جسٹس مسرت ہلالی کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی سفارش
جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ کی جج تعینات کرنے کی سفارش کر دی۔
سپریم کورٹ میں ججز کی خالی نشستوں پر تعیناتی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس منصور علی شاہ شریک کے علاوہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان شریک جسٹس ریٹائرڈ سرمد عثمان جلالی اور پاکستان بار کونسل کے اختر حسین نے شرکت کی۔
جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کے نام پر اتفاق کیا جس کے بعد جسٹس مسرت ہلالی کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کی سفارش کی گئی جس کی منظوری پارلیمانی کمیٹی دے گی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی17 نشستوں میں اس وقت 15 ججز کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پشاور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس، جسٹس مسرت ہلالی کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں سے حاصل کی جبکہ قانون کی ڈگری خیبر لا کالج آف پشاور سے حاصل کی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔ سال 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل لیا۔
1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔ وہ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہی جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔ جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایگزیگٹیو ممبر بھی رہ چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا تعیناتی ہوئیں۔ وہ چیئرپرسن انوائرمنٹل پروٹیکش ٹربیونل اور بطور صوبائی محتسب بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
یاد رہے جسٹس مسرت ہلالی مارچ 2013 کو پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور پھر 2014 میں ہائیکورٹ کی مستقل جج بن گئیں۔ اور رواں برس یکم اپریل کو انہوں نے بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ حلف لے کر ایک اور تاریخ رقم کی۔