"خواتین کے لیے بند راستے کھولنا چاہتی ہوں”
مصباح الدین اتمانی
"خواتین کے لیے بند راستے کھولنا چاہتی ہوں۔” یہ کہنا تھا باجوڑ کی تحصیل اتمانخیل سے تعلق رکھنے والی سلطنت بی بی کا جو آنے والے عام انتخابات میں حلقہ پی کے 21 سے صوبائی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔ سلطنت بی بی باجوڑ کے ان 126 امیدواروں میں واحد خاتون امیدوار ہیں جو 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق باجوڑ کی آبادی 12 لاکھ 87 ہزار 960 افراد پر مشتمل ہے۔ الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں کے مطابق باجوڑ میں قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلیوں کی 5 نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔
صوبائی اسمبلی کی امیدوار 26 سالہ سلطنت بی بی صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں۔ آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد وہ خاندان سمیت باجوڑ منتقل ہو گئیں اور اب وہ بی ایس مطالعہ پاکستان کی پانچویں سمیسٹر کی طالبہ ہیں۔
سلطنت بی بی کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کراچی میں گزارا ہے جہاں خواتین کو میسر سہولیات اور یہاں باجوڑ میں درپیش مسائل کو دیکھ کر انہوں نے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ سلطنت بی بی کے بقول یہاں خواتین کو کم ترجیح دی جاتی ہے، زیادہ تر بچیاں تعلیم سے محروم اور انہیں روزگار اور صحت کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سخت رسم و رواج کے باوجود انتخابات میں حصہ لینا خاندان کے مکمل تعاون اور حوصلہ افزائی سے ممکن ہوا: "خواتین کے مسائل خواتین ہی سمجھ سکتی ہیں۔ یہاں نصف سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن قانون ساز اداروں میں ان کی نمائندگی نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں خواتین کو سب سے زیادہ مسائل درپیش ہیں۔”
انتخابی مہم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ خواتین کے پاس گھر گھر جائیں گی، انہیں سیاسی اور انتخابی عمل میں حصہ لینے کی طرف راغب کریں گی اور ان کے ترقی اور خوشحالی کے لیے بند راستے کھولیں گی۔
خواتین کے حقوق کا تحفظ اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی سلطنت بی بی کی اولین ترجیح ہو گی۔ سلطنت بی بی پرامید ہیں کہ حلقے کے مرد و خواتین انہیں مکمل تعاون فراہم کر کے کامیاب کرائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق باجوڑ کے چاروں صوبائی حلقوں اور ایک قومی اسمبلی کے نشست کے لیے کل 126 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جن میں پی کے 19 کے لئے 19، پی کے 20 کیلئے 26، پی کے 21 کیلئے 26 جبکہ پی کے 22 کیلئے 35 امیدواروں شامل ہیں۔ سلطنت بی بی پی کے 21 پر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
سپنا کا تعلق باجوڑ کی تحصیل خار سے ہے اور بی ایس کی طالبہ ہے، وہ سلطنت بی بی کا فیصلہ دیگر خواتین کے لیے امید کی ایک نئی کرن سمجھتی اور کہتی ہے کہ یہ ایک بہترین فیصلہ ہے جو نہ صرف سلطنت بی بی کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس سے دیگر خواتین کو بھی حوصلہ ملے گا اور آئندہ انتخابات میں مزید خواتین بھی حصہ لیں گی۔
سپنا کے نزدیک خواتین کا اسمبلیوں میں ہونا ضروری ہے خواہ وہ قومی ہو یا صوبائی اسمبلی، اس سے ان کے مسائل کم ہوں گے لیکن بدقسمتی سے اسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اُس نے بتایا کہ قانون سازی اور فیصلہ سازی میں خواتین کی شمولیت سے یہ عمل مزید موثر ہو گا کیوںکہ خواتین کے مسائل خواتین ہی بہتر طریقے سے حل کر سکتی ہیں۔
سپنا نے بتایا کہ باجوڑ کی خواتین اپنا ووٹ یا تو استعمال نہیں کرتیں یا پھر مردوں کی مرضی سے استعمال کرتی ہیں لیکن اس بار وہ سلطنت بی بی کو کامیاب کرائیں اور اپنے مردوں کو بھی قائل کریں کہ وہ اپنا ووٹ سلطنت بی بی کو دیں۔
الیکشن کمیشن کے فراہم کردہ معلومات کے مطابق باجوڑ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 64 ہزار 711 ہے جس میں خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ ایک ہزار 504 جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 63 ہزار 207 ہے۔
سیاسی و سماجی کارکن واجد علی نے بھی سلطنت بی بی کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں خواتین کا اہم کردار ہے: "اگر ایک خاتون استاد بن سکتی ہے، ڈاکٹر بن سکتی ہے تو وہ سیاستدان بھی بن سکتی ہے۔ سیاست میں مردوں کی طرح ان کا بھی برابر حصہ ہونا چاہیے۔”
واجد علی نے بتایا کہ سلطنت بی بی کے اس فیصلے سے دیگر خواتین کو راستہ ملے گا اور وہ بھی آگے آئیں گی، سیاست میں حصہ لینا ان کا حق ہے: "کسی معاشرے میں جس طرح مردوں کے مسائل ہوتے ہیں بالکل اسی طرح خواتین کے بھی مسائل ہوتے ہیں، ان پر بھی بات ہونی چاہیے جس کے لیے حکومتی ایوانوں میں خواتین کا ہونا ضروری ہے۔”
علی کے مطابق جہاں خواتین سیاست میں ہوتی ہیں وہاں ان کے مسائل کم ہوتے ہیں۔ باجوڑ میں خواتین کا سیاسی اور انتخابی عمل میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں ان کے مسائل زیادہ ہیں۔
خیال رہے کہ سب سے پہلے باجوڑ سے کسی خاتون کا براہِ راست انتخابات میں حصہ لینے کا اعزاز 50 سالہ بادام زری کو حاصل ہے جنھوں نے سنہ 2013 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑا اور ان پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے سیاست میں قدم رکھنے کا جواز فراہم کیا تاہم سلطنت بی بی باجوڑ کی پہلی خاتون ہیں جو صوبائی اسمبلی کی امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں اتری ہیں۔
جب اس حوالے سے ہم نے مولانا رضوان اللہ سے جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بتایا کہ خواتین کا انتخابات میں حصہ لینا اسلام میں ممنوع نہیں ہے اور اس اقدام کو قبائلی رسم و رواج میں بھی اچھا تصور نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کا انتخابات میں حصہ لینا نیک شگون ہے، اس سے پہلے تو انہیں ووٹ کاسٹ کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی لیکن اب لوگوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی آ رہی ہے اور خواتین انتخابات میں بھی حصہ لینے لگی ہیں۔
مولانا رضوان اللہ نے بتایا کہ جب ہم عورت کی سماجی حیثیت کو تسلیم کریں گے تو تب ہی ایک خوشحال اور پرامن معاشرے کا قیام ممکن ہو سکے گا کیونکہ مرد اور عورت معاشرے کی دو بنیادی اکائیاں ہیں۔
نوٹ۔ یہ سٹوری پاکستان پریس فاونڈیشن کی فیلوشپ کا حصہ ہے۔