چیئرمین متھرا کی خالی نشست، سیاسی جماعتوں کے لیے ٹیسٹ کیس
انور خان
پشاور میں جمعیت علمائے اسلام کے فرید اللہ کی وفات کے بعد چیئرمین تحصیل متھرا کی خالی نشست پر ضمنی انتخابات کے لیے تیاریاں مکمل کی گئی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے مطابق مذکورہ تحصیل میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 16 ہزار ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
الیکشن کمشین کی جانب سے تحصیل متھرا میں چھ اگست کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے چھ امیدواروں کی فہرست جاری کردی ہے جن میں جماعت اسلامی نے سابق امیدوار افتخار احمد، پاکستان تحریک انصاف نے نظریاتی کارکن انعام اللہ خان، جمیعت علمائے اسلام نے رفیع اللہ علیزئی، عوامی نیشنل پارٹی نے عزیر غفار خان، پاکستان پیپلز پارٹی نے علی عباس خان جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے فضل اللہ کو چیئرمین متھرا کی نشت کے لئے امیدوار نامزد کیا ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کے 2021 کے نتائج کے مطابق فاتح امیدوار فرید اللہ نے ضمنی انتخابات میں 22 ہزار ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار افتخار احمد 15 ہزار آٹھ سو ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار علی عباس خان نے 9 ہزار چھ سو ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ صوبے میں اس وقت حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار چوتھے نمبر پر رہے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق متھرا میں ضمنی انتخابات کے لیے 155 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے جبکہ تحصیل متھرا میں رجسٹرڈ ووٹر میں ایک لاکھ 16 ہزار مرد اور 91 ہزار خواتین ووٹرز شامل ہیں۔
گزشتہ ضمنی انتخابات میں دوسرے نمبر پر آنے والے جماعت اسلامی کے حالیہ نامزد امیدوار افتخار احمد سمجھتے ہیں کے پشاور کے علاقے میں جماعت اسلامی کے ووٹرز کی تعداد زیادہ ہے اور ان کے بقول تیاریایوں سے پتہ چلتا ہے کہ مقابلہ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان ہو گا۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے بھی کارنر میٹنگز اور جلسے جلسوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، پی ٹی آئی کے امیدوار انعام اللہ خان پر امید ہے کہ وہ چیئرمین کی سیٹ جیت سکتا ہے، اس کی بڑی وجہ سابق ڈپٹی سپیکر بتایا جا رہا ہے کیونکہ یہ ان کا حلقہ ہے اور گزشتہ چار سال یہاں پر ہونے والے ترقیاتی کاموں کا سہرا ان کے سر ہے۔
دوسری جانب سیاست پر نظر رکھنے والے صحافی فدا عدیل سمجھتے ہیں کہ تحصیل متھرا کے ضمنی انتخابات نا صرف پی ٹی آئی بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیے ٹیسٹ کیس ہے، خصوصا جمعیت علمائے اسلام اور پی ٹی آئی کے لیے تو ایک بڑا امتحان ہے، نو مئی واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف پہلی مرتبہ انتخابی میدان میں اتر رہی ہے، اس نشست کی ہار جیت کے بعد سیاسی جماعتیں آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے۔
فدا کے بقول جے یو آئی کو اندرونی اختلافات کا بھی سامنا ہے لیکن بظاہر اصل مقابلہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان ہو گا جبکہ پاکستان تحریک کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ان کی پارٹی اب بھی ایک مقبول جماعت ہے۔
واضح رہے کہ تحصیل متھرا کی نشست رواں سال 18 مارچ کو جمیعت علماء اسلام کے منتخب چیئرمین فرید اللہ کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی جس پر اب دوبارہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔