حمیرا علیم
ہمارے معاشرے میں کچھ ایسی چیزوں کو ممنوعہ بنا دیا گیا ہے جو کہ نہ صرف زندگی کیلئے اہم ہیں بلکہ دین پہ بھی اثر ڈالتی ہیں۔ ایک بار کچھ انصاری خواتین نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آئیں اور ذاتی سوال کیے۔ عائشہ رضی اللہ نے سن کر فرمایا: ” انصاری خواتین بھی کیا اچھی خواتین ہیں کہ دین کی باتیں پوچھنے میں شرماتی نہیں ہیں۔” (مسلم 172)
ہمارے بچے جب بلوغت کی عمر کو پہنچتے ہیں تو بجائے اس کے کہ ہم انہیں ضروری معلومات خود بتائیں ہم جھجکتے رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے طہارت کے مسائل سے آگاہ نہیں ہوتے جس کی وجہ سے ان کی عبادات بھی متاثر ہوتی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ایک چالیس پینتالیس سالہ خاتون بھی بہت سے معاملات میں کوری ہوتی ہے۔ اس کا اندازہ یک گائناکالوجسٹ کے پاس آئی کچھ مریض خواتین کی گفتگو سے ہوا جس کی وجہ سے میں نے سوچا کہ اس موضوع پہ قلم اٹھاؤں۔
سن یاس جسے انگلش میں ”مینوپاز” کہا جاتا ہے، اس میں خواتین کا سائیکل آہستہ آہستہ ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ہر خاتون میں یہ مختلف عمر میں شروع ہوتا پے۔ اس کا انحصار اس کی بلوغت کی عمر پہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی خاتون چھوٹی عمر میں بالغ ہوتی ہے تو اس کا سن یاس بھی چھوٹی عمر میں شروع ہو جاتا ہے۔ ”پیری مینوپاز” سے مراد ہے وہ علامات جو سن یاس سے پہلے ظاہر ہوتی ہیں۔ ایک خاتون اسے یوں بیان کرتی ہیں:
"میرا موڈ بہت خراب رہنے لگا ہے۔ اگرچہ میری زندگی بہت اچھی ہے مگر میں ناخوش ہوں۔ میں ہر وقت تھکی رہتی ہوں اور بے خوابی کا شکار ہو گئی ہوں۔ میرے دماغ پہ دھند سی چھائی رہتی ہے؛ مجھ پہ غنودگی چھائی رہتی ہے، مجھے چیزیں بھول جاتی ہیں، میں کام پہ توجہ مرکوز نہیں رکھ پاتی مجھے اپنا آپ اجنبی لگنے لگا ہے۔”
ڈاکٹر نے ان سے پوچھا: "کیا آپ کو کوئی گھریلو، ازدواجی یا پیسے کا مسئلہ ہے؟”
"جی نہیں۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ میں ایک ماہر نفسیات کے پاس گئی تو انہوں نے مجھے ڈپریشن کی دوا دے دی۔ چار سال میں میں نے ہارٹ اسپیشلسٹ، آرتھوپیڈک سرجن، ڈرمٹالوجسٹ اور سائیکاٹرسٹ سب کو دکھایا، سب نے مجھے ڈپریشن کی دوائیں دیں۔ میں اپنے آپ سے اعتماد کھوتی جا رہی ہوں، مجھے لگتا ہے میں ذہنی مریض ہوں۔ مجھے تو اب بار بار ڈاکٹرز کے پاس جاتے ہوئے بھی شرمندگی ہوتی ہے۔ میرے شوہر اور بچے بھی میری وجہ سے پریشان ہیں۔ میں ایک اچھی بیوی ہوں نہ ہی اچھی ماں۔ میرا جی کچھ بھی کرنے کو نہیں چاہتا حتی کہ میری جاب بھی چھوٹ گئی ہے۔ پھر میرے ایک کزن نے، جو بریسٹ کینسر اسپیشلسٹ ہیں، مجھے گائناکالوجسٹ سے ملنے کا کہا تو میں آپ کے پاس آ گئی۔”
ڈاکٹر نے اسے ”پیری مینوپاز” تشخیص کیا اور ہارمون ریپلیسمینٹ تھراپی تجویز کی۔ ان خاتون کا کہنا تھا: "میرے لیے یہ بے حد خوشگوار احساس ہے کہ میں پاگل نہیں ہو رہی ہوں بلکہ یہ سب ایک قدرتی عمل ہے۔ چند ہفتوں میں ہی میں دوبارہ سے جی اٹھی ہوں۔ مجھے حیرت ہے کہ کوئی بھی ڈاکٹر ان چار سالوں میں میرے مسئلے کو سمجھ ہی نہیں پایا اور مجھے خود پر بھی غصہ ہے کہ میں اپنے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے جس کے بارے میں مجھے کبھی کسی نے نہیں بتایا۔ میرے خیال میں کوئی ایسا فورم ہونا چاہیے جہاں خواتین کو ان کی جسمانی صحت کے حوالے سے آگاہی دی جا سکے۔”
ڈاکٹرز کے مطابق سن یاس کی چونتیس علامات ہو سکتی ہیں، اسی فیصد خواتین کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ان علامات کو جاننے سے خواتین یہ اندازہ کر سکتی ہیں کہ انہیں کب اپنی ڈاکٹر سے ملنا چاہیے۔
1: ہاٹ فلیش؛ ناگہانی تپش
یہ سب سے عام علامت ہے۔ آپ کہیں بھی کبھی بھی سخت گرمی محسوس کرنے لگتی ہیں۔ چہرہ سرخ ہو جاتا ہے اور پسینہ آ جاتا ہے خصوصاً چہرے، ناک اور سینے پر۔ کچھ خواتین کو سردی بھی محسوس ہوتی ہے۔
2: رات کو پسینہ آنا
یہ بھی ہاٹ فلیش ہی ہے جو کہ رات کو ہوتا ہے۔ سائنسدان اس کی کوئی توجیہہ تو نہیں پیش کر سکے مگر ایک اندازے کے مطابق ایسٹروجن لیول کے گرنے سے ہائپوتھیلیمس متاثر ہوتا ہے جو کہ جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھتا ہے۔
3: بے قاعدہ ایام
اس سارے عمل میں کسی بھی خاتون کے مخصوص ایام وقت سے پہلے، دیر سے یا مہینے میں دو بار بھی ہو سکتے ہیں یا کئی کئی ماہ کیلئے بند ہو جاتے ہیں یا بہت زیادہ ہو سکتے ہیں اور آخرکار بالکل ہی بند ہو جاتے ہیں۔
4: مزاج کی تبدیلی
خواتین کا مزاج بدلتا رہتا ہے اور اس کی وجہ روزمرہ کے معمولات ہرگز نہیں ہوتے۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے آپ اچانک اداس ہو جاتی ہیں، آپ کو رونا آتا ہے یا غصہ آجاتا ہے۔ مزاج کی تبدیلی پیری مینوپاز اور مینوپاز دونوں میں عام ہے۔
5: سینے میں درد
یہ بھی ایک عام علامت ہے۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
6: شہوانی خواہش کی کمی
اس کی وجہ ٹیسٹوسٹرون اور ایسٹروجن کی کمی ہوتی ہے لیکن دوا کا ردعمل یا مزاج کی تبدیلی بھی اس کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
7: اندام نہانی کا خشک ہونا
خواتین کے جنسی ہارمون اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ اندام نہانی کے اردگرد دوران خون جاری رہے۔ ان کی کمی سے اندام نہانی میں دوران خون کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ نم نہیں رہتی۔ اور یہ خشک ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ہم بستری میں مشکل ہوتی ہے۔
8: سر درد
ایسٹروجن کی کمی کی وجہ سے سر درد اور میگرین ہو سکتا ہے۔
9 :جھنجھاہٹ
کچھ خواتین کو سن یاس کے دوران ہاتھوں، پیروں، بازوؤں اور ٹانگوں میں جھنجھاہٹ محسوس ہوتی ہے۔ اس کی وجہ ہارمون کی کمی بیشی ہوتی ہے جو کہ مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ یہ کچھ دیر تک رہتی ہے۔
10: منہ کی جلن
سن یاس کے دوران منہ کے اندر اور اردگرد جلن، جھنجھاہٹ، گرمی اور نرمی محسوس ہوتی ہے۔ یہ بھی ہارمون کی تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ منہ کے اندر موجود مادے کے ہارمون جنسی ہارمون ریسیپٹرز رکھتے ہیں جو کہ ایسٹروجن کی کمی سے کم ہو جاتے ہیں۔ اور منہ میں یہ علامات محسوسات ہوتی ہیں۔
11: ذائقے میں تبدیلی
کچھ خواتین میں منہ کا ذائقہ تبدیل ہو جاتا ہے۔ اور ان کا منہ خشک ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے دانتوں میں کیڑا لگ سکتا ہے یا مسوڑھوں کی بیماریوں ہو سکتی ہیں۔
12: تھکاوٹ
بے خوابی، ہاٹ فلیش اور رات کو پسینہ آنے کی وجہ سے تھکاوٹ ہو جاتی ہے جس کی وجہ ہارمونز کی کمی بیشی بھی ہوتی ہے۔
13: اپھارہ Bloating
اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ انہیں تناؤ کی وجہ سے گیس، پانی کو برقرار رکھنا اور نظام ہضم کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ اور اگر وہ اپنی خوراک میں تبدیلی کریں تو انہیں اپھارہ بھی ہو سکتا ہے۔
14: نظام ہضم میں تبدیلی
خواتین کے جنسی ہارمون ہاضمے کے راستے اور منہ میں موجود مائکروبز کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ سن یاس میں خواتین کی آنتوں کی ترتیب تبدیل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے نظام ہضم میں تبدیلیاں آ جاتی ہیں یا کسی خاص خوراک پہ ان کا ردعمل تبدیل ہو جاتا ہے۔
15: جوڑوں درد
ایسٹروجن سوزش کو کم کرتا ہے اور جوڑوں کو نم رکھتا ہے۔ جب ایسٹروجن کم ہوتا ہے تو خواتین کو جوڑوں کا درد شروع ہو جاتا ہے۔ ایسٹروجن جسم کے اندر مادوں کی سطح کو برقرار رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ مادے کم ہوتے ہیں تو خواتین کو جوڑوں کا درد اور گٹھیا ہو جاتا ہے۔
16: اعصابی درد اور کھچاؤ
اس کی وجہ بھی ایسٹروجن کی کمی ہی ہوتی ہے۔
17: بجلی کے جھٹکے لگنے جیسا احساس
اس کی کوئی واضح وجہ تو معلوم نہیں لیکن شاید یہ اعصابی نظام میں ہارمونز کی تبدیلی کی وجہ سے محسوس ہوتے ہیں۔
18: خارش
چونکہ ایسٹروجن کولن تیار کرتا ہے اور جلد کی نمی کو برقرار رکھتا ہے اس لیے اس میں تبدیلی سے والوا اور جسم کے دوسرے حصوں میں خشکی اور خارش کی شکایت ہو جاتی ہے۔
19: بے خوابی کی شکایت
اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ رات کو آنے والے پسینے کی وجہ سے وہ بار بار اٹھ جاتی ہیں یا آنکھ کھلنے پہ دوبارہ سو نہیں پاتیں اور بے خوابی کا شکار ہو جاتی ہیں ۔
20: توجہ مرکوز نہ رکھ پانا
ایسٹروجن کی کمی کی وجہ سے بعض اوقات دماغ پہ دھند سی چھائی جاتی ہے اور توجہ مرکوز رکھنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ بے خوابی اور ہاٹ فلیش بھی اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔
21: یاداشت کھونا/نسیان
توجہ کے ارتکاز کے ساتھ ساتھ ایسٹروجن کی کمی یادداشت پہ بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کی دوسری وجہ بے خوابی بھی ہو سکتی ہے۔
22: بال کم ہونا
اوورین ہارمونز کی کمی بیشی کی وجہ سے بال گرنے لگتے ہیں۔ ہئیر فولیکل سکڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے بال آہستہ رفتار سے بڑھتے ہیں اور تیزی سے گرتے ہیں۔
23: خشک ٹوٹنے والے ناخن
سن یاس سے پہلے یا بعد میں انسانی جسم کیریٹن کی مطلوبہ مقدار تیار نہیں کر پاتا ناخنوں کی مضبوطی کیلئے کیرٹن اہم ہوتا ہے۔ اس کی کمی کی وجہ سے ناخن خشک اور کمزور ہو جاتے ہیں اور آسانی سے ٹوٹنے لگتے ہیں۔
24: وزن میں اضافہ
سن یاس میں وزن میں اضافے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایسٹروجن کی کمی، جسمانی مشقت میں کمی اور مزاج میں تبدیلی کی وجہ سے خوراک میں تبدیلی۔
25: تناؤ کی بے ضابطگی
اس سے مراد بار بار پیشاب کرنے کی خواہش ہے۔ کچھ لوگ اسے اوور ایکٹو بلیڈر بھی کہتے ہیں۔ یہ بھی سن یاس کی ایک عام علامت ہے کیونکہ ہارمونزز کی سطح میں تبدیلی مثانے اور پیلوک مسلز کو کمزور کر دیتی ہے۔
26: چکر آنا
ہارمونز کی تبدیلی انسولین تیار کرنے کے عمل کو بھی متاثر کرتی ہے جو کہ جسم کیلئے خون میں شکر کی مقدار کو متوازن رکھنے کو مشکل بنا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ خواتین پیری مینوپاز اور مینوپاز میں چکر آنے کی شکایت کرتی ہیں۔
27: الرجی
کچھ خواتین جب سن یاس سے گزر رہی ہوتی ہیں تو نئی یا بدترین الرجیز کی شکایت کرتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سن یاس کے دوران خواتین میں ہسٹامین کا اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے۔ ہسٹامین وہ کیمیکل ہے جو الرجک ری ایکشن کی وجہ بنتا ہے۔
28: ہڈیوں کا بھر بھرا ہونا/osteoporosis
پیری مینوپاز کے دوران ایسٹروجن کی کمی کی وجہ سے ہڈیوں کی موٹائی متاثر ہوتی ہے۔ کچھ کیسز میں یہ osteoporosis کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے نتیجتاً ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور آسانی سے ٹوٹ جاتی ہیں۔
29: دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی
کچھ خواتین میں دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی یا Arrhythmia ہو جاتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اس کے متعلق ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کیا جائے۔
30: جسمانی بدبو
سن یاس میں رات کو آنے والا پسینہ اور ہاٹ فلیش جسم میں بدبو کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر کوئی خاتون زیادہ تر پریشان اور تناؤ میں رہتی ہے تو اسے پسینہ بھی زیادہ آتا ہے .
31: چڑچڑاہٹ
ہارمونز کی تبدیلی یا سن یاس کی دوسری علامات کی وجہ سے خواتین آسانی سے چڑچڑی ہو جاتی ہیں اور اس میں تناو اور بے خوابی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔
32: ڈپریشن ذہنی دباؤ
کچھ خواتین میں ہارمونز میں تبدیلی ڈپریشن کو بڑھا دیتی ہے تاہم یہ ڈپریشن کسی خاص موقع پہ ہوتا ہے اور زیادہ دیرپا نہیں ہوتا۔ اس کی ایک وجہ تناؤ اور بے خوابی بھی ہو سکتی ہے۔ بعض اوقات زندگی میں آنے والی کوئی تبدیلی بھی ڈپریشن کا باعث بن جاتی ہے چاہے وہ مثبت تبدیلی ہی کیوں نہ ہو۔
33: بے چینی
یہ بھی سن یاس کی ایک علامت ہے۔ یہ رات کو شدید صورت اختیار کر سکتی ہے یا ہارمونزکی تبدیلی کے ساتھ ساتھ بڑھتی گھٹتی رہتی ہے۔ ایک بار ہارمون لیول درست ہو جائے تو یہ ختم بھی ہو جاتی ہے۔
34: گھبراہٹ کا دورہ پڑنا/Panic disorder
کچھ خواتین کو اچانک یا غیرمتوقع پینک اٹیکس بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ ہارمونز کی تبدیلی یا بے چینی کے خوف سے بھی ہو سکتے ہیں۔
کیا چیز مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟
سن یاس میں سب خواتین ان ساری چونتیس علامات کا تجربہ نہیں کرتی ہیں تاہم صرف ہاٹ فلیش ہی زندگی میں مایوسی کیلئے کافی ہے۔ بہت سے ایسے علاج ہیں جو خواتین اختیار کر سکتی ہیں۔
1: ہارمون ریپلیسمینٹ تھراپی کے ذریعے ہارمونز لیے جا سکتے ہیں جو کہ وقتی طور پر ہارمونز کی جگہ لے سکتے ہیں جیسے کہ ایسٹروجن۔
2: اعضائے مخصوصہ کے ذریعے ایسٹروجن جو کہ خشکی کو ختم کر کے اعضاء کو نم رکھتا ہے۔
3: اینٹی ڈپریسنٹ جو کہ مزاج کی تبدیلی پہ قابو پا کے ہاٹ فلیش میں بہتری لاتی ہیں۔
اس کے علاوہ طرز زندگی میں تبدیلیاں، اپنی دیکھ بھال کرنا، ہیں جو کہ ان علامات کو کم کر سکتی ہیں۔
1: الکوحل، مصالحے دار کھانے اور کیفین سے بچا جائے کیونکہ یہ ہاٹ فلیش کا باعث بن سکتے ہیں۔
2: سگریٹ نوشی چھوڑ دی جائے۔
3: نرم اور سوتی کپڑے پہنے جائیں تاکہ جب ہاٹ فلیش ہو تو گرمی سے بچا جا سکے۔
4: باہر نکلیں تو واپس یا wet tissue papers استعمال کیے جائیں۔
5: باقاعدگی سے ہلکی پھلکی ورزش واک کی جائے جس سے تناؤ، پریشانی اور وزن میں اضافے سے بچا جا سکتا ہے۔
6: سائیکو تھراپی جس کے ذریعے سن یاس سے پیدا شدہ مسائل پہ بات کی جا سکے۔
7: پرسکون ہونے کی تکنیک سیکھی جائے جیسے کہ سانس کی مشق وغیرہ۔
ڈاکٹر کے پاس جانا کب ضروری ہوتا ہے؟
جب کسی خاتون کو کوئی نئی یا غیرواضح علامت ظاہر ہو یا کوئی اور بیماری سن یاس کی وجہ سے بگڑ جائے تو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔ اگر سن یاس کی علامات کی روزمرہ زندگی میں مخل ہو رہی ہوں اور نیند نہ آ رہی ہو، ڈپریشن زیادہ ہو یا بلیڈنگ زیادہ ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق کوئی بھی دوا استعمال کرنی چاہیے۔ خود سے لی جانے والی دوا، ہارمونز یا تھراپی بگاڑ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔