عوام کی آواز

دریا اور ماحول پہلے نمبر پر، ڈیم بعد میں آتا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، جسٹس قیصر رشید خان نے سوکی کناری ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہمیں خوشی ہو رہی ہے کہ ڈیم بن رہے ہیں لیکن یہ دریاؤں کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے، دریاؤں اور ماحول کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

پشاور ہائیکورٹ میں سوکی کناری ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شروع کی تو سیکرٹری مائنز اینڈ منرل، سپیشل سیکرٹری ایریگیشن، اے اے جی سید سکندر حیات شاہ اور درخواست گزار کے وکلاء عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

اس موقع پر سیکرٹری مائنز اینڈ منرل نے عدالت کو بتایا کہ دریائے کنہار کے کنارے کوئی سرگرمی نہیں ہو رہی، دریا سے پتھر لے جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جس پر چیف جسٹس قیصر رشید خان نے سیکرٹری مائنز کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے حکم دیا تو تب آپ کو پابندی کا خیال آیا، مائنز والے تو لیز دیتے پھر رہے ہیں۔

درخواست گزار وکیل بیرسٹر اضغر علی نے عدالت کو بتایا کہ ڈیم پر 70 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے صرف 30 فیصد کام رہتا ہے، یہ انٹرنیشنل منصوبہ ہے، چین کی کمپنی اس ڈیم کو بنا رہی ہے، عدالت ہمیں کچھ دنوں کے لئے دریا سے پتھر نکالنے کی اجازت دے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں خوشی ہو رہی ہے کہ ڈیم بن رہے ہیں لیکن یہ دریاؤں کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے دریا اور ماحول تباہ ہو جائیں، دریائے کنہار ہو یا دوسرے دریا یہ ہم سب کے ہیں، دریاؤں اور ماحول کی حفاظت کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔

چیف جسٹس نے محکمہ ایریگیشن کی کارگردگی پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مائنز والے جب دریا کو لیز پر دے رہے تھے تو اس وقت ایریگیشن والے کیا کر رہے تھے، محکمہ ایریگیشن نے مائنز والوں کو کیوں نہیں روکا، یہ تو ایریگیشن کی پراپرٹی ہے، افسوس کہ آپ لوگ بھی ہر وقت خواب غفلت میں رہتے ہیں۔

درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایکسپرٹ کی رپورٹ ہے کہ ڈیم کے لئے اب کسی اور جگہ کے پتھر استعمال کریں گے تو اس سے ڈیم کی عمر 10 سال کم ہو جائے گی، ڈیم پر 30 فیصد کام باقی ہے، اب ڈیم کے لئے 3 لاکھ ٹن پتھر کی ضرورت ہے، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے دریا اور ماحول پہلے نمبر پر ہیں، ڈیم بعد میں آتا ہے، دریائے کنہار سے 3 لاکھ ٹن اور پتھر نکالیں گے تو دریا کا کیا حال ہو گا، دریا کے علاوہ کوئی اور موزوں جگہ ہو تو اس سے ڈیم کی ضرورت کو پورا کیا جائے، آپ مل بیٹھ کر اس کا حل نکالیں اور عدالت کو اس حوالے سے آگاہ کریں۔

عدالت نے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائریکٹر کو دریائے کنہار کا دورہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ سوکی کناری ڈیم خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں بن رہا ہے، یہ ڈیم سی پیک کا حصہ ہے اور 2017 سے اس پر کام کا آغاز ہوا ہے، 884 میگا واٹ بجلی کی صلاحیت رکھنے والے ڈیم پر 70 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے، ڈیم کی تعمیر میں دریائے کنہار کا پتھر استعمال ہو رہا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے 2 جون 2021 کو دریاؤں سے بجری اور پتھر نکالنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے لیز منسوح کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد دریائے کنہار سے ڈیم کے لئے پتھر نکالنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button