جب سندور جلا، دہکا، پاکستان کا ہندوستانیوں کو تگڑا جواب

صدف سید
6 مئی 2025 کی رات، جب دنیا نیند کی آغوش میں تھی، جنوبی ایشیا کے دو ازلی حریف ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے۔ بھارت نے "آپریشن سندور” کے تحت پاکستان اور آزاد کشمیر میں نو مقامات پر میزائل حملے کئے، جن میں 31 معصوم شہری شہید اور 56 زخمی ہوئے۔
سندور کی سرخی کو معصوموں کے خون سے لکھا گیا بھارت نے پاہلگام حملے کا بہانہ بنا کر یہ کارروائی کی، جس میں 26 ہندو یاتری مارے گئے تھے۔ لیکن بغیر کسی ثبوت کے، بغیر اقوام متحدہ کو اطلاع دیئے، یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھا۔
بھارت نے رات کے اندھیرے میں حملہ کیا، جب بچے سو رہے تھے، مائیں دعائیں مانگ رہی تھیں۔ یہ حملے مظفرآباد، کوٹلی، باغ، راولاکوٹ، اور پنجاب کے علاقوں میں کئے گئے، جن میں مساجد، اسکول، اور ہسپتال بھی متاثر ہوئےـ
پاکستان نے فوری ردعمل دیتے ہوئے پانچ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے اور کنٹرول لائن پر بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستانی فضائیہ نے دشمن کے حملے کو ناکام بنایا اور اپنی سرحدوں کا دفاع کیا۔
پاکستانی عوام نے اس حملے کے بعد بے مثال اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ رضاکار خون دینے کے لیے ہسپتالوں کے باہر قطار میں کھڑے تھے، نوجوان سوشل میڈیا پر حقائق اجاگر کر رہے تھے، اور مائیں دعاؤں میں مصروف تھیں۔
پاکستان کی مسلح افواج دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ ان کے پاس جدید ٹیکنالوجی، تربیت یافتہ جوان، اور مضبوط دفاعی نظام موجود ہے۔ یہ افواج نہ صرف ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ پاکستان ایک پرامن مگر طاقتور ملک ہے۔
"آپریشن سندور” بھارت کی بزدلی کی علامت بن گیا، جبکہ پاکستان کا ردعمل اس کی بہادری، اتحاد، اور اصولی مؤقف کا عکاس تھا۔ یہ واقعہ دنیا کو یہ سبق دیتا ہے کہ امن کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو منہ توڑ جواب دینا ضروری ہے۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا:
"بھارت کی یکطرفہ کارروائیوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قابل ذکر شہری جانی نقصان پہنچایا، جس سے اس کے دعووں پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں کہ وہ صرف دہشت گردوں کو ہدف بنا رہا تھا۔”
بی بی سی نے مظفرآباد کے ایک مقامی اسکول ٹیچر کے بیان کے ساتھ سرخی لگائی:
"ہم سو رہے تھے جب دھماکے نے ہمارے گھر کو ہلا دیا۔ یہاں کوئی دہشت گرد نہیں تھے، صرف میری بیٹی تھی، جو اب دفن ہے۔”
سی این این نے رپورٹ کیا:
"پاکستان کا ردعمل فوری اور درست تھا۔ بھارتی طیارے چند منٹوں میں روک لیے گئے۔ اب یہ کشیدگی عالمی سطح پر ہے۔”
دی گارڈین نے تو باقاعدہ سوال اٹھایا:
"بھارت نے سفارتی ذرائع کیوں استعمال نہیں کئے؟ ‘پہلگام لنک’ کے لیے ثبوت کہاں ہیں؟ کیا یہ صرف ایک اور انتخابی قوم پرستی کا کھیل ہے؟”
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا:
"پاکستان کی فوج نے نہ صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کیا، بلکہ ایک ممکنہ تباہ کن صورتحال میں اعلیٰ تیاری اور حکمت عملی کا مظاہرہ بھی کیا۔”
جب بھارت نے 6 مئی 2025 کو آپریشن سندور کے تحت پاکستان پر حملہ کیا، تو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں اس حملے کے اثرات کی گونج سنائی دی۔ بھارت کے یکطرفہ اقدام نے عالمی سطح پر تشویش کو بڑھا دیا، اور بڑے عالمی کھلاڑیوں نے اس کی مذمت کی۔
اقوام متحدہ نے فوری طور پر بھارتی کارروائی کو خطے میں مزید کشیدگی کا باعث قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل کی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بیان میں کہا:
"ہم بھارت اور پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی اشتعال انگیز کارروائی سے گریز کریں اور اپنے معاملات کو سفارتی ذرائع سے حل کریں۔ اس طرح کے یکطرفہ اقدامات سے صرف علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہوگا اور عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہوگا۔
چین نے بھارت کے اس اقدام کو "خطرناک اور اشتعال انگیز” قرار دیا اور پاکستان کے حق میں اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ چین کے وزیر خارجہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا:
"چین اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمام ممالک کو ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ بھارت کا یکطرفہ حملہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، اور چین پاکستان کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات کو برقرار رکھے گا۔”
چین کی طرف سے پاکستان کی حمایت نے بھارتی حکومت کے دعووں کو مزید مشکوک بنا دیا، کیونکہ چین نہ صرف پاکستان کا قریبی اتحادی ہے بلکہ اس کے ساتھ اس کی سرحدیں بھی متنازعہ ہیں۔
روس نے بھی بھارت کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں عالمی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا:
"ہم نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ہمیشہ ان کو مذاکرات اور امن کے ذریعے مسائل حل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔”
روس کی جانب سے اس اقدام پر اعتدال کی اپیل نے عالمی سطح پر بھارت کے فیصلے کو مزید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ترکی نے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھارتی حملے کو جارحیت قرار دیا اور عالمی برادری سے اس کا سخت نوٹس لینے کی درخواست کی۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا:
"ہم بھارت کے اس یکطرفہ اور بلا provocation حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کے حملے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ ترکی ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔”
بھارتی میڈیا نے آپریشن سندور کے فوراً بعد اپنی "فتح” کا اعلان کیا اور پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ قرار دیتے ہوئے پروپیگنڈے کا آغاز کر دیا۔ بھارت کے چینلز نے دعویٰ کیا کہ ان کے فضائی حملے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کئے گئے ہیں، لیکن جب عالمی میڈیا نے اس معاملے کی تحقیقات کی، تو اس دعوے کا کوئی حقیقت سے تعلق نہ تھا۔
بھارت کا آپریشن سندور ایک ایسا قدم تھا جسے عالمی برادری نے یکطرفہ اور اشتعال انگیز قرار دیا۔ بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کے جھوٹے الزامات کو بے نقاب کیا اور پاکستان کے دفاعی ردعمل کو درست اور قانونی قرار دیا۔ چین، روس، ترکی اور اقوام متحدہ نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ عالمی سطح پر بھارت کی کارروائیوں کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور اس کی حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گئی۔
یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع کے لیے تیار ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی سچائی کو منوانے میں کامیاب ہے۔