سیاست

خیبر پختونخوا: نگران کابینہ نے 4 ماہ کے اخراجات کے تخمینے کی اجازت دے دی

ہارون الرشید

خیبر پختونخوا کی نگران صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لیے یکم جولائی سے 31 اکتوبر 2023 تک کے اخراجات کی تخمینے کی اجازت دی ہے۔ آئندہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 462 ارب 42 کروڑ اور 60 لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پہلے چار ماہ کے لیے 350 ارب چار کروڑ دس لاکھ سے زائد روپے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبے کے چار ماہ کے اخراجات میں کل کرنٹ بجٹ میں سے 309 ارب 49 کروڑ 80 لاکھ روپے بندوبستی اضلاع جبکہ 40 ارب 54 کروڑ 30 لاکھ روپے ضم اضلاع کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام

مالی سال 2023-24 کے پہلے چار ماہ کے لیے ترقیاتی بجٹ کی مد میں کل 112 ارب 38 کروڑ پچاس لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے تحت سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بندوبستی اضلاع کے لیے 92 ارب 12 کروڑ 20 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے جس کے مطابق صوبائی ترقیاتی پروگرام برائے بندوبستی اضلاع کے لیے 43 ارب 33 کروڑ 30 لاکھ ،ڈسٹرکٹ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 8 ارب 66 کروڑ 70 لاکھ بسیٹلڈ فارن پراجیکٹ اسسمنٹ (ایف پی اے) کے لیے 37.131 ارب او رسیٹلڈ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 2 ارب 99 کروڑ دس لاکھ مختص کئے گئے ہیں۔

اسی طرح قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے پہلے چار ماہ کی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ 20 ارب 26 کروڑ 30 لاکھ روپے لگایا گیا ہے جن میں ضم اضلاع سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 8 ارب 66 کروڑ 70 لاکھ روپے، تیز تر ترقیاتی پروگرام ( اے آئی پی) کے لیے 10 ارب 33 کروڑ 30 لاکھ اور ایف پی اے کے لیے 1 ارب 26 کروڑ 30 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

پے اینڈ الاونسز اور پنشن

وفاق کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں پے اینڈ الاونسز اور پنشن میں اعلان کردہ اضافے کے مطابق اخراجات کا تخمینہ 35 ارب 41 کروڑ 12 لاکھ 52 ہزار روپے لگایا گیا ہے جس کے پیش نظر صوبائی نگران کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد ایڈہاک ریلیف جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد ایڈہاک ریلیف کے اضافے کی منظوری دی ہے اس اضافے سے آئندہ چار ماہ میں 29 ارب 67 کروڑ 78 لاکھ 83 ہزار کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

صوبائی کابینہ نے صوبائی حکومت کے پنشنرز کے پنشن میں ساڑھے 17 فیصد کے اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ پانچ ارب دس کروڑ 58 لاکھ 84 ہزار روپے لگایا گیا ہے۔ کابینہ نے صوبائی ملازمین کے سفری الاونس ( ٹریولنگ الاونس ) میں 50 فیصد اضافے کی بھی منظوری دیدی ہے۔ اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 13 کروڑ 38 لاکھ 74 ہزار روپے لگایا گیا ہے۔

صوبائی معذور ملازمین کے سپیشل کنوینس الاونس میں 100 فیصد کا اضافہ اور صوبائی ملازمین کے آرڈرلی الاونس کو 14000 سے بڑھا کر 25000 کردیا گیا ہے۔ صوبائی ملازمین کے ڈیپیوٹیشن الاونس میں بھی پچاس فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سیکرٹریٹ پرفارمنس الاونس میں 100 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے لیے اخراجات کا تخمینہ 517 ملین روپے لگایا گیا ہے۔

کابینہ نے ایگزیکٹیو الاونس کے او ایس ڈی افسران تک توسیع اور اجرا کی بھی منظوری دیدی ہے جبکہ مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت 26000 سے بڑھا کر 32000 کردی گئی ہے۔ محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات ملازمین کا ماہانہ راشن الاونس 681 سے بڑھا کر 1000 کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے

ریلیز پالیسی

مالی سال 2023-24 بجٹ کے تحت جاری سکیموں کے لیے مختص فنڈ کا 10 فیصد اجراء کیا جائے گا۔ اجراء کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ تکمیل کے قریب منصوبوں اور برف پوش علاقوں کو ترجیح دے گا جبکہ نئے منصوبوں پر پابندی ہوگی، ادویات کی خریداری اور دیگر لازمی امور کے لیے 100 فیصد ریلیز پالیسی ہیلتھ دیپارٹمنٹ کے درخواست پر ہوگی۔ ایم ٹی آئی ہسپتالوں کو ماہانہ بنیاد پر 25 فیصد ریلیز ہو گی، نان سیلری بجٹ کی مد میں بھی 25 فیصد ماہانہ ریلیز ہو گی۔ اسی طرح مینٹیننس و ریپئر اور گندم سبسڈی کا فیصلہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا، فیزیکل ایسٹس کی خریداری پر مکمل پابندی ہو گی اور لوکل گورنمنٹ فنڈ ریلیز ماہانہ بنیادوں پر ہو گی۔

کفایت شعاری

نگران کابینہ نے کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی ہے جس کے تحت آئندہ چار ماہ کے لیے نئی بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے، نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی۔ یہ پابندی ایمبولینسز، آگ بھجانے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، ریکوری وہیکلز اور لائف سیونگ بوٹس کی خریداری پر عائد نہیں ہو گی سرکاری اخراجات پر بیرون ملک سیمینارز اور ورکشاپس میں شرکت پر پابندی ہو گی۔

سرکاری اخراجات پر 5 سٹار ہوٹلز میں سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کے اخراجات پر بیرون ملک علاج کرانے پر بھی پابندی ہو گی، سرپلس پول سے این او سی لیے بغیر خالی پوسٹوں پر نئی بھرتیاں نہیں ہوں گی، ڈائنگ کیڈر کی خالی پوسٹوں پر بھی نئی بھرتیاں نہیں کی جائیں گی، ترقیاتی سکیموں، جن میں نئی پوسٹیں بنانے، گاڑیوں، مشینری، آلات اور فرنیچر کی خریداری شامل ہو، پر محکمہ فنانس سے پیشگی کلیئرنس کے بغیر غور نہیں کیا جائے گا جبکہ مختلف محکموں میں گزشتہ تین سال سے خالی رہنے والی پوسٹیں ختم کی جائیں گی۔

صوبے اور عوام کی بہتری کے لیے نگران حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات

این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کے شئیر کے حصول اور وفاق سے بجلی کے خالص منافع کی مد میں فنڈز کے حصول کے لیے کاوشیں نگران حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ کوئی بھی محکمہ اپنے بینک اکاونٹ میں سرکاری محاصل نہیں رکھ سکے گا وفاق سے دیگر مدوں میں بقایاجات کے حصول کے لیے کوششیں بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حصہ ہیں۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button