سیاست

قبائلی اضلاع میں ڈی پی او آفس بند، خاصہ دار فورس کا احتجاج جاری

 

محمد بلال یاسر

قبائلی اضلاع میں آل فاٹا لیویز و خاصہ دار فورس نے اپنے مطالبات کے حق میں بطور تمام قبائلی اضلاع میں ڈی پی اوز اور ایس پی آفسز کو تالے لگا دیئے۔

اس حوالے سے آل فاٹا لیویز و خاصہ دار فورس کمیٹی کے چیئرمین ڈی ایس پی جلال وزیر نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں صرف ڈی پی او اور ایس پی انوسٹی گیشن کی باہر سے تعیناتی کا فیصلہ ہوا تھا۔ قبائلی اضلاع میں ایس پیز کی تعیناتی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے مطالبات کیلئے جمرود باب خیبر کے مقام پر اپنے حقوق کے حصول کے لئے احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے جس میں تمام قبائلی اضلاع سمیت ایف آر ارز سے تعلق رکھنے والے قبائلی پولیس عہدیداروں سمیت پولیس اہلکار کثیر تعداد میں شرکت کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 22 نکاتی ایجنڈا میں ہمارے نمایاں مطالبات یہ ہے کہ آئی جی خیبرپختونخوا قبائلی اضلاع کو ایس پیز بھیجنے کا آرڈر واپس لے۔ سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ، ایلیٹ فورس و ایف آر پی بھیجے گئے تمام قبائلی اضلاع کے پولیس اہلکاروں کو واپس اپنے اضلاع بھیجا جائے کیونکہ قبائلی اضلاع کے پولیس سی ڈی ٹی ، ایلیٹ فورس و ایف ار پی ذمہ داریاں خود نبھا سکتے ہیں۔

کمیٹی ممبر ڈی ایس پی آیاز خان نے بتایا کہ قبائلی اضلاع کے سابقہ لیویز و خاصہ دار فورس ایک ٹرین فورس ہے جنہوں نے سخت و گھٹن حالات میں ڈیوٹی امور بہترین و احسن طریقے سے سرانجام دیے ہیں۔ جب ڈیوٹی و قربانی کا وقت آتا ہے تو سابقہ خاصہ دار و لیویز فورس ہوتی ہے مگر جب بات حقوق کی آتی ہے تو پھر ہمیں انپڑھ و ان پروفیشنل فورس ڈیکلئیر کردیا جاتا ہے جو کہ منافقانہ رویہ ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہم فاٹا انضمام کو من و عن سے قبول کرتے ہیں تاہم اس صورت میں کہ جب ہمیں وہ تمام حقوق دئے جائینگے کہ جسکا وعدہ ہمارے ساتھ اپیکس کمیٹی میں کیا گیا تھا بصورت دیگر ہمیں فاٹا انضمام منظور نہیں ہے۔ پی ٹی آئی حکومت قبائلی اضلاع کی پولیس پر رحم کرے اور قبائلی اضلاع و ایف آرز سے جتنے منتخب نمائندہ گان ہے وہ قبائلی اضلاع کے پولیس کے حقوق کے لئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اسمبلی کی فلور پر قبائلی اضلاع کے پولیس کے لئے مکمل سٹرکچر و مراعات دینے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔

کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آل فاٹا لیویز و خاصہ دار فورس کے اہلکار پانچ دن سے تاریخی باب خیبر کے مقام پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو دیگر ڈیوٹیاں دینا بھی بند کر دیں گے۔ اس دوران تمام تھانوں میں قلم چھوڑ ہڑتال ہوگی. اس دوران نہ ایف آئی آر اور نہ روزنامچہ رپورٹ درج کی جائیگی۔

اس حوالے سے آئی جی خیبرپختونخوا کی جانب سے اس مسئلے کے لیے متعین پولیس آفیسر شہزادہ کوکب سے بار بار رابطہ کیا گیا اور انہیں تحریری طور مدعا پیش کرنے کیلئے درخواست کی گئی مگر انہوں نے دو دن گزر جانے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔ البتہ ایک نچلے درجے کے آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا کہ پولیس افسران کوشش کررہی ہے کہ اس مسئلے کے حل کیلئے کوئی راہ نکالے مگر یہ مسئلہ دراصل صوبائی حکومت کی ذمہ داری نہیں کیونکہ پولیس ڈیپارٹمنٹ اتنے بڑے مطالبات پورے نہیں کرسکتی کیونکہ یہ ان کے بس سے باہر ہے۔ البتہ قبائلی اضلاع میں ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں اور افسران کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button