عوام کی آواز

پشاور ہائی کورٹ: پاکستانی خاتون کے شوہر کو شہریت دینے سے انکار پر حکومت سے جواب طلب

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستانی خاتون کے افغان شوہر کو پاکستانی حکام کی جانب سے شہریت/پاکستان اوریجن کارڈ نہ دینے سے انکار پر حکومت سے جواب طلب کرلی۔

جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکور پر مشتمل بنچ نے پاکستانی خاتون قیسی گل کی درخواست پر سماعت کی جس نے اپنے افغان شوہر کو شہریت دلانے کے لیے رٹ جاری کرنے کی استدعا کی تھی اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نادار کے ساتھ رجسٹرڈ بیوی اور 6 بچوں کے باوجود ان کے شوہر کو شہریت/پاکستان اوریجن کارڈ دینے سے انکار کرتے ہیں۔

درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ نعمان محب کاکا خیل پیش ہوئے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے سیکشن 10 کو وفاقی شرعی عدالت نے امتیازی اور غیر اسلامی قرار دیا تھا اور بعد میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی اسے برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی خواتین کو پاکستانی شہریت مل سکتی ہے تو غیرملکی مرد کو کیوں نہیں؟

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت اور پشاور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق پاکستانی خاتون کے شوہر کو قومیت/پاکستان اوریجن کارڈ ملے گا۔

وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار اور اس کے شوہر کے 6 بچے بھی نادرا میں رجسٹرڈ ہیں لیکن انہوں نے اپنے شوہر کو 7 افراد کے خاندان کے پاکستانی ہونے کے باوجود رجسٹر کرنے سے انکار کر دیا جبکہ حکام کی جانب سے قومیت/پاکستان اوریجن کارڈ دینے سے انکار کو غیر قانونی، غیر آئینی، امتیازی اور غیر اسلامی قرار دیا جائے۔

بنچ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد حکومت، نادرا اور وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button