تمام الزامات اور کیسز میں بری ہونے کے باوجود بھی کیا سابقہ ڈی جی ہیلتھ اپنے عہدے پر باعزت بحال ہوسکے گے؟
زاہد جان
کرپشن اور دیگر مختلف الزامات کی بنیاد پر عہدے سے ہٹائے جانیوالے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا ڈاکٹر شوکت علی پر الزامات ثابت نہ ہوسکے اور تمام الزامات میں وہ بری ہوگئے۔ اس اقدام کے بعد کیا وہ عہدے پر دوبارہ بحال ہوسکیں گے۔ یہ وہ سوال ہے جو تحریک انصاف کی صاف شفاف حکومت پر سوالیہ نشان ہے۔
ڈاکٹر شوکت علی تقریباَ پندرہ ماہ سے زائد ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے عہدے پر تعینات رہے۔ انہوں نے اس دور میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں اعلیٰ معیار کی ادویات فراہم کئے اور ہسپتالوں کی حالت زار بہتر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر شوکت علی نے محکمہ صحت میں اراکین صوبائی اسمبلی کے دباؤ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اعلیٰ عہدوں پر جونیئر افسران کی تعیناتی کو مسترد کیا تھا۔
حال ہی میں نیب خیبر پختونخوا نے سابق ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی اور متعلقہ سٹاف کے خلاف تیمرگرہ میڈیکل کالج میں بھرتی شدہ ملازمین،طبی آلات اور فیکلٹی ہاسٹل کیلئے زمین کی خریداری میں مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث ہونے کی مکمل تحقیقات اور ریکارڈ کی چھان بین کے بعد بری کردیا ہے۔
باوثوق زرائع کے مطابق سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی کے خلاف تیمرگرہ میڈیکل میں ملازمین کی بھرتیوں کیساتھ میڈیکل کالج فیکلٹی ہاسٹل کیلئے خریدی گئی زمین اور طبی ساز و سامان میں مبینہ طورپر کروڑوں روپے کی کرپشن کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے ملازمین کی بھرتی،خریدی گئی زمین اور طبی آلات کی ایک سال میں مکمل تحقیقات اور ریکارڈ کی چھان بین کی۔
زرائع کے مطابق کمیٹی نے سابق ڈی جی ڈاکٹر شوکت علی کے خلاف مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے پر ایک سال میں تحقیقات مکمل کی اور سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی کو مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے میں ملوث نہیں پایا جس کے نتیجے میں سابق ڈی جی ہیلتھ پر لگائے تمام الزامات سے بری کردیا اور سیکرٹری ہیلتھ خیبر پختونخوا کو اس حوالے سے چٹھی ارسال کردی گئی ہے۔
دریں اثناء سابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے مجھ پر لگائے تمام الزامات جھوٹے اور بنیاد ثابت ہوگئے تاہم اپنی تعیناتی ودیگر معاملات کے حوالے سے وہ قانونی جنگ لڑ رہے ہیں انشاء اللہ قانونی کاروائی میں بھی سرخرو ہوں گا۔
سابق ڈی جی کےخلاف تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں اور ان پر جو الزامات لگائے گئے تھے وہ ثابت نہ ہوسکے۔ اب ان الزامات سے اُن کی ساکھ کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ کون کریگا؟ کیا وہ دوبارہ ڈی جی ہیلتھ کے عہدے پر عزت کیساتھ تعینات ہوسکے گے۔
بدقسمتی سے اس ملک میں سب سے پہلے الزام لگایا جاتاہے لیکن پھر اس کو ثابت کرنے کےلئے سال لگ جاتے ہیں اور اۤخر میں بندہ بری ہو جاتا ہے۔ اب ان الزامات سے فائدہ کس کو پہنچا۔
پاکستان اور خصوصاَ خیبر پختونخوا میں ہمیشہ ایماندار افسران کی ٹانگیں کھینچی گئی ۔ جو بھی افسر ایمانداری کیساتھ کام کرتاہے اس کو کامیاب کرنے نہیں دیا جاتاہے۔
سابق ڈی جی شوکت علی کی غلطی یہ ہے کہ وہ میرٹ کو فالو کررہے تھے اور منتخب نمائندگان کا دباو برداشت نہیں کررہے تھے۔ شوکت علی نے اپنے دور میں انتہائی قیمتی ادویات اور ضروری ساز و سامان بھی فراہم کیا۔