عوام کی آواز

کرم: 153 بچوں سمیت 288 جاں بحق؛ تاجروں کا احتجاجی تحریک، ہنگو میں محصور رہائشیوں کا پاراچنار تک پیدل مارچ کا اعلان

سامان سے بھرے 160 ٹرک تین ہفتوں سے ٹل میں کانوائے کے انتظار میں کھڑے ہیں، سامان خراب ہونے کا خدشہ ایک طرف تو دوسری طرف کئی گنا زیادہ کرایہ دینے پر مجبور ہیں۔ تاجران

ضلع کرم کی سول سوسائٹی نے ادویات کی قلت اور علاج معالجے کی سہولیات کے فقدان کے باعث ہونے والی مبینہ اموات میں اضافے کا دعوی کیا ہے، دعوے کے مطابق 153 بچوں سمیت اب تک 288 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب پاراچنار کے تاجروں نے سامانِ رسد و دیگر اشیائے ضروریہ کے کانوائے روانہ نہ کئے جا نے کی صورت احتجاجی تحریک، جبکہ رئیسان، ہنگو میں محصور پاراچنار کے رہائشیوں نے راستہ نا کھلنے کی صورت میں پاراچنار تک پیدل مارچ کا اعلان کر دیا۔

ضلع کرم میں فائرنگ اور مسلح جھڑپوں کے واقعات کے باعث مین شاہراہ سمیت آمدورفت کے تمام راستے تین ماہ سے زائد عرصہ سے بند ہیں جس کی وجہ سے خوراک اور روزمرہ استعمال کی اشیا نہ ملنے سے محصورین ناقابل برداشت صورتحال سے دوچار ہیں۔

ڈرگ ایسوسی ایشن کے رہنما افتخار حسین نے کہا کہ ہسپتال اور میڈیکل سٹوروں میں ادویات اور ویکسین ختم ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے بچوں اور دیگر مریضوں کی اموات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سول سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری حاجی علی جواد کے مطابق پاراچنار شہر اور ملحقہ سو سے زائد دیہاتوں میں کئے جانے والے سروے کے مطابق اب تک 153 بچوں سمیت 288 مریض علاج نہ ملنے کے باعث دم توڑ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حج معاہدہ طے؛ رواں سال 179,210 پاکستانی فریضہ حج ادا کریں گے

دوسری جانب پاراچنار کے تاجروں کا کہنا تھا کہ ان کے سامان سے بھرے 160 ٹرک تین ہفتوں سے ٹل میں کانوائے کے انتظار میں کھڑے ہیں، سامان خراب ہونے کا خدشہ ایک طرف تو دوسری طرف کئی گنا زیادہ کرایہ دینے پر مجبور ہیں۔

پاراچنار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حاجی جعفر حسین، لیاقت حسین، اور ناصر حسین سمیت دیگر تاجر رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کانوائے روانہ کرنے کے لئے لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے؛ گزشتہ ہفتے کانوائے میں صرف چند ٹرک شامل تھے: "کانوائے کے انتظار مں کھڑے 160 ٹرکوں میں سبزیاں خراب ہو رہی ہیں، مرغیاں مر رہی ہیں اور دیگر سامان خراب ہو رہا ہے جبکہ ٹرکوں کا کرایہ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ تاجر رہنماؤں کے مطابق دکانیں بند ہونے کی وجہ سے جہاں خالی دکانوں کا کرایہ ادا کر رہے ہیں وہاں شہری خوراک و علاج نہ ملنے کے باعث کئی طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔”

تاجر رہنماؤں نے واضح کیا کہ اگر کل تک کانوائے روانہ نہ کیا گیا تو وہ مجبوراً احتجاجی تحریک شروع کر دیں گے۔ پریس کانفرنس کے بعد تاجر رہنماؤں نے ضلعی انتظامیہ سے بھی ملاقات کی جس میں انہیں جلد کانوائے روانہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

ادھر رئیسان، ہنگو، میں پھنسے ہوئے مسافروں نے طویل انتظار سے تنگ آ کر فیصلہ کیا ہے کہ وہ کل تک راستے نہ کھلنے کی صورت میں پاراچنار کی جانب پیدل مارچ کریں گے۔ سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا تھا کہ بار بار کانوائے کے اعلانات کیے اور دوبارہ کینسل کئے جاتے ہیں جس کے باعث لوگوں کی برداشت ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے فوری طور پر کانوائے روانہ کرنے اور راستے کھولنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب لوئر کرم میں مندوری کے مقام پر قبائل نے اپنے مطالبات کے حق میں مین شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔ مظاہرین بگن متاثرین کی امداد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ادھر ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بگن متاثرین کی امداد اور مین شاہراہ کھولنے کے علاوہ امن معاہدے کے چودہ نکات کو عملی جامعہ پہنانے پر کام جاری ہے اور آج بالش خیل اور خار کلی میں بنکرز کی مسماری کے حوالے سے سروے بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button