”دو گھنٹے بجلی کی فراہمی نامنظور، ہمارے مسائل جان بوجھ کر حل نہیں کیے جاتے”
ضلع خیبر کے علاقے لنڈیکوتل میں دو گھنٹے بجلی کی فراہمی کے خلاف احتجاج آج دوسرے روز بھی جاری ہے جبکہ مظاہرین نے احتجاجی طور پر پاک افغان شاہرہ کو بند کرکے 132 کے وی لائن پر زنجیر ڈال کر پورے تحصیل کی بجلی منقطع کر دی ہے۔
اس سلسلے میں مظاہرین نے گزشتہ روز بھی جمرود گریڈ اسٹینشز کا گھیراؤ کرکے تمام فیڈرز بند کر دئیے تھے جبکہ آج بھی پورے ضلع میں بجلی کی فراہمی معطل کی گئی ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے علاقہ عمائدین نے بتایا کہ ہمارے مسائل جان بوجھ کر حل نہیں کیے جاتے، بجلی لوڈشیڈنگ سے نہ صرف معمولات زندگی متاثر ہوئی ہے بلکہ علاقے میں پانی کی قلت نے بھی شدت اختیار کی ہے، ٹیسکور حکام اور انتظامیہ نے ہمارے ساتھ چھ گھنٹے بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ کیا ہے جبکہ اس کے باجود ہمیں صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہیں ماننے گئے تو ضلع میں انسداد پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے گا جبکہ کل تاجکستان سے بجلی کے ترسیل کی بڑے ٹاورز کو بھی گرائیں گے جس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جس طرح عوام نے گریڈ اسٹیشنز کا گھیراؤ کرکے اندر داخل ہو گئے اسی طرح ورسک اور تربیلا ڈیم میں داخل ہو سکتے ہیں اور پنجاب کو بجلی کی سپلائی بند کر سکتی ہے.
دوسری جانب لنڈی کوتل کاسا 1000 ٹرانسمیشن لائن کنٹریکٹر نے بھی آج سے کاسا 1000 لائن پر کام بند کردیا ان کے مطابق جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تب تک ہم کام نہیں کریں گے۔
ادھر تحصیلدار داؤد آفریدی نے مظاہرین کو ڈپٹی کمشنر خیبر اور ٹیکسو حکام کی جانب سے ہفتے میں چار گھنٹے بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ ایک ہفتے کے دوران اجلاس میں فیصلے کے بعد وزیراعظم سے اجازت لینے کے بعد ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا تاہم لنڈیکوتل اور جمرود کے مظاہرین نے ان کی یہ پیشکش مسترد کردی۔