بلدیاتی انتخابات کے دو سال مکمل ہونے پر باجوڑ میں یوم سیاہ کیوں منایا جارہا ہے؟
محمد بلال یاسر
بلدیاتی انتخابات کے دو سال مکمل ہونے پر آج باجوڑ میں بلیک ڈی منایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر خار سب ڈویژن سے منتخب ہونے والے چیئرمین حاجی سید بادشاہ نے بتایا کہ بلدیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ دو سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ دینا پورے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس لیے ہم اس دن کو سیاہ دن کے طور پر منا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی نمائندگان شکوہ کررہے ہیں کہ نہ تو انہیں وہ اختیارات مل سکے جو ائین اور ملکی قانوں نے انکو دیئے ہیں اور نہ انکو ترقیاتی فنڈز میں کچھ حصہ مل سکا جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت کا بلدیاتی نظام کے مضبوطی کے دعوے صرف کاغذات تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
حاجی سید بادشاہ کہتے ہیں کہ قبائلی اضلاع میں منعقدہ یہ انتخابات اس لحاظ سے منفرد تھے کہ ایک تو یہ قبائلی اضلاع کی تاریخ کے اولین بلدیاتی انتخابات تھے۔ دوسرا تحصیل چیئرمین کا حلقہ بعض علاقوں میں دو یا تین صوبائی حلقوں سے بھی بڑا تھا خاص کر انکا علاقہ نہایت وسیع تھا اور اکثر امیدواروں کو خود بھی معلوم نہ تھا کہ ہم کیا بننے اور کیا کرنے جا رہے ہیں مگر ہانکے علاقے میں پہلی بار ایک رنگین جمہوری اور سیاسی سرگرمی تھی جس میں سب والہانہ انداز سے شریک ہوئے مگر انکو مایوسی اور محرومی کے سوا کچھ نہ ملا۔
یوم سیاہ منانے کے اعلان کے حمایت کرنے والے باجوڑ کے دوسرے بڑے این سی عنایت کلے سے منتخب چیئرمین علی محمد کہتے ہیں کہ وہ بہت کچھ سوچ کر میدان میں اترے ، انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر علاقے کے نہایت معتبر افراد کو شکست دے کر اس مقام تک رسائی حاصل کی اور یہی سوچا کہ اس پلیٹ فارم سے علاقے کے پسماندہ طبقات کی خدمت کر پائیں گے مگر ابتک ہمیں مایوسی کے علاؤہ کچھ نہیں ملا۔
علی محمد نے بتایا کہ دو سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود انہیں ابتک علم نہ ہوسکا کہ ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں ، ان کا دفتر ، سیکرٹری وغیرہ دیگر ضروریات تا حال ناپید ہے۔ علاقے کے عوام بہت سارے امور میں ان کی طرف رجوع کرتے ہیں مگر معذرت کے علاؤہ میرے پاس کچھ نہیں اس لیے کہ ہمارے پاس کرنے کو کچھ ہے نہیں اس لیے ہم اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناہ رہے ہیں تاکہ ہم ارباب اختیار کو پیغام دے سکے کہ عوام کو کس طرح مایوس کیا گیا۔ ان کے بلدیاتی سسٹم سے نفرت بڑھ گئی ہے آئندہ کیلیے اس میدان میں کوئی جانے کو تیار نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ دسمبر 2021 کو خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع میں فاٹا انضمام کے بعد پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا ، قبائلی عوام چونکہ پہلی بار اس سسٹم کا حصہ بنے تھے اس لیے وہ بہت پر جوش تھے مگر یہ سسٹم ان کیلئے بھیانک خواب ثابت ہوگیا۔ قبائلی ضلع باجوڑ میں 2 تحصیل چیئرمین یا ناظمین کے علاؤہ 127 وی سی این سی پر سینکڑوں چیئرمین و کونسلر منتخب ہوگئے مگر انتخاب کے بعد ان کا پوچھا تک نہ گیا۔ یہ سسٹم عوام کیلئے مذاق اور وقت کے ضیاع کے علاؤہ کچھ ثابت نہ ہوسکا۔ ارباب اختیار کی عدم توجہی کی بنا پر قبائلی عوام کو بلدیاتی انتخابات اور سسٹم کے ثمرات سے محروم کردیا گیا ہے اس لیے اس دن کو قبائلی علاقوں میں یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔