیں۔ بارش کے دوران کچرا ‘خوڑ’ (ندی نالہ) میں شامل ہو جاتا ہے جو نکاسی آب کے نظام کو متاثر کرتا ہے اور صحت عامہ کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ بارش کے دنوں میں کچرا ندی کے پانی میں شامل ہو کر بدبو پھیلاتا ہے جس سے ہماری زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈمپنگ ایریا کے مسئلے کا فوری حل نکالا جائے۔”

اس حوالے سے جب ٹی این این نے ٹی ایم اے کے ملازم علی رحمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا: ”ہمارے پاس ایسی کوئی سہولت موجود نہیں جس کے ذریعے ہم کچرے کی ری سائیکلنگ کر سکیں، ہاں! بڑے شہروں میں یہ سہولت ٹی ایم ایز کے پاس دستیاب ہوتی ہے جہاں مشینوں کے ذریعے کچرے سے پلاسٹک اور دیگر مواد کو جدا کر کے نیا پلاسٹک یا کھاد وغیرہ تیار کیا جاتا ہے لیکن یہاں ہمارے علاقوں میں ہم کچرے کو ڈمپنگ ایریا منتقل کر دیتے ہیں یا پھر اسے جلا دیتے ہیں یا دفن کر دیتے ہیں۔”

Show More

Muhammad Anas

محمد انس ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ ملاکنڈ سے بطور رپورٹر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی آف ملاکنڈ سے 2023 میں جرنلزم اور ماس کمیونیکیشن میں بی ایس کیا ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button