باجوڑ میں انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف دھرنا اختتام پذیر
محمد بلال یاسر
ضلع باجوڑ میں دو صوبائی نشستوں پی کے 20 اور پی کے 21 کے انتخابی نتائج میں مبینہ ردوبدل کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کا دھرنا اختتام کو پہنچ گیا۔ جرگہ ممبر سابقہ گورنر انجنیئر شوکت اللہ خان کے مطابق دھرنا اس معاہدے پر ختم ہوا کہ پی ٹی آئی عدالت میں اپنا حق لینے کیلئے جائے گی تب تک فارم 47 اور 49 جاری نہیں ہوں گے۔
انجنیئر شوکت اللہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا دھرنا جرگہ ممبران کی کوششوں سے ختم ہو گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے یہ معاملہ عدالت لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کارکنان نے جمہوری انداز میں دھرنا دیا اور اتوار کے روز پرامن طریقے سے دھرنا ختم ہوا۔ دھرنے کے شرکاء نے سرکاری املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور انتظامیہ نے بھی انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔
پی ٹی آئی کے سنیئر رکن انجنیئر جواد اقبال سلارزئی کے کے مطابق پی کے 20 اور پی کے 21 پر ان کے امیدوار جیت چکے تھے تاہم نتائج کو تبدیل کر کے جماعت اسلامی کے امیدواروں کو پاس کرایا گیا۔
پی کے 20 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار اور سابق صوبائی وزیر انورزیب خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے اور نتائج کو راتوں رات تبدیل کیا گیا ہے: "ہم ہر صورت میں عوام کا دیا گیا مینڈیٹ لے کر جائیں گے۔”
پی ٹی آئی نے دعوٰی کیا ہے کہ پی کے 20 پر انورزیب خان فارم 45 کے مطابق 12455 ووٹ لے کر سرفہرست تھے جبکہ مخالف جماعت اسلامی کے امیدوار مولانا وحیدگل نے 6508 ووٹ لیے تھے جو راتوں رات تبدیل ہو کر 13039 ووٹ ہو گئے اور یوں پی ٹی آئی کی نشست اُن کو دے دی گئی۔ پی ٹی آئی کے مطابق دوسرے حلقے پی کے 21 میں بھی فارم 45 کے مطابق پارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار اجمل خان نے 15805 جبکہ مخالف امیدوار نے 7919 ووٹ لیے جو راتوں رات 16844 کر دیئے گئے اور مخالف امیدوار کو کامیاب کرایا گیا۔
تاہم جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حیات محمد نے پاکستان تحریک انصاف کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف والے الیکشن ہارنے کے بعد اپنے کارکنوں کو مطمئن کرنے کے لیے دھرنا دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس فارم 45 اور فارم 47 موجود ہیں۔ ہم بھاری اکثریت سے جیت چکے ہیں۔ پی ٹی آئی نے جیت کا اعلان جلد بازی میں کیا، اُس وقت 20 سے 30 تک پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ نہیں آیا تھا۔
واضح رہے کہ باجوڑ میں تین صوبائی سیٹوں پر الیکشن کا انعقاد کیا گیا جبکہ ایک صوبائی اور ایک قومی نشست پر انتخابات کو ریحان زیب خان کے قتل کے بعد ملتوی کیا گیا ہے۔