لائف سٹائلکالم

”تین کا ہندسہ”

ارم رحمان

تین باتوں میں تین کا ہندسہ بہت خوبصورت اور جاذب نظر لگتا ہے؛

"تین دن میں شرطیہ علاج”

یہ پرکشش جملہ تھوڑے فاصلوں پر مختلف دیواروں پر لکھا آسانی سے مل جاتا ہے جہاں تھوڑے ہی فاصلے پر لکھا ہوتا ہے
"دیوار پر لکھنا منع ہے۔” پھر لکھا بھی اتنے وسوخ سے ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام دیوار کے اشتہار کے نیچے دئیے گئے ایڈریس اور فون نمبر ضرور نوٹ کرتی ہے۔ کچھ مرد حضرات دائیں بائیں دیکھ کر چپکے سے نوٹ کرتے ہیں اور ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ وہ حوائج ضروریہ کی اشد ضرورت کے پیش نظر یا ضبط برداشت سے بےچین ہو کر اسی دیوار تلے شروع ہو گئے۔

تین دن میں کون سا علاج ہوتا ہے؟ یہ بھی مشکوک ترین سوال ہے۔ کبھی کبھار "یونانی دوا خانے” کا ذکر بھی نمایاں ہوتا ہے غرضیکہ یوں بھی لکھا مل جائے تو گھبرانا نہیں ہے کہ "ہمارے دوا خانے تشریف لائیے، تین دن میں ہر مرض کا علاج تسلی بخش کیا جاتا ہے۔” اور علاج کے بہانے سائیکل اور موٹر بائیک کا بھی پوچھ لینے میں حرج کیا ہے؟

ایک اور جگہ بھی تین کا ہندسہ قابل ذکر ہے؛ "تین دن میں محبوب قدموں میں!” محبوب کو قدموں میں لانے والی بات عجیب ہے کہ پتہ ہی نہیں لگتا کہ محبوب فی الحال اپنے والدین کے گھر میں مقیم ہے یا شوہر کے گھر میں قیام پذیر؟ اب وہ والدین کا گھر ہے یا شوہر کا اس سے قطعی بے پرواہ ہو کر بلاچون وچرا مفت مشورہ دیا جا رہا ہے کہ جہاں بھی ہو گا چہکتا مہکتا بہکتا آپ کے قدموں میں آن گرے گا۔

خود سوچ لیں چڑیا کا بچہ یا چیل کے منہ سے گرا گوشت کا ٹکڑا اور جب ایک ہی وقت میں دونوں حاجتیں ہیں یعنی محبوب کو قدموں میں بٹھانا ہے تو پھر یونانی دواخانہ بھی جانا ضروری ہے۔ تین دن میں محبوب قابو آئے گا اور انہی تین دنوں میں آپ صحتمند تندرست و توانا ہو جائیں گے۔ ایک پنتھ دو کاج، اب اتنی سہولت موجود ہے تو وقت بچائیے اور پاکستانی قوم کتنی ہی سست اور کاہل ہو لیکن یہ تین دن میں ان کی چستی پھرتی کمال کی ہوتی ہے۔ پہلے آتے ہیں
"تین دن میں شرطیہ علاج،” ”آزمائش شرط ہے!”

مجھے بتائیے کہ بڑے بڑے ہسپتالوں میں لمبی لمبی لائنیں لگی ہوتی ہیں باری نہیں آتی، سپیشلسٹ سے ایک ملاقات کے لیے کم از کم ایک ماہ پہلے سے نام اور فیس درج کروانا پڑتی ہے، بلڈ ٹیسٹ جلدی میں ہو بھی جائے تو بلڈ رپورٹ تین دن میں نہیں ملتی، علاج تو بعد میں ہی ہو گا آخر ایسی کیا گدڑ سنگھی ہے ان شفاء خانوں کے پاس کہ بنا کسی ایکس رے، الٹرا ساؤنڈ اور بلڈ ٹیسٹ کیے بنا پڑی میں تین دن کی 6 یا 9 گولیاں دی جاتی ہیں کہ چپکے سب سے چھپ کے کھا لو اور اوپر سے ایک کلو نیم گرم دودھ پی لو! بندے کے پاس چاہے کلو دودھ پینے کے پیسے تو کیا دیکھنے کے پیسے اور حوصلہ بھی نہ ہو لیکن بندہ پھر بھی کوئی نہ کوئی جگاڑ کر لیتا ہے اور صرف تین دن کی ہی تو بات ہے جسم تندرست ہو گا تو پہاڑ بھی توڑ لیں گے۔ کیونکہ "آزمائش شرط ہے” تو آزمانا تو پڑے گا، اس جملے میں اتنی کشش ہے کہ آزمانا ہی پڑتا ہے پھر چاہے گردے خراب ہوں یا پیٹ سب خیر ہے۔

سارے ہسپتال اور ڈاکٹرز خواہ مخواہ عوام کا وقت ضائع کرتے ہیں لہذا ہر معزز شخص وقت بچائے اور تین دن میں مطلوب و مقصود نتائج پائے۔ اور مزے کی بات دیکھیے کہ تین دن میں علاج کرنے والے کتنے عقلمند ہیں، جب کوئی مرغا پھنس جاتا ہے تو اس کو کوئی فرق نہ بھی کرے تو وہ کسی کو بتانے کے قابل نہیں رہتا کیونکہ بتانے سے اس کی دانائی اور بینائی دونوں مشکوک سمجھی جائیں گی۔

اب آتے ہیں دوسرے تین کے ہندسے کی طرف! تین دن میں محبوب قدموں میں۔۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محبوب کوئی بھی ہو؛ کنواری، شادی شدہ، جوان، بوڑھی۔۔ صرف تین دن کی تو بات ہے۔ الو کا خون، چمگادڑ کا گوشت اور اونٹ کی ہڈی مہیا کر دیجیے، عامل صاحب کے زیرسایہ کسی قبرستان میں جا کر دبا آئیے، لوگ سمجھیں گے کہ خوف خدا ہے، قبرستان جا کر عبرت پکڑی جا رہی ہے کہ ایک دن یہیں آنا ہے۔

یہاں بھی خاموشی کی شرط ملحوظ خاطر رکھنی ہو گی کیونکہ عمل ناکام ہوا تو کسی کو بتا بھی نہیں سکتے۔ کسی کو علم ہوا کہ کیا گل کھلایا جا رہا ہے تو اگلی بار گھر میں سے بھی کوئی مرا تو مذکورہ موصوف کو جنازے کے ساتھ جانے کی اجازت بھی نہیں مل سکے گی۔

رات چاندنی ہو یا اماوس کی ہوشیار رہنا ہے اور ممکن ہے اگر عامل سے کسی قسم کی پوچھ گچھ کی یا خرچہ دینے میں آنا کانی کی تو مطلوبہ نتائج مطلوبہ وقت پر نہیں ملیں گے اور آپ کو کنوارے محبوب کی شادی کے تنبو قناتیں لگانی پڑ سکتی ہیں یا پھر اس کے شوہر کی شدید ماردھاڑ، غیرت ایمانی کا تقاضا بنانے پر سہنے کو تیار رہنا پڑے گا کیونکہ کچھ عامل بھولے عاشق کو تعویذ شوہر کے گھر کے صحن جو سب پکا ہو تو کونے سے ادھیڑ کر دبانے کو دے سکتے ہیں لہذا ہوشیار باش!

بس اب ایک اور پیارا سا تین، "تین دن میں کایا پلٹ”

ملے گا بہترین روزگار

سارے حاسد ذلیل وخوار

ویزا بنوایا نہ پاسپورٹ، شناختی کارڈ بھی پرانا ہو گیا اور نیا بنوانے کی توفیق ہوئی ہی نہیں تو آپ یورپ لندن امریکہ کینیڈا کیونکر جا سکتے ہیں؟ مگر مولانا جی پر اللہ کا کرم ہے۔ اللہ نے ایسی پرواز دی کہ اگر فجر شاہی مسجد میں پڑھی ہو تو ظہر مکہ مکرمہ میں، عصر مدینہ منورہ اور مغرب مسجد اقصی میں پڑھتے ہیں۔

کھانا کہاں کھاتے ہیں شاید ترکی یا چائنہ میں، واش روم کے مسائل شاید ہی درپیش ہوں! تو آپ بھی ان کی وساطت سے پلک جھپکتے ہی اپنے پسندیدہ مقام پر پہنچ سکتے ہیں جہاں آپ کو بل گیٹس یا ایلون مسلک بہترین روزگار کے لیے کھڑے ملیں گے۔ بس کیا کیجیے سب کام معجزاتی طور پر ہو جاتے ہیں لیکن چونکہ پیسہ بنانے کی مشین گھر پر لگانے پر پابندی ہے لہذا مٹھی اور جیب تو درخواست گزار کو ہی گرم کرنی پڑے گی۔ پھر دیکھیے چمتکار!

اور مزے کی بات، یہاں بھی ناکام ہوئے تو کسی کو یہ بھی بتا نہیں پائیں گے لہذا جو بھی کرنا ہے کھلی آنکھوں اور کھلے دماغ کے ساتھ کیجیے۔ ڈھونگی جھوٹے عاملوں سے پرہیز کیجیے، اپنی دنیا اور آخرت برباد مت کیجیے۔ خواتین بھی خاص خیال رکھیں کہ دولت کے ساتھ ساتھ اپنی عصمت کی حفاظت کیجیے، کسی ایسی جگہ نہ جائیے جہاں پاکدامنی کو دھبہ لگنے کا ڈر ہو!

کسی دوسرے کے ہاتھوں بے وقوف بننے سے لاکھ درجے بہتر ہے کہ خود ہی ہر جائز کام کے لیے جائز کوشش اور محنت کیجیے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیجیے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کیونکہ وہی قادر مطلق ہے۔ آپ کی مطلوبہ آرزو پوری کر دے تب بھی فائدہ، نہ بھی پوری کرے تب بھی یقین رکھیے اس کے ہوری نہ ہونے میں بھی کوئی مصلحت ہی ہو گی۔ واللہ عالم بالصواب

Erum
ارم رحمٰن بنیادی طور پر ایک شاعرہ اور کہانی نویس ہیں، مزاح بھی لکھتی ہیں۔ سیاست سے زیادہ دلچسپی نہیں تاہم سماجی مسائل سے متعلق ان کے مضامین نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ پڑوسی ملک سمیت عالمی سطح کے رسائل و جرائد میں بھی شائع ہوتے رہتے ہیں۔
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button