سیاست

قبائلی اضلاع میں بدامنی: جماعت اسلامی کا کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان

جماعت اسلامی نے قبائلی اضلاع کے حقوق کے لیے 29 اگست کو صوبائی سظح پر مرکز اسلامی پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ اس وقت قبائلی اضلاع میں بنیادی مسئلہ امن قائم کرنا ہے جس پر کل جماعتی کانفرنس میں بات کی جائے گی جبکہ پچیسویں آئینی ترمیم کے دوران قبائلی عوام کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں این ایف سی میں حصہ دیا جائے گا لیکن پانچ سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

پچیسویں ائینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کی نمائندگی 12 سے کم کر کے 6 کر دی گئی اور انہیں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی گئی، انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پاس ہو گئی جس میں قومی اسمبلی کی ممبران کی تعداد 6 سے بڑھا کر 12 کر دی گئی جبکہ صوبائی اسمبلی ممبران کی تعداد 16 سے بڑھا کر 24 کر دی گئی لیکن یہ ترمیم آج تک سینیٹ سے پاس نہیں ہوا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان سیٹیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ انضمام پر اعتراضات اور سوالات اٹھ رہے ہیں، اس لیے ضروری ہے قبائلی اضلاع کے عوام کو ان کے جائز حقوق دی جائے، امن لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ہم امن لانے کے لیے پرامن راستہ اختیار کریں گے اور کسی کو موقع نہیں دیں گے کہ وہ امن کو سبوتاژ کریں۔

اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر کے نائب امیر شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں بیوروکریسی اپنے مفادات کے حصول کے لیے سرگرم ہے اور انہیں قبائلی اضلاع کے عوام کے مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ قبائلی اضلاع کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے تحریک شروع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں حال ہی میں بدامنی کی بدترین لہر نے سر اٹھایا ہے، جس کی روک تھام کے لیے ہم نے آگے آنے کا فیصلہ کیا ہے، جب خیبر میں امن نہیں ہوگا تو پشاور میں امن نہیں آ سکتا، ہم خیبر پختونخوا کے سیاسی رہنماؤں کو اکٹھا کریں گے اور ان مسائل پر بات کریں گے تاکہ ذمہ دارن کو یہ احساس دلایا جا سکے کہ وہ یہاں کے عوام کو پرامن ماحول میں اپنے حقوق دے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button