سیاستکالم

سازش سازش: سازش کون کر رہا ہے؟

عبد المعید زبیر

خان صاحب کو اقتدار سے اتارا گیا تو انہیں سازشیں یاد آنے لگیں۔ عوام میں سازش، سازش کا ایسا شور مچانا شروع کیا گویا خان صاحب کے "عالمگیر منصوبوں” کی وجہ سے پوری دنیا کو اپنا وجود خطرے میں پڑتا نظر آنے لگا تھا۔ شاید اسی لیے دنیا کو ان کے خلاف سازش کرنا پڑی۔ پہلے تو خط لہرا لہرا کے سازش بتاتے رہے۔ جب وہ کہانی فلاپ ہو گئی اور اپنی موت آپ مرنے لگی تو اب ویڈیو کا شوشہ چھوڑ دیا۔

اگر خان صاحب خود کو اتنا بہادر اور نڈر سمجھتے ہیں تو کیوں اپنی زندگی میں حقائق سے پردہ نہیں اٹھاتے۔ مرنے کے بعد ویڈیو منظر عام پر لانے والے کو کون بہادر کہے گا۔ اور پھر اس ویڈیو کی کیا حیثیت رہے گی؟ حقیقت یہ ہے کہ جب چار سال ملک پر حکمرانی کے بعد دکھانے کو کچھ نہیں تھا تو قوم کو نیا لالی پاپ تھما دیا گیا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے تاکہ کارکردگی کی بجائے لوگوں سے ہمدردی کا ووٹ سمیٹا جا سکے۔

اگر انہی چند ماہ کے دوران خان صاحب کے بیانات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات پتہ چلتی ہے کہ خان صاحب کو خود بھی نہیں پتہ کہ کیا ہو رہا ہے۔ پہلے جلسوں میں کہتے رہے کہ یہ ہمارے خلاف کچھ بھی کر لیں کامیاب نہیں ہوں گے۔ کچھ دنوں بعد بیان دیا کہ میں تو دعا کرتا ہوں کہ یہ میرے خلاف عدم اعتماد لے کر آئیں۔ اسی بیان کو شیخ رشید زور دے دے کر بیان کرتا رہا کہ عدم اعتماد ناکام ہو گی۔ اپوزیشن کو منہ کی کھانی پڑے گی وغیرہ۔

پھر کچھ عرصہ بعد کہنے لگے کہ مجھے مراسلہ آیا ہے جس میں دھمکی دی گئی ہے۔ جب اپوزش عدم اعتماد میں کامیاب ہو گئی تو کہنے لگا عدم اعتماد امریکی سازش ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ جس عدم اعتماد کی دعا کر رہا تھا اب وہ امریکی سازش کیسے بن گئی؟ کچھ دن گزرے تو کہنے لگے کہ مجھے تو گزشتہ سال جولائی میں پتہ چل گیا تھا کہ اپوزیشن حکومت گرانا چاہتی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اگر یہ سازش ایک سال قبل کی ہے تو قوم کو اس وقت کیوں نہیں بتایا؟ اب کیسے یاد آ گیا کہ یہ امریکی سازش ہے۔

خان صاحب قوم کو یہ باور کروانے کی کوشش میں تھے کہ یہ امریکی سازش تھی، ادھر دوسری طرف فواد چوہدری اور شیخ رشید قوم کو بتا رہے تھے کہ اسٹبلشمنٹ سے ہمارے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے ہماری حکومت گری۔ گزشتہ دنوں ایبٹ آباد جلسے میں کہا کہ ہمارے چیف آف آرمی نے میر جعفر کاا کردار ادا کیا اور میری حکومت گرائی۔

تو کوئی ذی شعور شخص خان صاحب سے پوچھ سکتا ہے کہ سازش آخر کی کس نے ہے؟ امریکہ نے کی؟ اپوزیشن نے کی؟ اسٹبلشمنٹ نے کی یا آپ خود اس ملک پر ایک سازش کے طور پر مسلط کیے گئے تھے؟ یہ ہنستا بستا خوشحال ملک جو 2018 کے الیکشن کے بعد آپ کو ملا تھا، آج دیوالیہ کیسے ہو گیا؟

جب خان صاحب کو مسلط کیا گیا تو اس وقت پاکستان کا کل قرضہ 24 اعشاریہ 9 ٹریلین یعنی چوبیس ہزار ارب تک تھا۔ مگر اس وقت پاکستان کا قرضہ پنتالیس ہزار ارب سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس کے باوجود نہ مہنگائی کم ہوئی، نہ عوام کو سبسڈی ملی، نہ تجارت کو فروغ ملا اور نہ ہی انڈسٹری نے ترقی کی۔ بلکہ چینی، پیٹرول، گیس، گھی، آٹا اور استعمال کی ہر چھوٹی بڑی چیز پر اتنا مہنگائی کا اثر ہوا کہ ہر چیز ڈبل قیمت پر فروخت ہونے لگی۔ تو کیا کوئی خان صاحب سے سوال کر سکتا ہے کہ کون اس ملک کے خلاف سازش کر رہا تھا، امریکہ یا آپ؟

جب سلامتی کونسل میں امریکہ کے دباؤ میں آ کر انڈیا کو ووٹ دیا تو کون امریکہ کی غلامی کر رہا تھا اور کون اس کو للکار رہا تھا۔ اسی لیے اب تک اپنے کسی جلسے میں امریکہ کے خلاف نعرہ نہیں لگوا سکے بلکہ ٹاک شو میں بیٹھ کر کوئی ممبر اسمبلی بھی نعرہ نہیں لگا سکا۔

جب کلبوشں کا کیس آیا تو صدارتی آرڈیننس لے کے آئے اور اس کی سزا کو ہائی کورٹ میں اپیل کی۔ ابھی نندن آیا تو اگلے ہی روز واپس بھیج دیا۔ مودی نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کر کے اسے ہڑپ کر لیا مگر آپ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ یاد رہے کہ یہ وہی مودی ہے کہ جس کی جیت کے لیے خان صاحب خود امید لگائے بیٹھے تھے کہ وہ جیتے گا تو خطے میں اچھا اثر پڑے گا۔ اسی مودی نے جب کشمیر چھینا اور وہاں کرفیو لگائے رکھا، کشمیریوں کا قتل عام کرتا رہا تو یہاں خان صاحب قوم کو کہتے رہے کہ آپ نے گھبرانا نہیں۔ کیا ہم خان صاحب سے پوچھ سکتے ہیں کہ اس ملک پر آپ کو مسلط کر کے، اس سے بڑی کوئی اور سازش ہوئی؟

جب پاکستان کا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا تھا تو کیا اس قوم کے خلاف اس سے بڑی اور کوئی سازش تھی؟ امریکی فوجی یونیفارم سمیت بغیر ویزے کے پاکستان میں قیام پذیر رہے۔ کیا اس وقت بھی آپ کے خلاف امریکہ سازش کر رہا تھا۔ ترکی اور ملیشیا نے آپ کے کہنے پر عالمی اسلامی کانفرنس بلائی تو آپ کس کے کہنے پر اس میں شریک نہیں ہوئے۔ حالانکہ آپ تو خود کو امت مسلمہ کے لیڈر کہتے تھے۔ آخر کس نے آپ کے خلاف سازش کی تھی کہ آپ شریک نہیں ہو سکے تھے۔

پاکستان میں چین نے اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کی اور سی پیک کو وجود بخشا۔ جس سے کافی حد تک پاکستان کو مثبت معاشی اشارے مل رہے تھے۔ آخر کس نے آپ کے خلاف سازش کی کہ چلتا ہوا پروجیکٹ روک دیا گیا۔ خود تو آپ نے چار سالوں میں اس قوم کو نیا پروجیکٹ نہیں دیا بلکہ جو چل رہے تھے وہ بھی روک دیے گئے اور جو بنے اس میں کرپشن کی داستانیں رقم ہوئیں۔

خان صاحب کو پچھلے کئی سالوں سے کرپشن کرپشن کے نعرے لگاتے رہے مگر آج پتہ چلا کہ خود خان صاحب کے لوگ، جنہیں فخر کے طور پر پیش کرتے ہیں، ان کے اثاثوں میں ساڑھے پانچ ارب سے زائد کا اضافہ ہوا۔ فرح گوگی کے قصے الگ حیثیت رکھتے ہیں۔ قوم سے ڈیم فنڈ وصول کر کے اسے نہ جانے کہاں غائب کر دیا گیا۔ گویا ہر ہر محکمے میں اربوں کی بے ضابطگیاں سامنے آ رہی ہیں۔ حالانکہ ایک ایک محکمے پر کئی کئی وزرا بدلے گئے۔ اس کے باوجود کوئی اچھا نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ کورونا کی مد میں ملنے والی رقم، بیرونی قرضے، مالم جبہ اور بی آر ٹی کی کرپشن اور اس کے علاؤہ کئی کرپشن کی داستانیں رقم کیں۔

ختم نبوت کا معاملہ ہو یا کوئی اور مذہبی ایشو، خان صاحب ہر معاملے میں اسلام کے مخالف کھڑے نظر آئے۔ مگر قوم کو دکھانے کے لیے اقوام متحدہ میں تقریر کر دی تاکہ تقریر کا لالی پاپ دے کر اپنے مذموم عزائم پر پردہ ڈالا جا سکے۔ آسیہ مسیح کا کیس ہو، عبد الشکور کا یا کوئی اور۔ ہر معاملے میں اسلام مخالف سازشیں کرتے نظر آئے بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ سے داد وصول کی۔

اگر پاکستانی آئین کی بات کی جائے تو ایک دفعہ نہیں، بیسیوں دفعہ اسے روندا گیا۔ آج اقتدار سے نکلا تو قوم سے خطاب میں کہہ رہا ہے بیرون ملک میں مقیم پاکستانی اپنے ملکوں میں پاکستان کی شکایتیں لگائیں۔ کبھی کہہ رہا ہے کہ میری حکومت گرانے سے بہتر تھا کہ ایٹم بم گرا دیتے، کبھی اداروں کو متنازع بنا رہا ہے۔ حالانکہ آرٹیکل 5 کہتا ہے کہ ریاست سے وفاداری اور آئین کا احترام بنیادی فریضہ ہے۔ کیا خان صاحب کے بیانات اور ان کی اسلام اور پاکستان دشمن پالیسیوں کے بعد بھی ان کی وفاداری مسلمہ رہتی ہے؟ عدم اعتماد کے بعد زبردستی اقتدار سے چمٹے رہنا، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے غیرقانونی رولنگ کروانا، گورنر پنجاب اور صدر کے اپنے منصب کے خلاف کام کرنا کیا یہ آئین شکنی نہیں۔

ذرا سوچیے! کہ اتنا کچھ ہونے بعد بھی پاکستان کے خلاف سازش کون کر رہا ہے، امریکہ یا عمران خان، جو اقتدار سے پہلے بھی اشتعال انگیزی کو فروغ دیتا رہا، ریاست کو چیلنج کرتا رہا اور اقتدار چھن جانے کے بعد بھی وہی اشتعال انگیزی پھیلانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ کیا عمران خان سے بڑھ کر بھی کوئی سازشی ہو سکتا ہے جو اب تک کی چار سالہ کارکردگی میں قوم کو کچھ بھی دکھانے سے قاصر ہے۔ مگر جاتے ہوئے قرضوں کے بوجھ تلے اس قوم کو دفنا گیا۔ خان صاحب! ہم تو یہی سمجھے ہیں کہ آپ کے ہوتے ہوئے کسی ملک کو پاکستان کے خلاف سازش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

Moed
عبد المعید زبیر جامعہ دارالعلوم کراچی سے فارغ التحصیل، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ایم فل اسکالر ہیں اور مختلف اخبارات اور رسائل کے لئے لکھتے ہیں۔
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button