علی امین گنڈاپور ڈی چوک پہنچ گئے؛ ”خان کا جب تک حکم نہیں آنا ہم نے واپس نہیں جانا”
ڈی چوک پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ حکومت نے فسطائیت شروع کر رکھی ہے لیکن ہم نے پرامن دھرنا دینا ہے: "یہ ہمارا ملک اور اس ملک کو آزاد کرانے نکلے ہیں، کسی کا باپ بھی اپنے فیصلے ہم پر مسلط نہیں کر سکتا۔" وزیراعلیٰ نے نعرے لگوا کر کارکنوں کا لہو گرمایا
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک پہنچ گئے ہیں لیکن عمران خان کا جب تک حکم نہیں آنا ہم نے واپس نہیں جانا۔
ڈی چوک پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ حکومت نے فسطائیت شروع کر رکھی ہے لیکن ہم نے پرامن دھرنا دینا ہے: "یہ ہمارا ملک اور اس ملک کو آزاد کرانے نکلے ہیں، کسی کا باپ بھی اپنے فیصلے ہم پر مسلط نہیں کر سکتا۔” دوران خطاب وزیراعلیٰ نے نعرے بھی لگائے اور کارکنوں کا لہو گرمایا۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلہ زیرو پوائنٹ سے جناح ایونیو کی طرف رواں دواں ہے۔ پاک فوج نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ جبکہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ کرم کا ایک اور زخمی جاں بحق؛ اموات کی کُل تعداد 88 ہو گئی
پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے آبپارہ مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کروا دیں، خیابان سہروردی سے آبپارہ تک سڑکوں سے گاڑیاں بھی ہٹوا دی گئیں۔ ڈی چوک سے ملحقہ بلیو ایریا میں بھی دکانیں اور سروس روڈ سے گاڑیاں ہٹوا دی گئیں۔
پی ٹی آئی قیادت لاشیں گرانا چاہتی ہے۔ عطاء تارڑ
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت لاشیں گرانا چاہتی ہے مگر ریاست ایسا نہیں ہونے دے گی اور گولی کا جواب گولی سے نہیں دے گی: "غریب کے بچے کو آگے کرنے کے بجائے پی ٹی آئی قیادت خود آگے آئے اور مظاہرے کو لیڈ کرے، یہاں بیلا روس کے صدر آئے ہوئے ہیں اور ملکی بہتری کے لیے معاہدے پر دستخط ہو رہے ہیں اور دوسری طرف مظاہرین آنسو گیس شیل پولیس پر پھینک رہے ہیں۔”
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ بشریٰٰ بی بی منصوبہ بنا کر آئی ہے کہ لاشیں گرانی ہیں اور خون خرابہ کرانا ہے ویسے بھی ان کے ’’عمل‘‘ کا جو پروسس ہے وہ خون گرانے سے ہی چلتا ہے، خون خرابے کے بغیر ان کا گزارا نہیں۔
فساد کی جڑ صرف ایک خفیہ ہاتھ ہے۔ محسن نقوی
حالات کا جائزہ لینے کے لیے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک اسلام آباد کا دورہ کیا؛ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فساد کی جڑ صرف ایک خفیہ ہاتھ ہے؛ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ خون خرابہ نہیں چاہتی بلکہ مذاکرات چاہتی تھی مگر وہ خفیہ ہاتھ سب پر بھاری ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ مجھے نہیں پتا اس نے پارٹی کو کب ٹیک اوور کرنا ہے، اس کے ارادے کچھ اور ہیں، پی ٹی آئی کو معلوم نہیں ہے اس کے ساتھ ہاتھ ہو جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کل بھی کہا تھا کہ گولی کا جواب گولی سے دینا بہت آسان ہے، ابھی میں نے پولیس کو کہا ہے کہ اب ان کا اختیار ہے وہ جس طرح بھی اس سے نمٹنا چاہیں تو نمٹ لیں، ہم اپنے جوانوں کو سپورٹ کریں گے۔
رینجرز اہلکاروں کو کچلنے کا افسوسناک واقعہ
رینجرز اہل کاروں پر شرپسندوں کے حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آ گئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شرپسندوں کی ایک گاڑی اہلکاروں کو کچلتے ہوئے نکل گئی۔
شرپسندوں کی ایک تیزرفتار گاڑی نے نام نہاد احتجاج کی آڑ میں اسلام آباد میں ڈیوٹی پر مامور رینجرز اہل کاروں کو کچل ڈالا، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق افسوس ناک واقعہ 26 نومبر کی رات 2 بج کر 44 منٹ پر پیش آیا۔
پاک فوج نے کنٹرول سنبھال لیا، شرپسندوں کو گولی مارنے کا حکم
وفاقی دارالحکومت میں چار رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد فوج کو طلب کر لیا گیا۔ اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر رینجرز جبکہ ڈی چوک کے علاوہ پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ کے باہر بھی میں فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں جنہیں شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق پی ٹی آئی شرپسندوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے میں اب تک رینجرز کے 4 جوان اور پولیس کے 2 جوان شہید ہو چکے ہیں جبکہ رینجرز اہلکاروں سمیت پولیس کے متعدد جوان زخمی بھی ہیں۔ آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو بلا لیا گیا اور شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
کنٹنیرز کے اوپر بھی پاک فوج نے پوزیشن سنبھال لی ہے جبکہ میڈیا ٹیمز اور ڈی ایس این جیز کو ڈی چوک سے نکال دیا گیا۔ مساجد سے اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ احتجاج سب کا حق ہے لہٰذا توڑ پھوڑ نہ کریں اور لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں، پرامن رہیں، قانون کو ہاتھ میں لینے پر کارروائی کی جائے گی۔ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں اسلام آباد میں تصادم جاری ہے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان زیرو پوائنٹ پہنچ گئے تھے۔
عمران خان کے باہر آنے تک کچھ نہ مانیں، بشریٰ بی بی
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان کے باہر آنے تک کچھ نہ مانیں، دھرنا ڈی چوک پر ہوگا۔
اسلام آباد احتجاج میں شریک مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا کہ پلان تب تک نہیں تبدیل ہو گا جب تک خان آ کر ہمیں کچھ بتا نہ دیں۔ جو بھی دباؤ ہو، خان نے کہا تھا اگر میں اندر سے کچھ بھی کہوں تم لوگوں نے نہیں ماننا، جب تک خان باہر آ کر ہمیں نہ کہیں: "ہم ریڈ زون نہیں جائیں گے، ہم ڈی چوک پر دھرنا دیں گے۔ جب ڈی چوک پر پہنچیں گے تو تب خان کا اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔ آپ پرامن طریقے سے جائیں، انتظامیہ بھی پرامن رہے؛ ہمارے بچوں، بڑوں اور بھائیوں کو کچھ نہ کہیں، امید ہے سب ان کا خیال کریں گے۔”
توشہ خانہ 2 سمیت کئی مقدمات ملتوی
جڑواں شہروں میں راستوں کی بندش کے باعث عدالتی کارروائیاں نہ ہو سکیں اور توشہ خانہ 2 سمیت کئی مقدمات ملتوی ہو گئے۔
پی ٹی آئی کےاسلام آباد احتجاج کی وجہ سے جڑواں شہروں خصوصاً ریڈ زون کی جانب جانے والے تمام راستے بند ہونے کے باعث آج بھی عدالتوں میں کیسز التوا کا شکار ہو گئے۔
آنسو گیس کی شیلنگ
کارکنان پر کی جانے والی آنسو گیس کی شیلنگ کے اثرات آبپارہ چوک پہنچ گئے جس کے سبب آبپارہ مارکیٹ کی دکانیں بند کر دی گئیں۔ حالات کشیدہ ہونے پر راولپنڈی پولیس سے مزید نفری طلب کی گئی جس کے بعد ابتدائی طور پر ایک ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے رینجرز کی تازہ نفری بھی روانہ کی گئی۔ نفری کو ڈی چوک سے چائنہ چوک کی جانب روانہ کیا گیا جہاں فورسز کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ جاری تھی۔ بلیو ایریا میں فورسز کی جانب سے شدید شیلنگ کی جانے لگی تھی۔
قبل ازیں، پولیس نے جی 10 سگنل پر دو گھنٹے تک کارکنان کو روکنے کی کوشش کی لیکن مزاحمت پر راستہ دینے پر مجبور ہو گئے، پولیس و رینجرز نے جی نائن سگنل سری نگر ہائی وے پر مورچے سنبھال لیے ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد پولیس علی رضا علوی آپریشن کو لیڈ کر رہے ہیں۔ کارکنان سری نگر ہائی وے اور ملحقہ سروس روڈ دونوں شاہراؤں پر پیش قدمی قدمی کر رہے ہیں۔
عمران خان اور بیرسٹر گوہر ملاقات
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغام پر بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کو احتجاج کے لیے متبادل مقام پر جانے کی تجویز دی تھی جس پر بشریٰ بی بی نے انکار کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے ہمیں کسی اور مقام پر احتجاج کرنے کے لیے روکنا چاہتے ہیں، مگر بانی پی ٹی آئی نے انہیں ہر صورت ڈی چوک جانے کی ہدایت کی ہے، کیونکہ کارکنان کسی بھی دوسرے مقام پر مذاکراتی فیصلے پر راضی نہیں ہیں۔ تاہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکرات کے حوالے سے مکمل خاموشی اختیار رکھی ہے۔