پشاور ہائیکورٹ نے علی محمد خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا
عثمان دانش
پشاور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر مملکت علی محمد خان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت میں جب آج جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی نے بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو ڈپٹی کمشنر مردان کی جگہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مردان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار کی طرف سے علی زمان اور ندیم شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور نے اے ڈی سی سے استفسار کیا کہ کس کے کہنے پر آپ لوگوں نے درخواست گزار کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا؟ جس پر اے ڈی سی مردان نے عدالت کو بتایا کہ ڈی پی او مردان نے لیٹر لکھا تھا جس پر علی محمد خان کو گرفتار کیا گیا۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ درخواست گزار دو مہینے سے جیل میں ہے، آپ لوگ خود کچھ سمجھ نہیں رکھتے، کوئی بھی آپ کو کچھ کہے آپ ان کو مان جائیں گے۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائے گے تو پھر کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گا۔
عدالت نے علی محمد خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں آج رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ ڈپٹی کمشنر مردان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔
ادھر درخواست گزار کے وکیل ندیم شاہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیئے ہیں اور ضلعی انتظامیہ کی سرزنش بھی کی ہے، امید ہے آج ان (علی محمد خان) کی رہائی ممکن ہو جائے۔
یاد رہے کہ پشاور ہائیکورٹ مقدمات تفصیل فراہمی کیس میں علی محمد خان کو 8 اگست تک کسی بھی فوجداری مقدم میں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کرچکا ہے۔
خیال رہے کہ سابق وفاقی وزیر مملکت علی محمد خان این اے 22 مردان سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 2013 اور 2018 الیکشن میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اس وقت بھی وہ تحریک انصاف کے ساتھ ہے اور 9 مئی واقعات کے بعد ان کو 11 مئی کو اسلام آباد میں گرفتار کیا گیا تھا۔