سیاستکالم

کیا یہ جمہوریت ہے ؟

ارم رحمان

اسلامی جمہوریہ پاکستان ، پاکستان کا مطلب کیا ” لا الہ الااللہ”
جمہوریت کی عمومی تعریف بس اتنی سی ہے ” عوام کی حکومت عوام کے ذریعے عوام پر ”
عوام اپنے جیسے لوگوں میں سے سب سے اہلیت رکھنے والے کو اپنا نمائندہ بنا کر عوام کی فلاح اور بہبود کے اصول و قوانین وضع کریں گے۔ اور یہ بات ابھی تک پاکستانوں کو سمجھ نہیں آسکی ابھی جناب مرحوم ارشد شریف صاحب اور مرحومہ محترمہ صدف نعیم صاحبہ کا دکھ تازہ ہے اور آج یہ خبر سننے کومل گئ کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان صاحب کی معیت میں ہونے والے لانگ مارچ سیریز کو کل شام ،خون آشام بنانے کی کوشش کی گئ جو الحمدللہ ناکام ہوگئی، لانگ مارچ کے دوران ایک جاہل مطلق، نا ہنجار کنٹینر پر سوار عمران خان اور ان کے رفقاء پر بدنیتی اور شدید غیر اخلاقی حرکت کرتے ہوئے برسٹ فائر کر دیا۔

اللہ کا کرم صرف ایک صاحب موقع پر جاں بحق ہوئے باقی سب کی بچت ہوگئ جو موصوف اس حملے کی وجہ سے رحلت فرما گئے اللہ ان کی مغفرت کرے اور ان کے لواحقین کو صبر عطا کرے آمین ، اس حملے کو کرنے والا وہ بندہ بھی پکڑا گیا اور اسکے پیچھے کونسی طاقت کارفرما تھی وہ بھی جلد ہی بے نقاب ہو،جائے گی انشاءاللہ

لیکن اصل مسئلہ صرف کچھ سوال نہیں ہیں ۔۔۔  کہ
حملہ کس نے کروایا ؟ سیکورٹی کم کیوں تھی ؟ کنٹینر بلٹ پروف کیوں نہیں تھا؟ عمران خان کنٹینر کی چھت پر کھلم کھلا کیوں کھڑے تھے؟ جس شہر سے گزر رہے تھے ان کی پولیس سوئی ہوئی تھی؟ کون سا سیاسی دشمن عمران خان کو مروانا چاہتا ہے ؟ فائرنگ کرنے والا بندہ کون تھا ؟ کوئی خاص دشمنی تھی یا سیاسی چال ہے ؟
کس کی ایما پر یہ حرکت کی یا دماغی توازن خراب تھا؟

یہ سب سوال ہی بار بار کریدے جاییں گے فوٹیج مل گئ گواہ بھی مل جائیں گے کتنوں کی کھال ادھیڑی جائے گی ؟
کہاں کہاں سے تانے بانے جوڑیں جائیں گے ؟ لیکن ان سب باتوں سے کیا یہ ضمانت ملتی ہے؟
کہ یہ سب انتظامات ہوجائیں تو کوئی عوام کے جم غفیر میں گولی نہیں چلائے گا ؟ کسی کو سرعام قتل کرنے کی مذموم حرکت ہمیشہ کے لیے معدوم ہو جائے گی ؟ سیکورٹی میں اعلی افسران کی تعیناتی ہوگی جن کے پاس چاروں طرف دیکھنے کی صلاحیت ہوگی ؟ کنٹینر پر کھڑے ہونے کے باوجود گولیاں ہوا میں معلق ہو جایا کریں گی ؟
کب تک ایسے بچگانہ اور احمقانہ باتوں کالالی پاپ عوام کو دیا جائے گا ؟ عوام کو شعور کیسے دلایا جائے گا ؟
کہ کچھ بھی ہو جائے قانون سب سے بالا تر ہے اور قانون سے بالا تر انسانیت ہے
اگر کسی حکمران کو قتل کرنے سے تمام عوام سکھی ہوسکتی ہے اور تمام جرائم مٹ سکتے ہیں اور اخلاقیات پر مبنی سیاست روا رکھی جا سکتی ہے تو اس حکمران کا نام بتا دیں اور ڈال دیں کال کوٹھڑی میں، اس ہنگامی صورتحال میں ٹارگٹ کون تھا؟ وہ رہنے دیں ،جو بے چارا مارا گیا اس کا سوچیں ،نجانے گھر میں کون کون اس کے زیر کفالت ہوگا
بوڑھے والدین بیوی بچے جوان بہنیں ، گولی کو کیا پتہ کہ کس کو لگنا ہے جو زد میں آگیا اس کی موت کا وقت آگیا تھا یہ کہہ کر جان چھڑانا اپنی ذات کو جھوٹے بہلاوے میں رکھنا ہے کیا ایسا کوئی قانون رائج نہیں ہوسکتا جہاں ہر بندہ اپنی مرضی سے بات کرے جس نے سننی ہے سنے ورنہ خاموش اپنا کام کرتا رہے، کسی تقریر اور تقریب سے آدھے سے زیادہ شہر پریشان نہ ہو سکے، مریض ایمبولینس کے انتظار میں یا ایمبولینس میں دم نہ توڑیں کہ ہسپتال جانے کا راستہ ہی نہیں مل سکا کیونکہ حکمران جلسے کے لیے آرہے ہیں یا کسی تقریب میں شرکت کے لیے آمد ہے لہذا متبادل راستے استعمال کیجیے جو ناہموار اور زیادہ فاصلے پر ہیں اور اگر صبر کر سکتے ہیں تو کھڑے رہیے اپنی سواری کا پیٹرول جلائیے اور ساتھ ، انتظار کی ذلت اور زحمت اٹھاتے ہوئے اپنا خون، جمہور یت کا نعرہ لگانے والے 76سالوں میں اس لفظ کا مطلب تو بھولی عوام کو سکھا اور سمجھا نہیں سکے۔

بس تین باتوں کا پتہ ہے ” روٹی کپڑا اور مکان ” کانپیں ٹانگتی ہیں اور ووٹ کو عزت دو
لیجیے ان نعروں میں جمہوریت کا کیا عمل دخل ہے ؟ صاف شفاف سیاست کا کیا اثر ہے ؟
کوئی بھی سیاستدان ،حکمران اور کوئی بھی خاص یا عام انسان اس کی جان کسی جلسے جلوس میلے ٹھیلے اور جم غفیر میں بھگدڑ کے دوران چلی جاتی ہےتو اس کا مطلب ہے ابھی عوام کو جمہوریت کا نہیں پتہ کیونکہ انسانیت کا ہی علم نہیں اخلاقیات کا علم نہیں دوسرے کے لیے ہمدردی اور خیر خواہی کا جذبہ نہیں ” جمہوریت ” تو بہت بعد کا لفظ ہے
کسی بھی شخص کو اپنی بات کہنے کی آزادی دینا ہی جمہوریت ہے اگر اس کی کہی بات پسند نہیں آئی تو انکار کر دیجیے۔ پسند آجائے تو سوچ لیجیے کہ رفاہ عامہ کے لیے ہے پورے ملک و قوم کا مفاد وابستہ ہے تو پھر اسے عزت دیجیے اور خوشی سے مان لیجیے۔ اپنی ذات اور شخصیت کو پس پشت ڈال کر ملک و قوم کی بقا سوچنا ہی اصل جمہوریت ہے۔

کسی کو مارنے یا کسی پر بہتان لگا کر ذلیل و رسواء کرنا اخلاقیات کے قوانین کے ہی نہیں ہر قانون کے خلاف ہے
حکمرانوں سے گزارش ہے کہ پہلے اس بھولی عوام جو بالکل گائے بھینس کی طرح آپ کی بات پر اپنے گلے میں آپ کے پارٹی کارکن ہونے کا گھنگرو والا پٹہ یا باندھی گھنٹی ہلا کر آپ کا ساتھ دیتی ہے آپ کے کارکنان آپ کے ایک اشارے پر کٹنے مرنے کو تیار ہیں خدارا! انھیں ہر اس حرکت سے روکیے ،جو عوام الناس کے لیے باعث تکلیف ہے
انھیں سمجھائیے اور اعلان کیجیے کہ ہمارا کوئی بھی کارکن کسی سے بدتمیزی یا گالی گلوچ نہیں کرے گا
جلسے میں لاکھوں لوگ ہوں تب بھی کسی کے پیر نہ کچلے جائیں نہ کہ صحافی کنٹینر کے نیچے آکر بےدردی سے کچلے جارہے ہیں اور صدف نعیم جیسی صحافی بھی بدنظمی کا شکار ہو کر خالق حقیقی سے جا ملیں
اللہ ان کی بھی مغفرت کرے اور ان کے اہل خانہ کو بھی صبر جمیل عطا کرے آمین
سپہ سالارو میدان میں اترنے سے پہلے اپنے ساتھیوں کو تیار تو کر لو انھیں سمجھا دیں کہ انسان بننا
درندہ نہیں برداشت کرنا اور مخالف کا بھی اتنا ہی احترام کرنا جتناکہ اپنے سپہ سالار کا کرتے ہو
ورنہ ایسے ہی سب کٹتے مرتے رہیں گے
اور جمہوریت کا نام بدنام کرتے رہیں گے

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button