سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی رہائی ملنے کے بعد پھر گرفتار
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے رہائی کے حکم کے بعد ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا، جس کے بعد انہیں راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
شہریار آفریدی کو عدالت عالیہ کے حکم پر گزشتہ شب رہائی کے فوری بعد اڈیالہ جیل کے باہر سے راولپنڈی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سماعت کے بعد شہریار آفریدی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت درج مقدمے میں رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان کے خلاف مزید کوئی مقدمہ نہیں ہے تو انہیں رہا کردیا جائے، لیکن انہیں رہائی ملنے کے فوری بعد ایم پی او کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
شہریار آفریدی کو عدالت سے ایم پی او کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا، پولیس نے شہریار آفریدی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا ہے جہاں انہیں 15 دنوں کے لیے نظربند کیا جائے گا، رہنما پی ٹی آئی کی نظر بندی کے احکامات ڈی سی راولپنڈی کی جانب سے جاری کیے گئے اور انہی احکامات پر انہیں دوبارہ حراست میں لیا گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر کے خلاف 9 مئی کے پُرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے الزام پر ایم پی او کے تحت تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں شہریار آفریدی نے اپنے جسم پر تشدد کے نشانات بھی دکھائے اور کہا کہ مبینہ طور پر ان کے بازوں اور ٹانگوں پر تشدد کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے شہریار خان آفریدی کو ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات دیے تھے، لیکن اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد ہی راولپنڈی پولیس نے انہیں ایک مرتبہ پھر گرفتار کرلیا۔
راولپنڈی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما شہریار خان آفریدی، ان کے بھائی فرخ آفریدی کے علاوہ نادیہ حسین اور شاہ جہاں کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم رہائی سے قبل ہی ڈی ایس پی نیو ٹاؤن کی سربراہی میں پولیس کی نفری شہریار آفریدی کو دوبارہ حراست میں لینے اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھی۔
16 مئی کو پی ٹی آئی رہنما کو ایم پی او کے سیکشن 3 کے تحت اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، البتہ 30 مئی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد ہی انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔