بی آر ٹی سروس بند ہونے کا خدشہ حقیقت بنتا جارہا ہے، مگر کیسے؟
محمد فہیم
پشاور کے میگا پراجیکٹ بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کے بند ہونے کا خدشہ اب حقیقت بنتا جا رہا ہے جس کا اظہار بس چلانے والی نجی کمپنی نے اپنے ایک خط میں کردیا ہے۔
روزانہ تین لاکھ سے زائد مسافروں کو سروس فراہم کرنے والی بی آر ٹی بدھ کے روز بند ہوجائے گی اگر منگل کی شام تک صوبائی حکومت نے کمپنی کے بقایاجات ادا نہ کئے۔ نجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو ارسال خط میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو گزشتہ چار ماہ سے ادائیگی نہیں کی جارہی اور اب بقایاجات بڑھ کر 75 کروڑ 40 لاکھ سے بھی تجاوز کرگئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ پیر 5 جون تک تمام ادا کردئے جائیں گے اور بقایاجات کا مسئلہ حل ہوجائے گا تاہم وہ وعدہ ایفا نہ ہوسکا جس کے بعد کمپنی منگل کے روز آپریشن جاری رکھتے ہوئے بدھ کے روز مجبورا سروس بند کردے گی۔ بقایاجات ادا نہ کرنے پر بی آر ٹی پشاور آپریشن کے لیے کمپنی کے آپریشنل اخراجات یعنی ایندھن، مرمت، بجلی، ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مدوں میں ادائیگی کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے اس عدم ادائیگی کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی پر شدید مالی دباؤ پڑا ہے لہٰذا صوبائی حکومت اس مالی مشکل کو حل کرنے میں مدد کرے۔
دوسری جانب ایک اور کمپنی کے بقایاجات بھی صوبائی حکومت کے ذمہ 11 کروڑ روپے سے متجاوز ہے مذکورہ کمپنی بس سٹیشنز پر سروسز فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایجنسی فرانس ڈویلپمنٹ ناراض
پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کے بقایاجات کی عدم ادائیگی پر امدادی ادارے بھی میدان میں آگئے ہیں اور عدم ادائیگی کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیدیا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایجنسی فرانس ڈویلپمنٹ کے کنٹریکٹ ڈائریکٹرز کی جانب سے مشترکہ طور پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو ارسال ایک مراسلے میں کہا ہے کہ پشاور بی آر ٹی کیلئے 47 کروڑ 57 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایجنسی فرانس ڈویلپمنٹ نے کی ہے۔ اس منصوبے سے روزانہ 3 لاکھ سے زائد مسافر مستفید ہورہے ہیں تاہم یہ بات سامنے آئی ہے کہ موجودہ بس آپریٹر کو کئی ماہ سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے بی آر ٹی کے بس آپریٹر کو ادائیگی نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے سروس بند ہونا صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی جس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور اس کا اثر موجودہ اور مستقبل کے منصوبوں پر بھی پڑے گا۔
عدم ادائیگی کی وجوہات
پشاور بس ریپڈ رٹرانزٹ منصوبے کا انتظام اس وقت ٹرانس پشاور کمپنی کے پاس ہے یہ کمپنی خیبر پختونخوا حکومت کی ملکیت ہے اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے ماتحت کام کرتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس کمپنی کے پاس 46 کروڑ روپے اکاﺅنٹ میں موجود ہیں تاہم نگران حکومت کے دباﺅ کے باعث وہ ادائیگی کرنے سے کترا رہے ہیں اور عدم ادائیگی کی وجہ سے یہ سروس بند ہونے کے دہانے پر ہے۔
نگران وزیر ٹرانسپورٹ نے اس نجی کمپنی کو ایک خط بھی لکھا ہے جو بی آر ٹی کی گاڑیاں چلانے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کررہی ہے کہ وہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی اراضی پر قائم اپنا ڈپو ختم کریں یہ ڈپو بی آر ٹی سے قبل اس کمپنی کے پاس تھا اور پشاور کے لاہور اڈہ کے ساتھ منسلک ہے۔ اس اڈے کی لیز اکتوبر 2022 میں مکمل ہوگئی ہے اور اس کی تجدید نہیں ہوسکی ہے۔