جب منیر نیازی سے ابا نے پوچھا حیض کے بارے میں کیا جانتے ہو؟
حمیرا علیم
ہم میں سے ہر ایک دنیا کا کامیاب ترین شخص بننا چاہتا ہے جس کے پاس دنیا کا بہترین گھر، گاڑی، بزنس اور ہر چیز بے مثال ہو۔ اور اس کے لیے ہر طرح کے پاپڑ بھی بیلتا ہے مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ چند گنے چنے افراد ہی ایسا کر پاتے ہیں۔ 7 ارب کی آبادی میں صرف دس بیس لوگ ہی بلینیئر (ارب پتی) ہوتے ہیں۔
گھر کے نزدیکی بازار میں کچھ ریڑھی والوں کو دیکھا تو سوچا کہ ہم پچھلے 25 سال سے انہیں دہی بڑے، پھل، مکئی اور سبزی بیچتے دیکھ رہے ہیں، اگر یہی لوگ کسی مغربی ملک میں ہوتے تو شاید اپنے ریسٹورنٹس کے مالک ہوتے کم از کم ایک دکان تو ضرور ہی کھول لیتے۔ لیکن پاکستان میں رہتے ہوئے مزدور کی اگلی نسلیں بھی مزدور ہی رہتی ہیں۔
لیکن ایک ایسا طریقہ موجود ہے جسے اختیار کر کے ہم دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بڑھ کر حاصل کر سکتے ہیں۔ اور یہ کوئی بہت مشکل کام بھی نہیں۔ کوئی پہاڑ توڑ کر خزانہ نکالنا ہے نہ ہی کوئی خاص محنت کرنی ہے مگر پھر بھی اکثریت اس پر عمل نہیں کر پاتی۔
چلیے میں آج آپ کو وہ طریقہ یاد دلا دیتی ہوں کیونکہ مجھے صد فیصد یقین ہے کہ ہم سب بحیثیت مسلمان بچپن سے ہی اس سے واقف تو ہیں مگر بھول جاتے ہیں اور فضول کاموں میں پھنس کر اسے کرنے میں غفلت برتتے ہیں۔
تو جناب کان کھول کر سن لیجئے اور آئندہ کبھی بھی بھولنے کی غلطی مت کیجئے گا ورنہ اس دنیا میں تو محروم رہیں گے ہی آخرت میں بھی محروم رہ جائیں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: "عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: "فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہیں۔‘‘ (مسلم ۔ترمذی)
کس قدر آسان طریقہ ہے دنیا بھر کے خزانے پانے کا مگر ہم اپنے کان لپیٹے پڑے رہتے ہیں۔ اگر رات 4 بجے کی فلائٹ ہو تو دو گھنٹے پہلے اٹھ کر تیار ہو کر ایئرپورٹ پہنچ جاتے ہیں مگر دنیا جہان کی نعمتیں ٹھکرا دیتے ہیں۔ اور ایسا صرف فجر کی نماز کے ساتھ نہیں کرتے بلکہ پانچوں وقت کئی کئی مساجد سے بلند ہونے والی اذان سن کر بھی ہم ان سنی کر دیتے ہیں جبکہ موذن ہر آذان میں یاد دلاتے ہیں کہ نماز بھلائی اور کامیابی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کچھ فرشتے رات میں اور کچھ فرشتے دن میں یکے بعد دیگرے آتے رہتے ہیں اور نماز فجر اور نماز عصر میں اکٹھے ہوتے ہیں پھر وہ فرشتے جو تم میں رات بھر رہے ہیں اوپر جاتے ہیں تو ان سے ان کا رب پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کے حال کو خوب جانتا ہے تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔” (مسلم کتاب الصلاۃ حدیث:1434)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے یعنی فجر اور عصر پڑھی وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا۔” (مسلم کتاب الصلاۃ 1436)
کیا ہم میں سے ہر ایک شخص اللہ تعالٰی کی رحمت اور بخشش کا طلبگار نہیں؟ اگر ہے تو اس کے بتائے اعمال کیوں نہیں کرتے ؟ کیا ہم میں سے ہر ایک یہ پسند نہیں کرتا کہ اللہ تعالٰی کے فرشتے اس کانام لے کر دربار الہی میں اس کا ذکر کریں؟ پھر کیوں ہم ذکر اللہ نہیں کر سکتے؟ کیا ہم سب جنت میں نہیں جانا چاہتے؟ تو پھر ہم اپنی نمازوں کی حفاظت کیوں نہیں کرتے، انہیں باقاعدگی سے اور وقت پر ادا کیوں نہیں کرتے؟
ان سب سوالوں نے مجھے منیر نیازی کی بات یاد دلا دی۔
منیر نیازی کہتے ہیں کہ ابا جی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اچانک انہوں نے مجھ سے پوچھا: ”حیض کے بارے میں کیا جانتے ہو؟” میں نے اپنے دل میں الحمد للہ پڑھ کر اللّٰہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا کہ ہم بھی اب اپنے آپ کو ان آزاد خیال لوگوں میں شمار کر سکتے ہیں جو اپنے گھر میں ہر قسم کے موضوع پر کھل کر بات کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی مجھے وہ سارے بیتے سال یاد آ گئے جو میں نے ابا جی کے رعب اور دہشت کے ساتھ اس گھر کے گھٹن زدہ ماحول میں گزار دیئے تھے،
میں نے مسکراتے ہوئے کہا: ”ابا جی! حیض ایک ایسے سرکل کا نام ہے جس سے ہر جوان عورت مہینے میں ایک بار گزرتی ہے۔”
ابا جی نے پھر پوچھا: ”تو پھر عورت اس حالت میں کیا کرتی ہے؟” میں نے کہا: "ابا جی! عورت اس حالت میں نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ ہی روزہ رکھتی ہے۔”
ابا جی نے اس بار قدرے سخت اور اکھڑے ہوئے لہجے میں کہا: "پُتر! اس کا مطلب یہ ہے کہ تجھ میں اور اُس حیض والی عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔”
ایسے تمام لوگ جو نماز نہیں پڑھتے وہ یہ یاد رکھیں کہ چار نمازیں، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء ایک ایسے کمرے کی چار دیواریں ہیں جو اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک کہ اس پر چھت نہ ہو اور فجر اس کمرے کی چھت ہے۔
اگر آپ موسموں کی سختی سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنے کمرے کو مکمل کیجے اور پھر اس میں نوافل کی مدد سے رنگ روغن اور مرمت کا کام بھی جاری رکھیے۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو پانچ وقت کی نماز پڑھنے اور اسے قائم رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!