ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے: ”دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر میں ہے”
حمیرا علیم
عالمی ادارہ صحت (WHO) ہر سال 10 اکتوبر کو ”ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے” پاکستان کے اقوام متحدہ کے کریٹیکل انسیڈنٹ اسٹریس منیجمنٹ یونٹ (CISMU) کے رضاکاروں کے تعاون سے مناتا ہے۔
لاہور میں ڈبلیو ایچ او کے صوبائی دفتر کے زیراہتمام منعقدہ تقریب کا مقصد دماغی صحت کے مسائل کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ پاکستان دماغی بیماری سمیت دائمی عوارض کی زیادہ تعداد کا مشاہدہ کر رہا ہے۔
زینب فاروق WHO-CISMU سائیکو سوشل رضاکار برائے پنجاب نے کہا: ”ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ کسی شخص کی نفسیاتی صحت بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی جسمانی؛ ذہنی تندرستی سے نہ صرف فرد کی مدد ہوتی ہے بلکہ یہ ان کی کارردگی کو بھی بڑھاتی ہے۔”
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 24 ملین افراد کو نفسیاتی امداد کی ضرورت ہے تاہم ذہنی صحت کے امراض کی اسکریننگ اور علاج کے لیے مختص وسائل بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں فی 100,000 باشندوں پر 19 ماہر نفسیات ہیں، جو کہ 210 ملین کی آبادی کے لیے ناکافی ہیں۔
ملک میں دماغی امراض میں مبتلا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ڈبلیو ایچ او کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقے اور پوری دنیا میں سب سے کم تعداد میں سے ایک ہے۔
ایک کراس سیکشنل سروے میں 18 سال سے زیادہ عمر کے 1047 شرکاء کو شامل کیا گیا۔ سروے میں ڈپریشن اور اضطراب کی سطح کو جانچا گیا جس کی پیمائش ہاسپٹل اینگزائٹی اینڈ ڈپریشن اسکیل (HADS) کے ذریعے کی گئی جس کے مطابق کل نمونے کی آبادی میں سے، 39.9% پاکستانی آبادی میں ڈپریشن اور اضطراب پایا گیا۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس ملک میں رہنے والا ہر پانچواں شخص، بشمول بچے اور نوعمر، کسی نفسیاتی عارضے کا شکار ہے۔ ان میں سے 75 فیصد سے زیادہ کا علاج نہیں ہوتا۔ کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی نیورو کمپیوٹیشنل لیب میں ایک سائنسی تحقیقی منصوبے کے لیے اکٹھے کیے گئے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ شہر کے نوجوانوں میں ڈپریشن، اضطراب اور تناؤ کی سطح بڑھ رہی ہے۔
پاکستان میں حالیہ مہینوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی ذہنی بیماریوں میں 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا، ایک سروے کے مطابق 1,500 شرکاء میں سے تقریباً 40 فیصد کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد ڈپریشن کا شکار ہوئے، تقریباً 25 فیصد نے انفیکشن ہونے کے بعد یا بیماری سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی خودکشی کے خیالات کا اعتراف کیا۔
ملک میں دماغی امراض میں مبتلا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے 9,000 سے زیادہ ماہر نفسیات کا ہونا ضروری ہے۔
اکثر لوگ گھریلو اور مالی پریشانیوں یا کسی طویل بیماری کی وجہ سے ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں ذہنی بیماری کو ایک بیماری نہیں سمجھا جاتا اور کسی سائیکاٹرسٹ یا سائیکالوجسٹ کے پاس جانا نہایت معیوب سمجھا جاتا ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ صرف کوئی پاگل شخص ہی سائیکاٹرسٹ کے پاس جاتا ہے اور اگر لوگوں کو کسی کی ذہنی بیماری کا علم ہو جائے تو اس کی مدد کرنے کی بجائے اسے مزید زچ کر کے اس نہج پہ پہنچا دیا جاتا ہے کہ بعض اوقات وہ خودکشی کر لیتا ہے۔
بعض اوقات لوگ سب کچھ ہونے کے باوجود ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اس کی بہت سی مثالیں ہالی وڈ اور دیگر شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے اداکاروں اور گلوکاروں کی ہیں۔ لوگ ڈپریشن سے بچنے کے لیے نشہ کرنے لگتے ہیں تاکہ ذہنی سکون پا سکیں مگر جب ہر طرف سے ناکام ہو جاتے ہیں تو یا تو خودکشی کر لیتے ہیں یا دین کی طرف رجوع کرتے ہیں جیسے کہ مشہور سنگر جنید جمشید، پوپ سنگر اسٹیونز، لنڈسے لوہن اور کئی ماڈلز نے کیا۔
جہاں ماہرین نفسیات اور ڈاکٹرزکا ہونا ضروری ہے وہیں اسلام پہ عمل کے ذریعے بھی ہم ذہنی امراض کا علاج کر سکتے ہیں کیونکہ اللہ تعالٰی نے خود فرما دیا ہے کہ دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر میں ہے۔ اسلام اچھی ذہنی صحت اور جذباتی تندرستی کو اہمیت دیتا ہے۔ قرآن کو جذباتی تکلیف میں مبتلا افراد کے لیے ایک رہنماء کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو بامعنی معیار زندگی کی طرف لے جانا ہے۔
حدیث نبوی ہے: ”کوئی بیماری اللہ تعالیٰ نے پیدا نہیں کی مگر اس کا علاج بھی اس نے پیدا کیا ہے۔”
کوئی شخص کسی قسم کی پریشانی یا غم میں مبتلا نہیں ہوتا اور یہ دعا پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے غم کو دور کر دیتا ہے اور اس کی جگہ خوشی عطا کرتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے: "اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں فکر، غم، عاجزی، سستی، کنجوسی، بزدلی، قرض اور لوگوں کے غلبہ سے۔”
اسلام میں کچھ ایسے معمولات بھی ہیں جو مسلمانوں کی ذہنی صحت کو بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔ جب مسلمان نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں تو وہ براہ راست خدا سے بات کر رہے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک کی تلاوت سے ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ہم قرآن پاک سے لوگوں کی پریشانی کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ صبح شام کی دعائیں ذہنی سکون کا باعث بنتی ہیں۔ نماز کی وجہ سے پیدا ہونے والا ذہنی سکون جذباتی تناؤ کو کنٹرول کرنے میں بہت اچھا اثر ڈالتا ہے۔ تحقیق کے مطابق نماز مریضوں میں ڈپریشن اور اضطراب کی سطح کو کم کر سکتی ہے۔
کچھ کام اپنی زندگی کا معمول بنا لیجئے
1: استغفار کریں۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جو کہ گناہ سے پاک تھے۔ دن میں کم از کم ستر بار استغفار کرتے تھے۔ کوئی بھی مسنون دعائے استغفار پڑھیں جیسے الھم اغفرلی
اللھم انک عفو تحب العفو فاعفو انی۔
رب اغفرلي
2: فجر کی ااذان سے کم از کم 10-15 منٹ پہلے اٹھ کر دو رکعت نفل سے تہجد شروع کریں اور سجود میں دل میں اپنی زبان میں دعا کریں۔ اگر قرآنی و مسنون دعائیں یاد ہیں تو وہ ہی پڑھیں۔
3: ہر نماز میں سجدے میں اور سلام پھیرنے سے پہلے اپنی حاجت کیلئے دعا کریں۔
4: اپنے کمرے میں کسی بھی شیلف بیڈ سائیڈ میز یا ڈریسنگ ٹیبل پر ایک منی باکس رکھیں اور اس میں سب گھر والے زیادہ نہیں تو کم از کم ایک سکہ روازنہ فجر کے بعد بطور صدقہ ڈالیں۔ مہینے کے آخر میں یہ پیسے کسی غریب کو دے دیں، ان سے راشن، کپڑے، جوتے، کتابیں، اشیائے ضروریہ، کسی بیوہ یا یتیم کے بلز، کسی مدرسے میں پنکھا لگوانے وغیرہ میں صرف کیجیے۔
5: جب بھی کوئی پریشانی ہو تو دو نفل نماز حاجت پڑھ کے دعا کریں۔
6: ہر چھوٹے بڑے کام کو کرنے سے پہلے استخارہ کریں۔ اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ صرف دو نفل نماز پڑھ کے دعائے استخارہ پڑھ لیں بس۔ اس لیے کسی عالم یا عامل سے استخارہ کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کام آپ کا ہے آپ خود ہی کریں۔ صحابہ کرام فرماتے تھے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہمیں استخارے کی دعا ایسے یاد کرواتے تھے جیسے قرآن۔
اور یہ دعا اللہ سے یہ مشورہ کرنے کی ہے کہ اگر یہ کام میرے حق میں بہتر ہے تو اسے میرا مقدر بنا دیں اور اس کے رستے سے رکاوٹیں دور کر دیں اور اگر یہ میرے حق میں برا ہے تو اسے مجھ سے دور کر دیں۔ اس میں ہم کہیں یہ نہیں کہتے کہ خواب میں دکھا دیں اس لیے یہ توقع مت رکھیں کہ خواب آئے گا۔ اگر کام آپ کے لیے بہتر ہوا تو ہو جائے گا ورنہ نہیں ہو گا۔
اب ایک خوبصورت، امیر ڈاکٹر کا رشتہ کسی کے لیے بھی آئے گا تو اس کی خواہش تو یہی ہو گی کہ یہیں شادی ہو جائے اور ایسا ہی خواب میں آئے گا لیکن اگر وہاں کسی بھی وجہ سے شادی نہیں ہوتی تو آپ کے خواب کے مطابق تو کچھ بھی نہیں ہو گا کیونکہ خواب ہمارے لاشعور میں چھپی خواہشات یا خدشات پر مبنی ہوتے ہیں۔
چاہے کتنی ہی بڑی تکلیف یا مسئلہ ہو صرف اللہ سے ہی رجوع کریں۔ غیرشرعی کاموں میں نہ پڑیں۔ مسنون طریقہ ہی بہترین طریقہ ہے۔ پھر ہم دن میں کتنی ہی بار نماز میں دعوٰی کرتے ہیں کہ "اے اللہ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں” تو اس پر عمل بھی کیجئے۔
8: یہ تسبیحات قرآنی و مسنون دعاؤں میں سے ہیں:
1: و یذھب غیظ قلوبھم۔ سورۃ التوبہ 15۔ غصہ کے لیے۔
2: رب انی لما انزلت الی من خیر فقیر۔ سورہ القصص کی آیت چوبیس کا آخری حصہ۔ ہر طرح کی مشکل کے لیے۔
موسی علیہ السلام نے مدین میں کنویں پر بیٹھ کر یہ دعا پڑھی تھی اور کچھ ہی دیر میں انہیں گھر، نوکری اور بیوی مل گئیں تھیں۔
3: و أصلح لی فی ذریتی۔ اولاد کی اصلاح کے لیے۔
4: لا الہ الااللہ۔ میزان میں سب سے بھاری کلمہ ہے۔
5: سبحان اللہ وبحمدہ و سبحان اللہ العظيم۔ ایک بار پڑھنے سے جنت میں ایک درخت پڑھنے والے کے نام کا لگتا ہے۔
6: لاحول ولا قوة الا باللہ العلی العظيم۔ پڑھنے والے کے لیے خوشخبری ہے۔
7: ربنا کشف عنا العذاب انا مؤمنون۔ الدخان 12
ہر طرح کے عذاب اور مصیبت سے پناہ کی دعا ہے۔
8: واللہ المستعان۔ سورۃ یوسف۔ انبیاء نے اس لفظ کے ذریعے اللہ کی مدد مانگی ہے۔
9: و یسر لی امری۔ سورہ طہ 29
آسانی کے لیے دعا ہے
10: نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر صلوۃ کہ ہر صلوۃ پر 10 نیکیاں ملتی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر اسے آپ کے نام کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ سبحان اللہ
11: یا حی یا قیوم برحمتک استغیث۔
اللہ تعالٰی کی تعریف کےساتھ اس کی مدد کی درخواست۔
12: اللھم اغفر لنا ولہ وارحنا منہ۔
کسی سے خوفزدہ ہوں، تنگ ہوں، بچے نافرمانی کریں اور آپ کا دل تنگ ہو یا کسی بھی شخص سے نہ بنتی ہو تو یہ دعا پڑھیں۔
13: سورہ ملک روزانہ ایک بار پڑھیں کہ یہ عذاب قبر سے بچائے گی۔
14: سورہ اخلاص 10 بار۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ اسے دس بار پڑھنا ایک قرآن پڑھنے کے مترادف ہے۔ ایک اور روایت میں تین بار کا ذکر ہے۔
میرا معمول تو یہ ہے کہ ظہر کی سنتوں میں ایک رکعت میں ایک صفحہ قرآن پاک مصحف سے دیکھ کر پڑھتی ہوں اس طرح کچھ مہینوں میں دورہ قرآن بھی ہو جاتا ہے اور سورتیں بھی یاد ہو جاتیں ہیں۔ آپ اگر آسانی سے تین آیات بھی پڑھ لیں ایک رکعت میں تو پڑھنا شروع کر دیں۔
یہ کوئی وظیفہ نہیں ہے۔ اگر آسانی سے سب پڑھ سکیں تو چاہے ایک بار پڑھ لیں چلتے پھرتے آفس، گھر کے کام کرتے، سفر میں یا نمازوں کے بعد یا بستر پر لیٹ کر۔ اور چاہے تو کوئی ایک دعا پڑھ لیں۔ آسانی سے پڑھ سکیں تو ایک ایک تسبیح پڑھ لیں آدھے گھنٹے سے زیادہ نہیں لگے گا۔
اللہ تعالٰی سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ سب کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔ سب کی مشکلات اور بیماریاں دور فرمائے۔ اور ہم سب کو قرآن و حدیث پڑھنے ان پر عمل کرنے اور انہیں دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔
اور ہم سب کو جسمانی و ذہنی طور پر تندرستی عطا فرمائے۔ آمین!