سیاست

خیبر پختونخوا میں سیاسی اجتماعات کے لیے نئے ضابطہ اخلاق جاری

محمد فہیم

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ بھر میں سیاسی اجتماعات کیلئے ضابطہ اخلاق مرتب کرتے ہوئے کسی بھی سیاسی اجتماع سے دو ہفتے قبل ضلعی انتظامیہ سے اجازت لینا لازمی قرار دیدیا ہے جبکہ سیاسی رہنماﺅں اور کارکنوں کی سکیورٹی متعلقہ سیاسی جماعت کی ذمہ داری ہو گی جبکہ عوام کی سکیورٹی پولیس کے سپرد ہوگی، ایک سے زائد سیاسی جماعتیں ایک وقت میں ایک ہی مقام پر جلسہ نہیں کرسکیں گے جبکہ سرکاری املاک پر کسی بھی قسم کا بینرز، پوسٹر یا پینافلکس لگانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ سڑکوں، چوراہوں، کھیل کے میدان اور گزرگاہوں پر سیاسی اجتماعات کے انعقاد کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے انسپکٹر جنرل پولیس، ڈویژنل کمشنرز، ایڈیشنل انسپکٹرجنرل سپیشل برانچ، کیپیٹل سٹی پولیس پشاور، تمام ڈپٹی کمشنرز اور تمام ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کو ارسال مراسلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے سیاسی اجتماعات کے انعقاد کیلئے ضابطہ اخلاق اور سکیورٹی گائیڈ لائنز مرتب کردی گئی ہیں جس پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کے تحفظ کے لیے اپنی مہمات اور اجتماعات کے دوران حفاظتی اصولوں کو اپنانے کے لیے حساس ہونا چاہیے جبکہ کسی بھی سیاسی تقریب کے انعقاد کیلئے ہر سیاسی جماعت این او سی کے لیے ضلعی انتظامیہ کو درخواست جمع کرائے گی۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایسی سیاسی سرگرمی جس میں سیاسی قیادت یا قومی سطح کی شخصیات مدعو ہوں اس کا 15 روزہ شیڈول شامل ہونا لازمی ہوگا، درخواست میں سرگرمی کے لیے منتخب کردہ مقام، وقت اور شرکت کے لیے قیادت کی فہرست اور سامعین کی متوقع تعداد کی تفصیلات بھی فراہم کرنا لازمی ہے۔ اسی طرح مقامی قیادت ایک حلف نامہ جمع کرائے گی کہ کسی بھی سڑک یا گلی کو بلاک نہیں کیا جائے گا اور عوام کو تکلیف دینے کے لیے ٹریفک کی روانی میں کوئی پریشانی پیدا نہیں کی جائے گی، پارٹی یا امیدوار ضلعی انتظامیہ کو مقام اور وقت کے بارے میں مطلع کریں گے جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے کوئی بھی جلسہ یا تقریب ایک ہی تاریخ، وقت اور مقام پر یا دوسری پارٹی کے مقام سے متصل جگہ پر نہیں ہوگا۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اجازت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی منظوری سے مشروط ہو گی۔ اسی طرح اگر مجوزہ میٹنگ کی جگہ پر کوئی پابندی والا حکم نافذ ہے تو سختی سے اجلاس، کارنر میٹنگزیا جلسہ وغیرہ کے انعقاد کے لیے تمام اجازت نامے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے جاری کئے جائیں گے۔ تحصیل انتظامیہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے عوامی اجتماعات کے مقصد کے لیے ضلعی انتظامیہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد 4 سے 5 مناسب جگہوں کی نشاندہی کرے گی اور سیاسی جماعت کو مطلع کرے گی جس کے بعد ضلعی انتظامیہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے عوامی اور سیاسی اجتماعات کے لیے دو سے تین موزوں مقامات کی نشاندہی کرے گی اور انہیں مطلع کرے گی اسی کو ترجیحی طور پر سیاسی جماعتیں سیاسی اجتماعات کے لیے استعمال کریں گی۔

کارنر میٹنگز بند احاطے میں منعقد کی جائیں گی جیسا کہ پارٹی کے نمائندوں کے لیے مناسب سمجھا جاتا ہے تاہم تمام کارنر میٹنگز کی معلومات ضروری خدمات اور سکیورٹی کی فراہمی کے لیے ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس اسٹیشن کے ساتھ شیئر کی جائیں گی جبکہ سرکاری، نیم سرکاری، خود مختار اداروں کی عمارتوں، کھیل کے میدانوں، چوراہوں اور سڑکوں وغیرہ میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی۔ تمام سیاسی جماعتیں دن کی روشنی میں اپنے سیاسی اجتماعات کا اہتمام کریں گی، کوئی سیاسی اجتماع مقررہ وقت سے تجاوز نہیں کرے گا۔ مقررہ وقت پر عمل نہ کرنے کی صورت میں کسی بھی حادثے کی ذمہ داری متعلقہ سیاسی جماعت کی قیادت پر عائد ہوگی۔ لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت اس حد تک دی جائے گی جہاں تک بڑے سیاسی اجتماعات ہوں گے۔ شناخت شدہ اور منتخب مقامات کوئی سیاسی جماعت یا کوئی امیدوار کسی عوامی مقام یا عبادت گاہوں، ہسپتالوں، عوامی اور تعلیمی اداروں وغیرہ کے قریب لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں کرے گا۔ نفرت انگیز تقاریر، ہتک آمیز، تضحیک آمیز زبان کسی بھی شخص، جماعت کی طرف سے نفرت انگیز تقاریر نہیں کی جائیں گی۔جلسو اور جلوسوں کے دوران تشدد بھڑکانے یا تشدد کا سہارا لینے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت انتظامی اور قانونی کارروائی ہو گی۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص کسی شخص یا املاک کو نقصان نہیں پہنچائے گا، سیاسی رہنماؤں کو جلسوں اور دیگر جگہوں پر تقاریر کے دوران ایک دوسرے پر ذاتی حملے کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کو مرد و خواتین، سیاسی رہنماؤں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے بارے میں کسی بھی نامناسب تبصرے کے استعمال سے سختی سے گریز کریں گے اور ان کی حوصلہ شکنی بھی کریں گے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے پیروکاروں کو کسی فرد کی نجی جائیداد کے استعمال کی اجازت نہیں دے گی۔  سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی سکیورٹی ان کی اپنی ذمہ داری ہوگی جبکہ مالاکنڈ میں لیویز اور باقی صوبے میں پولیس عوام کی مجموعی سکیورٹی کے ذمہ دار ہوں گے، افراد اور سیاستدانوں کو کوئی ذاتی سکیورٹی نہیں دی جائے گی سوائے ان کے جن کے مقدمات ہیں۔ صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح کی کمیٹی کی طرف سے خاص طور پر منظوری دی گئی ہے۔ سیاسی رہنما، کارکن اور یونیفارم پرائیویٹ سیکورٹی تعینات کر سکتے ہیں جن محافظوں کے پاس درست لائسنس یافتہ اسلحہ ان کی حفاظت کے لیے ہے، اس شرط کے ساتھ کہ ایسے گارڈز اور اسلحے کی تفصیلی معلومات متعلقہ تھانے اور پی اوز کے پاس درج کی جائیں۔ ڈی سی کو ایسے تمام حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکتا ہے۔ جلسوں، کارنر میٹنگز اور ریلیوںکی ویڈیو ریکارڈنگ ایسی تقریبات کے درخواست دہندگان اور منتظمین کی ذمہ داری ہوگی۔ وہ ویڈیوز کی ریکارڈنگ متعلقہ پولیس اسٹیشن کو فراہم کریں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button