سیاست

وفاقی حکومت ضم اضلاع کے لئے 50 ارب کا حصہ اسی ماہ دے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور

حسام الدین

وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں ضم اضلاع کے لئے 50 ارب کا حصہ اسی ماہ دے جبکہ وفاق کی جانب سے امن و امان کے لئے 460 ارب روپے دینے کی بات کی گئی واضح کہتا ہوں ایک روپیہ نہیں ملا۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورنے جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی میں ضمنی بجٹ کے منعقدہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ وفاق نے صوبے کے ذمے واجب الادا 1510 ارب روپے ابھی تک نہیں دیئے۔

پی ٹی آئی نے جب حکومت چھوڑی تو بجلی کا یونٹ 16 روپے تھا آج 65 روپے تک کیسے پہنچ گیا۔ پٹرول اس وقت 145 روپے تھا آج تین سو کے قریب کیسے پہنچ گیا انہوں نے کہا وفاقی حکومت کے ذمے کو خیبر پختونخوا کے واجب الادا ہے ان میں سے 120 ارب روپے بجلی کی مد میں وصول کر دے کیونکہ خیبر پختونخوا کے عوام نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال وفاق سے صوبے کو جو پیسے آتے ہیں اس میں  300 ارب روپے کم ملے ہیں ، صوبے نے وفاق کو جو 96 ارب دینے ہیں 30 جوں تک پورا کر کے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 90 دن کے لئے آنے والی حکومت تیرہ ماہ مسلط رہی، اس کا بجٹ موجودہ حکومت نے پاس کیا تاہم اس مدت کے دوران بھرتیوں سمیت دیگر تمام غیر آئینی اقدامات کے خلاف اقدامات کریں گے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ میں سب کا احتساب کیا جائے گا جبکہ نگراں حکومت کی مدت میں توسیع کے حوالے سے کئی سیاسی جماعتوں نے غیر آئینی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے دور میں کسی کو جمہوریت یاد رہی نہ آئین، نہ اخلاقیات اور نہ صوبے کی روایات یاد رہیں انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے ہماری پارٹی کے ساتھ بہت ظلم کیا گیا، ہمارے خلاف دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وفاق سے درخواست کی بھی کوئی حد ہوتی ہے بار بار درخواست نہیں کی جا سکتی۔  اپنے حق کے لئے ڈٹ کر کھڑے ہونے کا بھی اللہ نے حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نہ ہمارے صوبےکو حق ملے، نہ بقایاجات ملے اس کے باوجود ہم پر ٹیکس عائد کیا جائے ایسا نہیں ہونے دینگے۔ وفاق آئین ٹورتے بھی آپ خود ہیں اور آئین کے لیکچر بھی آپ ہمیں دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کے لئے چور کا لفظ برداشت نہیں کریں گے، سب جانتے ہیں چور کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کے واجب الادا رقم میں سے کٹوتی کر کے عوام کو ریلیف دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیسکو کے ادارے میں جو بیٹھے گا وہ اس صوبے کے عوام کو ریلیف دے گا۔ انہوں نے کہا کہ  پیسکو نے کل 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ 18 گھنٹےسے کم کر کے 12 گھنٹے ،12سے 8, 8 سے 4 اور4 سے بالکل لوڈشیڈنگ ختم  کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ وفاق کو پھر پیغام دینا چاہتا ہوں ہماری لوڈشیڈنگ کم کی جائے ورنہ ہم ٹیک اوور کرنا جانتے ہیں تو پھر کر کے دکھاؤں گا کہ یہاں سے بٹن کیسے آن آف کیا جاتا یے؟

ہم نے آپ کا زور بھی دیکھ لیا ہے، کشمیر کے معاملے میں ایک دن میں آپ کی ہوا نکل گئی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا میں ہم سے بات کئے بغیر کسی کا باپ بھی اس صوبے پر ٹیکس نہیں لگا سکے گا،ٹیکس کی پیسے تم لوٹو اور امن و امان کی صورتحال میرے لئے خراب ہو ایسا نہیں ہوگا ۔خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی نے کہا کہ "بدمعاشی نہ منم” بدمعاشی نہیں مانوں گا،انہوں نے کہا کہ نان فائلر اور فائلر میں فرق ہونا چاہیے، دونوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ واپڈا اہلکاروں کی مرضی کے بغیر ایک یونٹ بھی کوئی چوری نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ کرپشن ختم کرنے سے صوبے میں وہ خوشحالی آئے گی جو تاریخ میں کبھی نہیں آئی ہوگی۔ صحت کارڈ میں جو خامیاں ہیں اسے درست کر کے اس کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور مزید بہتر بنائیں گے اورصوبے کی عوام کو سرکاری نوکریوں کی بجائے کاروبار کی طرف لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہا کہ  سکول، سڑک، ہسپتال کا کوئی فائدہ نہیں جو سالہاسال سے بن رہا ہو اور مکمل نہ ہو ،عوام ہماری طاقت ہیں آپ نے ٹیم بننا ہے کسی منصوبے میں کوتاہی ہو تو بتائیں اس کے خلاف ایکشن لیں گے۔ اجلاس سے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی بدقسمتی سے ٹھیکیدار اسمبلی بنی رہی، اس ٹھیکیداری سسٹم کو ختم کرنا ہوگا ۔انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وفاق کو بتانا چاہتا ہوں کہ حق مانگوں گا نہیں ملے گا تو چھینوں گا۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button