سیاست

باجوڑ سے منتخب خاتون ثناء پرویز بلدیاتی نظام سے کیوں اکتا چکی ہیں؟

محمد فہیم

خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات دو سال کی تاخیر کے بعد دو مراحل میں ہوئے۔ پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار تین قبائلی اضلاع بھی شامل تھے جو بلا شبہ اس علاقے کیلئے بہت بڑی بات تھی۔ ایسے میں باجوڑ سے خاتون امیدوار سامنے آگئیں۔

خاتون امیدوار کا تعلق مسیحی برادری سے ہے اور قبائلی علاقے سے اقلیتی خاتون امیدوار کا سامنے آنا اس علاقے کی قسمت جاگنے کے مترادف تھا۔ ثناء پرویز نے جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر باجوڑ کی تحصیل خار کی ویلج کونسل نمبر تین میر علی قلعہ سے کاغذات جمع کرائے اور بلامقابلہ منتخب ہوگئیں متعدد جرائد میں ان کے انٹرویوز چھاپے گئے اور بڑی باتیں بھی کی گئیں تاہم آج دو سال بعد ثناء پرویز اس بلدیاتی نظام سے اکتا چکی ہیں۔

ثناء پرویز کہتی ہیں کہ ان کی شادی کوہاٹ میں ہوئی ہے جب بلدیاتی انتخابات آئے تو ان کے والد نے ثناء کو واپس باجوڑ آکر انتخابات لڑنے اور علاقے کے عوام کی خدمات کی تلقین کی جس پر وہ کوہاٹ سے اپنے شوہر کے ہمراہ باجوڑ آگئیں۔

ثناء کہتی ہیں کہ قبائلی علاقے کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ یہاں خواتین کو ترجیح نہیں دی جاتی، دو سال ہوگئے تاہم کبھی بھی کونسل اجلاس میں شرکت کیلئے نہیں بلایا گیا۔ انتخابات کے بعد حلف لینے کیلئے جرگہ ہال بلایا گیا اس کے بعد اب تک کسی جمہوری نظام کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے، ثناء پرویز نے جس اجلاس میں حلف لیا اس میں بھی انہیں بولنے کی اجازت نہیں ملی۔

ثناء پرویز آج بھی اقلیتی برداری کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمارے ہاں قبرستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے اگر اراضی مل جائے تو ہزاروں مسیحی برداری کے افراد کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ اس وقت جب بھی کسی کے گھر کوئی انتقال کرتا ہے تو مجبورا ایمبولنس میں اسے پشاور، نوشہرہ یا پھر کسی اور ضلع لے جا کر دفنایا جاتا ہے کیونکہ ان کے بقول باجوڑ میں دفنانے کی کوئی سہولت نہیں ہے۔

ثناء پرویز کے مطابق مسیحی خواتین کیلئے باجوڑ میں ایک خصوصی ووکیشنل سنٹر ہو نا چاہئے، یہاں کی خواتین کی تربیت ضروری ہے اسی طرح اگر اختیار مل جاتا تو یہاں کی خواتین اور مردوں کے ڈومیسائل اور شناختی کارڈ کا مسئلہ بھی حل کردیتی۔ فنڈز سے متعلق ثناء پرویز ناراض ہیں کہتی ہیں کہ دو سال سے ایک پائی تک نہیں ملی ہے۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے انتخابات 19 دسمبر 2021 کو ہوئے تھے۔ رواں ماہ اسے دو برس مکمل ہوجائینگے، اختیارات نہ ملنے کیخلاف صوبہ بھر کے بلدیاتی نمائندوں نے 19 دسمبر کو پشاور میں احتجاج کا اعلان کردیا جبکہ صوبہ بھر میں یوم سیاہ منایا جائیگا۔

بلدیاتی نمائندوں نے احتجاج کیلئے وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے سامنے کے مقام کا تعین کیا ہے تاہم صوبائی حکومت سے درخواست بھی کی ہے کہ اختیارات اور فنڈز کی فراہمی بروقت یقینی بنا کر اس احتجاج کو روکا جا سکتا ہے۔ صوبہ بھر کے بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ چیئرمین الیکشن کمیشن سے ملاقات کرکے ان سے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کیلئے آرڈیننس کے اجراء کی اجازت لی جائیگی جبکہ نگران وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے ان سے رولز آف بزنس اور فنڈز کے اجراء کی درخواست کی جائیگی بلدیاتی نمائندے تمام سیاسی جماعتوں کے صوبائی رہنماﺅں سے ملاقات کرینگے اور ان سے بلدیاتی نظام کی مضبوطی کا مطالبہ کیا جائیگا صوبہ بھر کے تمام سٹی ،تحصیل، ویلج و نیبر ہڈ کونسلوں کے اجلاس میں احتجاج کرتے ہوئے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائیگا۔

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی نظام کے مطابق ہر کونسل میں تین جنرل کونسلر ہیں جن میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والا چیئرمین ہوتا ہے ایک ایک نشست اقلیتی ممبر، خاتون کونسلر، یوتھ کونسلر اور ایک مزدور کسان کیلئے مختص ہے۔ خواتین کی بیشتر نشستوں پر دیہی علاقوں میں کونسلرز نے انتخاب ہی نہیں لڑا جبکہ اقلیت کی نشستیں بھی خالی رہ گئی ہیں۔

پشاور میں پی ٹی آئی کی خاتون کونسلر مسلم تاج کہتی ہیں کہ دو سال میں انہیں نہ تو فنڈز ملے اور نہ ہی اختیار مسلم تاج ماضی میں بھی بلدیاتی نظام کا حصہ رہ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ایک سال سے نگران ہے دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے تو فنڈز موجود ہیں لیکن بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز نہیں دئے جارہے ہیں خواتین اور دیگر پسے ہوئے طبقات کے مسائل حل کرنے کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی کی جائے۔

مالی سال 2021-22 میں بلدیاتی حکومتوں کیلئے 17 ارب 40 کروڑ روپے، مالی سال 2022-23 میں بلدیاتی حکومتوں کیلئے 41 ارب جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں بلدیاتی حکومتوں کیلئے 20 ارب 66 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے ہیں تاہم اس میں ایک پائی تک جاری نہیں کی جا سکی ہے۔ نگران حکومت نے بھی واضح کیا ہے کہ اس وقت الیکشن کمیشن کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے اجراء پر پابندی ہے لہٰذا جب تک یہ پابندی برقرار ہے رقم جاری نہیں کی جا سکتی۔ 19 دسمبر 2021 کے بلدیاتی انتخابات سے اب تک بلدیاتی حکومتوں کیلئے 79 ارب 6 ارب روپے مختص کئے گئے تاہم جاری ایک پائی بھی نہیں کی گئی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button