بلین ٹری سونامی:’ 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو پورا خیبر پختونخوا ہرا بھرا ہو جائے’
پاکستان میں شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو پورا خیبر پختونخوا ہرا بھرا ہو جائے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کی عدم حاضری پر سپریم کورٹ کی جانب سے شدید اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ سیکرٹری جنگلات کے وارنٹ جاری کئے جائیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بن گئے ہیں، نیشنل پارک میں درخت کاٹ کر تعمیرات کی جا رہی ہیں، کمراٹ، سوات اور نتھیا گلی میں درخت کٹ چکے ہیں، جو پہاڑ الاٹ کر چکے ہیں ان کا کیا کریں گے، محکمہ جنگلات کا ٹمبر کا کاروبار چل رہا ہے، گھروں میں ڈلیوری پہنچ جاتی ہے۔
محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 19 کروڑ درخت لگ چکے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے 10 بلین سونامی منصوبے کی تفصیلات مانگی تھیں، ریکارڈ مانگنے کی وجہ یہی تھی کہ دیکھا جائے درخت کاغذوں میں تو نہیں لگے، 19 کروڑ درخت لگ جائیں تو پورا خیبر پختونخوا ہرا بھرا ہو جائے، خیبر پختونخوا میں تو جنگلات ہی جنگلات ہونے چاہییں، 19 کروڑ درختوں کے لئے پودے کہاں سے لیے؟ بیج پھینک کر سارا کام اللہ کےحوالے کر دیا گیا ہے، پورے ملک کی طرح بیج بھی اللّٰہ کے ہی حوالے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت میں تمام سیکریٹریز جنگلات کو ذاتی حثیت میں طلب کر لیا، جب کہ تمام صوبائی سیکریٹریز جنگلات کو ایک ماہ میں شجرکاری منصوبوں سے متعلق رپورٹس جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں نہروں کے کنارے شجرکاری کیس میں حکومت کی جانب سے کے پی کے میں ایک ارب درخت لگانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس بلین ٹری سونامی پر عدالت نوٹس لیتے ہوئے منصوبے کی تفصیلات طلب کی تھیں۔
اس کے علاوہ عدالت نے سوال کیا تھا کہ منصوبے پر اب تک کتنے فنڈز خرچ ہوئے؟ اور فنڈز خرچ ہونے کا جواز بھی ریکارڈ کے ساتھ پیش کیا جائے، کتنےدرخت کہاں لگے؟ لیکن عدالت میں تاحال محکمہ جنگلات کی جانب سے مکمل تفصیلات جمع نہیں کرائی گئیں