پلاسٹک سرجری
حمیراعلیم
زمانہ قدیم سے انسان خصوصا خواتین کو سجنے سنورنے کا شوق رہا ہےَ اس شوق کی تعمیل میں میک اپ ، ملبوسات، جوتوں اور دیگر اشیاء آرائش میں نت نئی ایجادات کی جاتی رہی ہیں۔ حتی کہ جلد کی پیوندکاری بھی کی جانے لگی۔ کہا جاتا ہے کہ پلاسٹک سرجری کا آغاز 800 قبل مسیح میں انڈیا میں ہوا جہاں اسکن گرافٹنگ ، یعنی جلد کی پیوند کاری کی جاتی تھی۔ جو ترقی کرتے کرتے جدید کاسمیٹکس سرجری کی شکل اختیار کر گئی۔
1814 میں جوزف کارپیو نے ایک فوجی کے ناک کی سرجری کی جو مرکری کے اثرات کی وجہ سے اپنی ناک کھو چکا تھا۔لیکن جدید پلاسٹک سرجری کا بانی ڈاکٹر ہیرالڈ گلیز کو مانا جاتا ہے۔1917 میں سر ہیرالڈ ڈیلف گلیز نے والٹر ییو نیوی آفیسر کی پلکوں کی سرجری کی۔ کئی دہائیوں تک پلاسٹک سرجری کا استعمال حادثات کی وجہ سے بگڑے اعضاء کو بحال کرنے کے لیے کیا جاتا رہا۔ لیکن دنیا کے ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ پلاسٹک سرجری میں بھی کئی طریقے ایجاد کئے گئے اور لوگوں نے کاسمیٹکس سرجری کے ذریعے اپنےخدوخال اور جسم کی ہیت حتی کہ اپنی صنف کو بھی اپنی مرضی کے مطابق بنانا شروع کر دیا۔
سلیبریٹیز جن میں اداکار بھی شامل ہیں اس سہولت کا خوب فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن سچ کہوں تو چاہے ہالی وڈ امریکہ کے اداکار ہوں یا بالی وڈ لالی وڈ کے جن جن اداکاروں نے کاسمیٹکس سرجری کروائی انہوں نے اپنے آپ کو بد صورت بنا لیا۔ مائیک جیکسن،لارا فلین، دونٹالا وساچی، ایمنڈا لیپور،جوسیلین وائلڈاسٹین ،راکھی ساونت، سارہ لیون، سعدیہ حسین
اس کی چند مثالیں ہیں۔
ناک کان چھوٹے کروانا، ہونٹ موٹے کروانا ان کا رنگ تبدیل کروانا، رنگت سفید کروانا، جھریاں ختم کروانا، پلکیں اور سر کے بال لگوانا، جسم کے مختلف اعضاء کو بڑا چھوٹا کرنا سب عام ہو چکا ہے۔ اب تو عوام بھی اس لت کا شکار ہو چکے ہیں۔
کبھی اس طرح کی سرجری کے لیے تھائی لینڈ، امریکہ، برطانیہ یا انڈیا جانا پڑتا تھا لیکن اب تو پاکستان میں بھی جگہ جگہ کاسمیٹکس سرجری کے کلینیکس موجود ہیں اور لوگ ان سے خوب استفادہ کر رہے ہیں۔ لیکن اس طرح کی سرجریز کے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔ بعض کیسز میں جب کوئی شخص بے شمار سرجریز کروا لیتا ہے اور اس کا جسم مزید سرجریز کا متحمل نہیں ہو سکتا تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر میں ایسے بہت سے کیسز موجود ہیں۔ سلوینا لونا، ملیساکر،جیکی او اور الیگزینڈر مڈینہ کا انتقال اسی وجہ سے ہوا۔
اللہ تعالٰی نے سورہ التین میں فرمایا ہے:”یقیناً ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ۔” لیکن ہم اس کے بہترین خالق ہونے پر شک کرتے ہیں اور اپنی تخلیق خود کرنا چاہتے ہیں اور یوں شیطان کی چال کا شکار ہو جاتے ہیں جس نے دعوی کیا تھا:”اور میں انہیں راہ راست سے بھٹکا کر رہوں گا اور انہیں خوب آرزوئیں دلاؤں گا اور انہیں حکم دوں گا تو وہ چوپایوں کے کان چیر ڈالیں گے اور انہیں حکم دوں گا تو وہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی پیدا کریں گے۔”النساء
یقین جانیے ہر شخص اللہ کا شاہکار ہے اگر وہ اس شاہکار میں کوئی اضافہ یا کمی کرنا چاہے گا تو سوائے بگاڑ کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔