سیاست

نگران وزیراعلیٰ کی وفات کے بعد صوبائی حکومت کی آئینی حیثیت کیا ہوگی؟

 

رفاقت اللہ رزڑوال

نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کو آج اپنے آبائی گاؤں ضلع چارسدہ کے علاقہ پڑانگ میں سپردخاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور صوبائی کابینہ اراکین سمیت مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔

محمد اعظم خان بنیادی طور پر ضلع چارسدہ کے رہائشی تھے۔ جنہوں نے اپنی وکالت کی ڈگری لندن سے حاصل کی تھی جسکے بعد وہ کئی سرکاری عہدوں سے ریٹائرڈ ہوچکے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق محمد اعظم خان 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

اعظم خان رواں سال جنوری میں نگران صوبائی وزیراعلیٰ کے طور پر اس وقت مقرر ہوئے تھے جب پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے صوبہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کی دونوں اسمبلیاں تحلیل کردی تھی۔

اعظم خان 1990 سے 1993 تک صوبہ خیبرپختونخوا میں بطور چیف سیکرٹری کے اپنے فرائض سرانجام دے چکے ہیں اور 2008 کی نگران کابینہ میں بطور پر وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔
اسی طرح محمد اعظم 2018 کی نگران کابینہ میں بطور وزیرداخلہ کے علاوہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ کی سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔
سابق نگران وزیراعلیٰ 89 سال کی عمر میں بطور وزیراعلیٰ کس طرح اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ اس حوالے سے نگران وزیرصحت ڈاکٹر ریاض انور نے ٹی این این کو بتایا کہ انتہائی نیک، شریف اور شائستہ انسان کے طور پر انہیں پایا ہے۔
انہوں نے بتایا "انہوں نے بڑھاپے کو کبھی بھی اپنی کمزوری کے طور پر محسوس نہیں کیا اور اپنا کام اس وقت تک نہیں چھوڑتے جب تک مکمل نہیں ہوجاتا، وہ یہی توقع اپنے وزراء سے بھی رکھتے تھے، اکثر ہم تھک کر کابینہ کی میٹنگ سے اُٹھ کر چلے جاتے مگر وہ آخر تک اجلاسوں میں بیٹھے رہتے تھے”۔

ڈاکٹر ریاض کہتے ہیں کہ ان کی وفات سے ایک خلاء سی پیدا ہوئی ہے اور ایسے لوگ جو معاشرے کو ہر دور میں اپنی خدمات دے چکے ہیں کبھی بھی پیدا نہیں ہونگے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ نگران وزیراعلیٰ کی وفات کے بعد وزیراعلیٰ کی کرُسی کون سنبھالے گا اور اس کا آئینی طریقہ کار ہوگا؟  اس حوالے سے اسلام آباد میں مقیم آئینی ماہر قیصر خان نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں سینیٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان خود مختار ادارے ہیں جسکے ذریعے وزیراعلیٰ کا انتخاب ممکن ہوسکا گا۔

وکیل قیصر خان کہتے ہیں "ایسی صورت میں آئین پاکستان کی آرٹیکل 234 بالکل واضح ہے، اسکے مطابق جب وزیراعلیٰ کی وفات ہوجائے تو صوبائی کابینہ تحلیل ہوجائے گی، اسکے بعد وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے سینیٹ میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف دونوں بیٹھ کر مشاورت سے ایک شخص کو منتخب کرکے وزیراعلیٰ مقرر کرے گا۔ اگر پھر بھی مشاورت پر اتفاق نہیں ہوا تو الیکشن کمیشن کو اس فیصلے کا اختیار مل جائے گا اور یہ سارا عمل ایک ہفتے کے دوران ہوگا”۔

انہوں نے بتایا کہ اسکے لئے شرط یہ ہے گزشتہ منتخب صوبائی حکومت کے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف اور الیکشن کمیشن کی مشاورت سے سے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا۔
قیصر خان کے مطابق اگر چیئرمین سینیٹ اور الیکشن کمیشن کا کسی نام پر اتفاق نہ ہوا تو معاملہ سپریم کورٹ کی طرف جائے گا۔
یاد رہے کہ آئین پاکستان کی رو سے وزیراعلیٰ کی موت کے بعد صوبائی اسمبلی خودبخود تحلیل ہوچکی ہے اور وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد صوبائی کابینہ کا انتخاب کیا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button